Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

ڈُوبا سورج پلٹ آیا

خیبر کے قریب مقامِ صہبا میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نمازِ عصر پڑھ کر حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گود میں اپنا سرِ اَقْدَس رکھ کر سو گئے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر وحی نازل ہونے لگی۔حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سرِاَقْدَس کو اپنی آغوش میں لئے بیٹھے رہے۔ یہاں تک کہ سورج غُروب ہوگیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ معلوم ہوا کہ حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی نمازِ عصر قضا ہوگئی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ دُعا فرمائی کہ یااللہ  پاک! یقیناً علی تیری اورتیرے رسول کی اطاعت(فرمانبرداری)میں(مصروف)تھے،لہٰذاتُو سُورج کو واپس لوٹا دے تاکہ علی نمازِ عصر اَدا کرلیں۔حضرت سَیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمَیْس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں:میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ڈُوبا ہوا سورج پلٹ آیا اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر اور زمین کے اوپر ہر طرف دُھوپ پھیل گئی۔([1])

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آئیے! میلادِ مُصطفے کی کچھ حَسِین گھڑیوں کاذِکر سنتی ہیں کہ جب میرے آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُنیا میں تشریف آوری ہوئی،تاریخ کیا تھی؟دن کیا تھا؟ کیاحالات تھے؟آئیے! سُنیے،ایمان تازہ کیجئے۔

 ماہِ ربیع الاوّل کی 12تاریخ اور دِن پیر ہے،حضرتِ سیدنا عبدالمطلب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ، پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے داداجان حرم شریف میں آگئے ہیں ،حضرتِ سَیِّدَتُنا آمنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  گھر میں اکیلی ہیں،کیونکہ ساس اور شوہر کا سایہ پہلے ہی اُٹھ چکا تھا ،سُسر طوافِ خانۂ کعبہ میں مشغول


 

 



[1]    سیرتِ ِمصطفی،ص ۷۲۲ ملخصاً