Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

شریف سے اِذخِر نامی گھاس کاٹنے کو حلال و جائز قرار دِیا،جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے

نبیِ کریم، رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اِنَّ اللہَ حَرَّمَ مَـکَّۃَ بے شک اللہ   پاک نے مکّے شریف کو حَرَم(عزت و احترام والا) بنایا ہے،لہٰذا نہ یہاں کی گھاس اُکھیڑی جائے اور نہ ہی یہاں کا درخت کاٹا جائے  (کہ یہ سب کام حَرَمِ مکّہ میں حرام و ممنوع ہیں)۔اِس پر حضرتِ سَیِّدُنا عباس بن عبدُ المُطَّلِب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عَرْض کی: اِلَّا الْاِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُیُوْتِنَا  سِوائے اِذْخِرْ گھاس  کے کیونکہ وہ ہمارے سُناروں اور ہمارے گھر کی چھتوں کے لئے بہت کام آتی ہے،چُنانچہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اِلَّا الْاِذْخِرَ سِوائے اِذْخِرْ گھاس  کے (یعنی اِذخِر گھاس کی تمہیں اِجازت ہے۔)(بخاری،کتاب البیوع،باب ماقیل فی الصواغ…الخ،۲/۱۶،حدیث: ۲۰۹۰)

سُبْحٰنَ اللہ  !ذرا غور کیجئے!حَرَم شریف کی گھاس وغیرہ کاٹنے کے حرام ہونے کے بارے میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانی واضح طور پر سُن لینے کے باوجود حضرت سَیِّدُنا عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جیسےجلیلُ الْقَدرصحابی،پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اِذْخِرْ گھاس کو جائز قرار دینے کی فرمائش کر رہے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو  مَعَاذَاللہ کوئی عام انسان یا اپنے جیسا بَشَر نہ سمجھتے تھے، بلکہ اُن کا یہ عقیدہ تھا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ   پاک نے حرام و حلال کے اَحْکامات میں تبدیلی کا مکمل اِخْتِیار دِیا ہے اور پھر خُود نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی یہ نہ فرمایا کہمجھے اِس کا اِختیار نہیں بلکہ اپنے اِخْتِیارات کو استعمال کرتے ہوئےاِذْخِرْ گھاس کو حلال و جائز قرار دے کر گویا اُن کے اِس عقیدے پر اپنی مُہرِ تصدیق لگادی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد