Book Name:Eman Ki Hifazat

گی۔فرعون نے جب اس نیک سیرت عورت کی ایمان افروز گفتگو سُنی تو بہت غضب ناک ہواا ور تانبے کی دیگ میں تیل گرم کرنے کا حکم دیا۔جب تیل خوب کھولنے لگا تو اس کے بچے کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈال دیا ، کچھ ہی دیر میں بچے کی ہڈیاں تیل پر تیر نے لگیں۔ظالم فرعون نے عور ت سے کہا:کیا تُو مجھے خدا  مانتی ہے؟اس نے کہا:ہرگز نہیں،میرا خدا وہی ہے جو تمام جہانوں کامالک ہے۔فرعون نے  ایک ایک کر کے اس کے تمام بچو ں کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈال دیا،لیکن اس ہمت،صبراور شکر کرنےوالی عورت نے اپنا ایمان نہ چھوڑا ۔

فرعون نے جب دیکھا کہ وہ عورت کفر کی طرف آنے کو تیار نہیں ہے تو اس ظالم نے  اپنے سپاہیوں (Guards) کو حکم دیا:اسے بھی اس کے بچوں کی طرح تیل میں ڈال دو!سپاہی جب اسے لے جانے لگے تو فرعون نے کہا:اگر تمہاری کوئی آرزو ہو تو بتاؤ۔کہا:ہاں!میری ایک خواہش ہے،اگر ہو سکے تو یہ کرنا کہ جب مجھے تیل کی اُبلتی ہوئی دیگ میں ڈال دیا جائے اور میرا سارا گو شت جل جائے تو اس دیگ کو شہر کے دروازے پر بھجوادینا وہاں میری ایک جھونپڑی ہے،دیگ اس میں رکھوا کر جھونپڑی گِرا دینا تاکہ ہمارا گھر ہی ہمارے لئے قبرستان بن جائے۔فرعون نے کہا:ٹھیک ہے،تمہاری اس خواہش کو پورا کرنا ہمارے ذِمّے ہے۔پھر اس جرأ ت والی، مؤمنہ کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈال دیا گیا کچھ ہی دیر بعد اس کی ہڈیاں بھی تیل کی سطح پر تیرنے لگیں۔ (فیضان حضرت آسیہ،ص۷)

رسولِ اَکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:شب ِ معراج،میں نے ایک بہترین خُوشبو سُونگھی تو پوچھا:اے جبریل(عَلَیْہِ السَّلامُ)!یہ خوشبو کیسی؟ کہا:فرعون کی بیٹی کی خادمہ اور اس کے بچوں کی خوشبو ہے۔(کنزالعمال، کتاب الفضائل، باب فی فضائل من لیسواالخ،  جزء:۱۴،  ۷/۱۰، حدیث: ۳۷۸۳۴ ملتقطاً و ملخصاً)