Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پاس سے گیا تو اُس کوشراب پیش کی گئی،اُس نےسوچا  کہ اگر میں نے شراب پی لی اورنبیِ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے شراب پینے کےمُتَعلِّق پوچھا اور میں نے جُھوٹ بول دِیا  تو  وعدہ خلافی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)مجھ پر حَد (یعنی شرعی سزا)قائم کردیں گے،لہٰذا  اُس نے شراب کو  چھوڑدِیا، پھر اُسے  بدکاری کرنے کا موقع میسَّر آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خیال آیا،لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھیچھوڑدِیا اِسی طرح چوری کا  مُعاملہہوا، پھر وہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کرنے لگا:یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ نے بہت اچھا کِیا کہ مجھے جھوٹ بولنے سے روک دِیا اور اِس نے مجھ پر تمام گُناہوں کی دروازے بند کردیئے، اِس کے بعد وہ شَخْص تمام گُناہوں سے تائب ہوگیا۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  کے بارے میں بیان کئے گئے اِن تمام واقعات سے اچھی طرح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ   پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسا عظیمُ الشّان مقام عطا فرمایا ہے کہ شریعت کے اَحْکام  کو مُقَرّر کردینے کے بعد اُن اَحکامات  کے مکمل اِخْتِیارات،نبیوں کے تاجْوَر،اَفْضَلُ الْبَشَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سَونپ دئیے جیساکہ  مشہور محدثحضرت سیِّدُنا شیخ عبدُ الحق مُحَدِّث دہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:صحیح اور مُختار مذہب یہی ہے کہ اَحکام،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سِپُرْد ہیں،جس پر جو چاہیں حکم کریں، ایک کام ایک پر حرام کرتے ہیں اور دوسرے پر مُباح (یعنی جائز فرمادیتے ہیں۔مزید فرماتے ہیں:)اللہ پاک نے شریعت مُقَرَّر کر کے ساری کی ساری،اپنے


 

 



[1]   تفسیر کبیر،،پ۱۱،التوبۃ،تحت الآیۃ:۱۱۹،۶/۱۶۷-۱۶۸