Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

کردیتا۔([1])

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ احادیثِ مُبارکہ سے معلوم ہوا!  حضورِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اگر چاہتے تو عشاء کی نماز کے وقت میں تبدیلی فرمادیتے کہ تہائی یا نصف رات سے پہلے نمازِ عشاء پڑھنا جائز ہی نہ ہوتا اور اسی طرح  وضو میں مِسواک کو فرض فرمادیتے کہ بغیر مِسواک نماز ہی نہ ہوتی۔ ([2]) مگر اُمَّت کی آسانی کی وجہ سے ایسا نہ فرمایا ۔

یاد رہے!مِسواک شریف ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت ہی پیاری سُنّت ہے ۔

اُمُّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے مَروِی ہے:اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ اِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ بَدَاَ بِالسِّوَاکِ یعنی نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب بھی مکانِ عالیشان میں تشریف لاتے، سب سے پہلے مِسواک ہی کِیا کرتے تھے۔([3])  

حَرَم شریف کی گھاس کاٹنا حلال فرمادِیا

فتحِ مکہ کے موقع پرسرکارِ نامدار،دوعالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حَرَمِ مکّہ کی گھاس وغیرہ کاٹنے کی حُرمَت(حرام ہونے کو)بیان کرنے کے بعد حضرت سَیِّدُنا عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گُزارِش پر   اپنے خاص اِخْتِیارات کا اِسْتعمال کرتے ہوئے صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ضرورتوں کی وجہ سے حَرَم


 

 



[1]   ابو داود،کتاب الصلوۃ، باب وقت العشاء الاخرۃ،۱/۱۸۵،حدیث:۴۲۲

[2]   مرآۃ المناجیح،۱/۲۸۰ماخوذا

[3]   مسلم،کتاب الطہارۃ،باب السواک،ص ۱۵۲،حدیث:۲۵۳