Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

کردہ رات ہے اور جو رات سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کی وجہ سے محترم ہوجائے،وہ اُس رات سے زِیادہ شَرَف و عزّت والی ہے ،جو  فرشتوں کے اترنے کے سبب محترم ہے۔ (مَا ثَبَتَ بِا لسُّنّة،ص ۱۰۰)

 جب کائنات میں کُفر و شرک اور وَ حشت و بَر بَرِیَّت کا اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ 12 رَبِیعُ الاوّل کو مکّہ مکرَّمہ میں حضرتِ سیِّدَتُنا آ مِنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کے مکانِ رَحمت نشان سے ایک ایسا نور چمکا کہ جس نے سارے عالَم کو جگمگ جگمگ کردیا۔ سِسکتی ہوئی انسانیّت کی آنکھ جن کی طرف لگی ہوئی تھی، وہ تاجدارِ رِسالت، شَہنشاہ نُبُوَّت،مَخزنِ جُودو سخاوت ، پیکرِعَظَمت و شرافت ،محسنِ انسانیّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جہانوں کیلئے رَحمت بن کر دنیا میں  جلوہ گر ہو ئے۔

12ربیعُ الاوّل کواللہ پاک کے نو ریعنی نور والےآقا،دنیا کو اپنے نورسے جگمگانے والے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دنیا میں جلوہ گَری ہوتے ہی کُفر و ظُلمت کے بادَل چھٹ گئے ، شاہِ ایران” کِسر یٰ “کے مَحَل پر زلزلہ آیا، چودہ کَنْگْرے(یعنی وہ چھوٹےطاقچے جو قلعے کی دیواروں یا عالیشان عمارتوں میں خوبصورتی کے لئے بنائے جاتے ہیں)گِر گئے ۔ اِیران کاجو آتَش کَدہ(جہاں ہر وقت آگ جلتی ہے) ایک ہزار سال سے شُعلہ زَن (شعلے نکالتا)تھا وہ بُجھ گیا ، دریائے ساوَہ خشک ہو گیا ، کعبے کو وَجد آ گیا(یعنی وہ جُھومنے لگا)۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آج کی اِس عظیم نورانی رات میں حضرت سیدتناآمنہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کے گلشن کے مہکتے پھول،رسولِ مقبول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان و عظمت کامبارک ذِکر کرکے اپنے دامن کورحمتوں اوربرکتوں سے بھرنے کی کوشش کریں  گی۔آج کے بیان میں ہم یہ بھی سُنیں گی   کہ اللہ پاک نے،ہمارے آقا،دوعالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیاکیا اِختیارات عطا فرمائے ،حکومتِ  مُصْطَفٰے