حضرت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا  کا شوقِ عبادت/ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالٰی عنہا  اور پردے  کا اہتمام/ سحری و افطاری کی تیاری/ اِسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

خوفِ خدا، عشقِ رسول، فہمِ قراٰن و حدیث، تفسیر و تشریح، فقہ و فتاویٰ، فصاحت و بلاغت، عِبادت و رِیاضت، اِطاعت و اتباع، سخاوت و فَیّاضی، بہادری و جرأت، زُہْد و قناعت، شکر، عاجِزی و اِنکساری، گِریہ و زاری، خودداری، ماتَحْتوں پر شفقت، غریبوں کی مدد، پردے کا بے مثال اہتمام، عِفَّت و پاکدامنی اور شرم و حیا وغیرہ اِن تمام اوصاف کو اگر ایک خاتون میں دیکھنا ہو تو وہ عظیم ہستی تمام مؤمنوں کی ماں، حضورِ اکرم،نورِ مجسم،شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیزوجۂ  محترمہ حضرتِ سیّدتنا عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ہیں۔

فرائض و واجِبات کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات استقامت سے بجالانا آپ کی اِمتیازی شان تھی، آپ کو عبادت سے بہت محبت تھی، ہر سال حج کرتیں۔(بخاری،ج1ص614،حدیث:1861) اور رمضان المبارک میں تراویح کا خاص اہتمام فرماتیں۔(موطا امام مالک،ج1ص121) اس روایت سے ہماری وہ اسلامی بہنیں سبق حاصل کریں جو تراویح کی نماز شاپنگ سینٹروں کی زینت بَن کر یا اپنی سُستی کی وجہ سے چھوڑ دیتی ہیں۔

حضرتِ سیّدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تہجّد، اِشراق و چاشت، نفلی نماز و نفلی روزوں کی کثرت فرماتی تھیں، 3روایات ملاحظہ کیجئے: (1)حضرتِ عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنھما عَرَفہ کے دن حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس آئے تو اس وقت آپ روزے سے تھیں، (گرمی کی شدت سے) آپ پر پانی چھڑکا جا رہا تھا۔ انہوں نے عرض کی: آپ روزہ توڑ دیجئے۔ آپ نے فرمایا: میں کیونکر روزہ توڑوں گی! جبکہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ فرمان سن رکھا ہے کہ عَرَفہ کے دن کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہوں کا کَفّارہ ہے۔ (مسند احمد،ج9ص448، حدیث:25024) (2)حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا بلاناغہ نمازِ تہجد پڑھنے کی پابند تھیں اور اکثر روزہ دار رہا کرتی تھیں۔ (سیرت مصطفیٰ، ص660) غور کیجئے کہ اُمُّ المؤمنین کا جذبۂ عبادت کس قدر کمال کا تھا اور عبادت کی سختی پر کس قدر صبر فرمانے والی تھیں کہ سخت گرمی میں بھی نفلی روزے رکھتیں اور ایک ہم ہیں کہ فرض روزہ رکھنے میں بھی سُستی کرتے ہیں (3)اُمُّ المؤمنین سیّدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا چاشت کی آٹھ رکعتیں ادا کرتیں، پھر فرماتیں: اگر میرے ماں باپ اُٹھا بھی دئیے جائیں تو میں یہ رکعتیں نہ چھوڑوں۔(موطا امام مالک،ج1ص153، حدیث:366) یعنی اگر اشراق کے وقت مجھے خبر ملے کہ میرے والدین زندہ ہوکر آگئے ہیں تو میں اُن کی ملاقات کے لئے یہ نفل نہ چھوڑوں  بلکہ پہلے یہ نفل پڑھوں پھر اُن کی قدم بوسی کروں۔(مراٰۃ المناجیح،ج2ص299)

اس قول و عمل میں اُن اسلامی بہنوں کے لئے نصیحت ہے جو فرض نمازیں بھی ترک کردیتی ہیں اور نمازِ فجر قضا کرکے دن چڑھے تک سوتی رہتی ہیں۔ ایک طرف اُمُّ المؤمنین کی نوافل پر قابلِ رشک اِستقامت اور دوسری طرف ہماری قابلِ افسوس حالت کہ نفل تو دور رہے ہماری فرض نَمازیں تک چھوٹ جاتی ہیں۔

اللہ کریم ہمیں بھی اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے طُفیل عبادت گزار بنادے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…شعبہ تراجم المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share

حضرت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا  کا شوقِ عبادت/ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالٰی عنہا  اور پردے  کا اہتمام/ سحری و افطاری کی تیاری/ اِسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے جس وقت وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اُسے نِگاہ اُٹھا اُٹھا کر دیکھتا ہے۔(ترمذی،ج2ص392،حدیث:1176)عورتوں کے لئے بھلائی حضرتِ سیّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: ایک بار شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے پوچھا: عورت کے لئے کس چیز میں بھلائی ہے؟ میں نے اس کا جواب حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے پوچھا تو جواب دیا:عورتوں کے لئے بھلائی اس میں ہے کہ وہ (غیرمحرم) مَردوں کو نہ دیکھیں اور نہ ہی (غیرمحرم) مرد انہیں دیکھیں۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا،ج 8ص97، حدیث:412،مفہوماً) جنازے پر بھی اجنبی کی نظر نہ پڑے حضرتِ سیِّدَتُنا خاتونِ جنّت حضرت سیّدَتُنا فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کو یہ تشویش تھی کہ زندگی میں تو غیر مَردوں  سے خود کو بچائے رکھا ہے اب کہیں بعدِ وفات میری کفَن پوش لاش ہی پر لوگوں کی نظر نہ پڑ جائے! ایک موقع پر حضرتِ سیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمَیْس رضی اللہ تعالٰی عنہا نے کہا: میں نے حَبَشہ میں دیکھا ہے کہ جنازے پر درخت کی شاخیں باندھ کر ایک ڈَولی کی سی صورَت بنا کر اُس پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔ پھر اُنہوں نے کَھجور کی شاخیں منگوا کر انہیں جوڑا پھر اُس پر کپڑا تان کر سیِّدَہ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالٰی عنہا کو دکھایا جس پر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا بَہُت خوش ہوئیں۔ (جذب القلوب، ص159ملخصاً)رات میں تدفین کی وصیت حضرتِ سیّدنا علی المرتضٰیرضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے وصیت کی تھی کہ میں دنیا سے رخصت ہوجاؤں تو مجھے رات میں دفن کرنا تاکہ کسی غیر مرد کی نظر میرے جنازے پر نہ پڑے۔(مدارج النبوّۃ،ج2ص461)مفسرِ شہیر حکیمُ الاُمّت حضرتِ مفتی احمدیارخان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: خیال رہے کہ (روزِ قیامت) ازواجِ پاک اور فاطمہ زہرا (رضی اللہ تعالٰی عنہا) باپردہ اٹھیں گی کہ وہ خاص اولیاءاللہ میں داخل ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،ج7ص369، ملتقطاً) پہلی خاتون علامہ ابنِ عبدالبَر علیہ رحمۃ اللہ الاکبر فرماتے ہیں: اسلام میں آپ پہلی خاتون ہیں جن کی نعش مبارک کو اس طرح چھپانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ (سیَر اعلام النبلاء،ج3ص431) پل صراط پر بھی پردہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جب قیامت کا دن ہوگا تو ایک مُنادِی نِدا کرے گا: اےمحشر والو! اپنی نگاہیں جھکالو کہ فاطِمہ بنتِ محمّد پُل صِراط سے گزریں۔(جامع صغیر، ص57، حدیث:822)

کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

چُو زَہْرَا بَاشْ اَزْ مخلوق رُوْپَوْشْ

کِہ دَرْ آغَوْشْ شَبِّیْرَے بَہ  بِیْنِیْ

یعنی حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی طرح اللہ والی اور پردہ دار بنو تاکہ اپنی گود میں امام حُسین جیسی اولاد دیکھو۔

اللہ پاک بی بی فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا کے صدقے ہماری اسلامی بہنوں کو باپردہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کریں اِسلامی بہنیں شَرْعی پردہ

عطا ان کو حیا شاہِ اُمَم ہو

(وسائلِ بخشش(مرمم)، ص313)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی

 


Share

حضرت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا  کا شوقِ عبادت/ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالٰی عنہا  اور پردے  کا اہتمام/ سحری و افطاری کی تیاری/ اِسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر عاقِل بالِغ مسلمان پررمضان کے روزے فَرض ہیں۔ روزے کے جہاں اُخْرَوِی فوائِد ہیں وہیں اس کے بہت سے طِبّی فوائد (Medical Benefits) بھی ہیں اُن فوائد کے حُصول کے لئے لازم ہے کہ سَحَری و اِفطاری میں مُتَوازن (Balanced) اور صحت بخش غذا اِستعِمال کی جائے۔

ہمارے یہاں اس ماہِ مبارک میں سحری کے وقت عُموماً دسترخوان پر پراٹھے اور ایسے کھانے رکھے جاتے ہیں جو دیر سے ہضم ہوتے ہیں، اسی طرح افطاری کے وقت دسترخوان کو پکوڑوں، سموسوں اور دیگر فاسٹ فوڈز سے سجانے کے ساتھ ساتھ سافٹ ڈرنک اور رنگ برنگے مشروبات سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے، اور پھر ” تُو چل میں آیا“ کے مصداق پیٹ پر اتنا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے کہ اس ماہِ مبارک میں پیٹ اور گلے کے اَمراض لے کر کلینک اور اسپتالوں میں آنے والوں کی تعداد میں کئی گُنا اضافہ ہوجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ بالخصوص رمضان المبارک میں ثقیل تلی ہوئی، چکنائی والی اشیا اور فاسٹ فوڈ کے استعمال سے گریز کریں۔اللہ پاک کی نعمتوں کو درست اور صحیح طریقے سے استعمال کرنے ہی میں ہماری صحت اور سلامتی  کا راز پوشیدہ ہے اس لئے سحری اور افطاری کے لئے سادہ اور مناسب قیمت کی مگر بہترین خُصُوصیات کی حامل 5غذائیں درج ذیل ہیں:(1)کھجور: کھجور رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحْبوب غذا ہے، کھجور سے روزہ افطار کرنا سنّت ہے۔ کھجور حیاتِین (Vitamins) سے بھرپور پھل ہے اور جلد بدن کا حصّہ بن جاتی ہے۔(2)شہد: شہد کے بارے میں ارشادِ ربَّانی اور فرمانِ نبوی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ شہد میں شفا ہے۔ روزہ دار اگر سحری میں دودھ میں ایک چمچ شہد ملا کر پی لے اور پھر مغرب کے بعد معمول کی سادہ غذا کھائے تو اس کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ طاقت بھی برقرار رہے گی اور روزے میں بھی آسانی ہوگی۔(3)دہی:روزہ دار سحری و افطاری دونوں میں دہی کا استعمال کرے تو یہ معدے کو دُرُست رکھے گا اور روزے میں آسانی ہو گی۔(4)دودھ:یہ ایک مکمل غذا ہے افطار کے وقت تین یا سات کھجوریں دودھ میں ڈال کر دودھ پی لیا جائے تو صحت و توانائی بحال ہوجائے گی۔ (5)پھل اور سلاد:رمضان المبارک میں پھلوں اور سلاد کا خوب استعمال کریں، پھل صرف افطار میں ہی نہیں بلکہ سحری میں بھی کھائیں۔

اللہ کریم ہم سب کو اِسراف سے بچتے ہوئے سنّت کے مطابق سحری و افطاری کرنے نیز اپنے دستر خوان کو جلدی ہضم ہونے والے، مُتَوازِن اور سادہ کھانوں سے مُزَیَّن کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


Share

حضرت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا  کا شوقِ عبادت/ خاتونِ جنّت رضی اللہ تعالٰی عنہا  اور پردے  کا اہتمام/ سحری و افطاری کی تیاری/ اِسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

مخصوص ایّام میں نکاح اور کلمہ پڑھنے کا حکم

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع ِمتین اس بارے میں کہ (1)کیا حیض کی حالت میں نکاح ہو جاتا ہے؟ (2) ہمارے ہاں دُلہن کو بھی کلمے پڑھائے جاتے ہیں، تو کیا عورت اس حالت میں کلمے پڑھ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1)نکاح دو گواہوں ( یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں مردوعورت کے نکاح کیلئے ایجاب و قبول کرنے کا نام ہے، اس میں عورت کا نسوانی عوارض سے پاک ہونا شرط نہیں، لہٰذا ( دیگر شرائط کی موجودگی میں) حالتِ حیض میں بھی نکاح منعقد ہو جائے گا۔ لیکن یہ یاد رہے کہ حالتِ حیض میں عورت سے جماع کرنا حرام ہے، بلکہ اس حالت میں عورت کی ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں تک کے حصۂ بدن کو بلا حائل چھونا اور اس کی طرف شہوت کے ساتھ نظر کرنا بھی جائز نہیں، ہاں اس حصے سے اوپر اور نیچے کے بدن سے مطلقاً ہر قسم کا انتفاع جائز ہے، لہٰذا اگر ایام مخصوصہ میں نکاح و رخصتی ہو تو مذکورہ حکم کا بطورِ خاص خیال رکھا جائے۔

(2) عورت کو حالتِ حیض میں قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا حرام ہے، اس کے علاوہ ذکر و اذکار، کلمے اور درود شریف وغیرہ پڑھنا جائز ہے، بلکہ وہ آیات بھی جو ذکر و ثناء اور مناجات و دعا پر مشتمل ہوں انہیں تلاوت کی نیت کئے بغیر ذکر و دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہے، کلموں میں سے بعض اگرچہ قرآنی کلمات پر مشتمل ہیں، لیکن یہ بغیر نیتِ تلاوت بطورِ ذکر ہی پڑھے جاتے ہیں، لہٰذا عورت مخصوص ایام میں کلمے پڑھ سکتی ہے، البتہ بہتر ہے کہ انہیں وضو یا کلی کر کے پڑھا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم      

مخصوص ایام اور روزے کا ایک مسئلہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمیں یہ مسئلہ تو معلوم ہے کہ اگر عورت کو روزے کی حالت میں حیض آجائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اب وہ کھا،پی سکتی ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ چھپ کر کھائے اورایسی عورت پرروزے داروں کی طرح بھوکا پیاسا رہنا ضروری نہیں ۔آپ سے معلوم یہ کرنا تھا کہ وہ عورت جو رمضان کے کسی دن میں طلوعِ فجر کے بعد پاک ہوجائے تواس دن کا بقیہ حصہ اس کو روزے داروں کی طرح گزارناضروری ہے یا نہیں ؟ اس بارے میں رہنمائی فرمادیں ۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        جو عورت رمضان کے کسی دن میں طلوع ِفجر کے بعد پاک ہوجائے تو اس دن کا بقیہ حصہ اس کو روزے داروں کی طرح گزارنا واجب ہے کیونکہ قوانینِ شریعت کی رُو سے ہر وہ شخص جس کے لیے دن کے اول وقت میں رمضان کا روزہ رکھنے میں عذر ہو اور پھر وہ عذردن میں کسی وقت زائل ہوجائے اور اب اس کی حالت ایسی ہو کہ اول وقت میں ہوتی تو اس پر روزہ رکھنا فرض ہوتا تو ایسے شخص پر روزے داروں کی طرح رہنا واجب ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭دارالافتا ء اہل سنت  عالمی مدنی مرکزفیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code