Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے سکھانے سے ہے اور حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی حَمْد رَبّ کریم کے سکھانے سےاور رَبّ(کریم)کی جیسی حَمْد،حضورِ اَنْوَر (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)نے کی ہے اور کریں گے،مخلوق میں کسی نے ایسی حَمْد نہ کی۔اسی لئے آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام اَحمد ہے(یعنی بہت زیادہ حَمْد و تعریف بیان کرنےوالا۔مزید فرماتےہیں کہ)اُس سجدہ میں حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)رَبّ(کریم)کی بے مثال حَمْد کریں گے اور مقامِ محمود پر رَبّ کریم، حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی ایسی حَمْد کرے گا جو کوئی نہ کرسکا ہوگا، اِس لئے حضورِ اَنْور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام’’محمد‘‘ہے(یعنی جس کی بہت زیادہ حَمْد و تعریف بیان کی گئی)۔حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گنہگاروں کو نکالنے کیلئے دوزخ میں تشریف لے جائیں گے، جس سے پتہ لگا کہ حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ہم گنہگاروں کی خاطر اَدْنیٰ(یعنی معمولی)جگہ پر تشریف لے جائیں گے۔اگر آج میلاد شریف یا مَجْلسِ ذِکْر میں حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)تشریف لائیں ،تو اُن کے کرم سے بعید(یعنی ناممکن)نہیں، اِس سے اُن کی شان نہیں گھٹتی ،ہماری اور ہمارے گھروں کی شان بڑھ جاتی ہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

سُبْحٰنَ اللہ! آپ نے سنا کہ اللہ پاک نے ہمارے آقا  و مولی،محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسی شان و شوکت کا مالک بنایا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کس قدر اِخْتِیارات سے نوازا ہے کہ قیامت کے دن جب کہ سُورج سَوا مِیْل پر رہ کر آگ برسا رہا ہوگا، تانبے کی تپتی زمین پر ننگے پاؤں کھڑا کردِیاجائے گا،انسان اپنے بہن بھائیوں،ماں باپ اور بیوی بچّوں سے بھاگتا پھررہا ہوگا ،اُس دن ہر کسی کو اپنی ہی پڑی


 

 



[1]   مرآۃ المناجیح،۷/۴۱۷تا ۴۱۹ملتقطاً