Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

  یہاں حضورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کو اِس حکمِ عام سے اِسْتِثْنا(یعنی  الگ) فرمادِیا کہ عورت کو شوہرپر چار(4)مہینے دس(10)دن سوگ واجب ہے۔([1])

جو چاہیں گے جسے چاہیں گے یہ اُسے دیں گے

کریم ہیں یہ خزانے لُٹانے آئے ہیں

اِنہیں خدا نے کیا اپنے مُلک کا مالک

اِنہِیں کے قبضے میں ربّ کے خزانے آئے ہیں

سُنو گے لا نہ زبانِ کریم سے نوریؔ

یہ فیض و جُود کے دریا بہانے آئے ہیں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

ایک شَخْص،سرکارِ نامدار،دو عالَم کے مالِک و مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کی:میں آپ(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)پر ایمان لانا چاہتا ہوں،مگر میں شراب نوشی،بدکاری ،چوری اور جُھوٹ کا عادی ہوں ا ور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اِن چیزوں کو حرام کہتے ہیں،میں (ایک دَم ہی)اِن تمام گُناہوں کو تو نہیں چھوڑ سکتا، البتّہ اگر آپ اِس بات پر راضی ہوجائیں کہ میں اِن میں سے صرف کسی ایک بُرائی کو چھوڑدوں،تو میں آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)پر ایمان لانے کو تیّارہوں۔سُلطانِ دوجہان،رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:تم جُھوٹ بولنا چھوڑدو۔اُس نے اِس بات کو قَبول کرلِیا اور مُسلمان ہوگیا،جب وہ پیارے آقا، مکی مدنی  مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی


 

 



[1]   فتاویٰ رضویہ ،۳۰/۵۲۹