حضرت سیدتنا اُمِّ ہانی رضی اللہ عنہا

وہ شخصیات جنہوں نے سرکارِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفقتوں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فیض ِصحبت سے وافر حصہ پایا ان میں سے ایک نام حضرت سیّدتُنا اُمِّ ہانی رضی اللہُعنہا کا بھی ہے۔نام و نسب آپ رضی اللہُ عنہا کا نام فاخِتَہ بنتِ ابو طالب ہے مگر مشہور اپنی کنیت اُمِّ ہانی سے ہیں۔ آپ کا تعلق قبیلۂ بنو ہاشم سے ہے اور والدہ کا نام حضرت سیّدتُنا فاطمہ بنتِ اسد رضی اللہُ عنہا ہے۔آپ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چچازادبہن اور حضرت سیّدُنا علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ کی سگی بہن ہیں۔آپ نے سن 8ھ میں فتحِ مکّہ کے موقع پر اسلام قبول کیا۔نکاح و اولادظہورِ اسلام سے پہلے ہی آپ کی شادی ہُبَیرہ بن ابو وہب مخزومی کے ساتھ ہوئی تھی،ہُبَیرہ اپنے کفر پر اَڑا رہا اور مسلمان نہیں ہوا۔(الاصابۃ،ج1،ص590) اس لئے میاں بیوی میں جدائی ہوگئی۔ہُبَیرہ بن ابو وہب مخزومی سے آپ کے چار بیٹے عمرو، ہانی، یوسف اور جَعدہ تھے۔ (الاصابہ،ج8،ص485، الاستیعاب،ج 4،ص 517-518،اسد الغابۃ،ج7،ص442) پیارے آقا کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبت سے کس قدر آپ نے فیضان حاصل کیا اور آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں کس قدر شفقتوں سے نوازا اس حوالے سے درج ذیل چند واقعات ملاحظہ فرمائیں:تبرکات سے عقیدت ایک مرتبہ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شربت پی کر حضرت اُمِّ ہانیرضی اللہُ عنہا کو عنایت فرمایا تووہ بولیں:میں اگرچہ روزے سے ہوں لیکن آپ صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بچا ہوا واپس کرنا پسندنہیں کرتی ہوں۔(مسند احمد،ج10،ص264، حدیث: 26976) آپ کو مشورہ بھی عنایت فرماتے حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک بار آپ کو مشورہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے اُمِّ ہانی! تم بکری لے لو تاکہ صبح و شام اس سے نفع (دودھ) حاصل کرو۔ (مسنداحمد،ج 10،ص262،حدیث: 26968 مفہوماً) سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری فتحِ مکّہ کے دن پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کے مکان پرغسل فرمایا اور آٹھ رکعت نمازِ چاشت ادا فرمائی۔(بخاری،ج1،ص397، حدیث:1176) اس کو ہم نے بھی اَمان دیدی ایک بار حضرت اُمِّ ہانی رضی اللہُ عنہا نے عرض کی کہ یَارسول اللہ! میں نے حارث بن ہشام (ابوجہل کے بھائی) اور زُہَیر بن اُمیہ کو امان دے دی ہے لیکن میرے بھائی حضرت علی ان دونوں کو اس جرم میں قتل کرنا چاہتے ہیں کہ ان دونوں نے حضرت خالد بن ولید کی فوج سے جنگ کی ہے تو آپ صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اے اُمِّ ہانی! جس کو تم نے امان دے دی اس کے لئے ہماری طرف سے بھی امان ہے۔ (زرقانی علی المواھب،ج 3،ص446،447) پیارے آقا سے وظائف پوچھتیں ایک بار آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کی: یَارسولَ اللہ! میں بوڑھی اور کمزور ہوگئی ہوں لہٰذا مجھے ایسا کوئی عمل ارشاد فرما دیجئے جسے میں بیٹھ کر کرتی رہوں چنانچہ سرکار صلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو وظائف عنایت فرمادیئے۔ (مسند احمد،ج10،ص264، حدیث: 26977) علم دین کی تڑپ آپ نے پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے 46 احادیث روایت کی ہیں جو کہ صحاح ستّہ (یعنی حدیث پاک کی 6کتابیں،بخاری،مسلم،ترمذی،ابوداؤد، نسائی ، ابن ماجہ) اور دیگر کتب میں بھی مذکور ہیں (سیر اعلام النبلاء،ج 2،ص34) نیز آپ حضور نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے قراٰن پاک کی تفسیر بھی دریافت کرتیں۔ (مسند احمد،ج10،ص260، حدیث:26956) وفات کتب سِیَر(یعنی تاریخ و سیرت کی کتابوں) میں آپ کی وفات کا سِن تو مذکور نہیں البتہ زرقانی میں ہے کہ آپ کی وفات حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ کے دورِ خلافت میں ہوئی۔(زرقانی علی المواھب،ج3،ص445)

 اللّٰہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی  


Share

Articles

Comments


Security Code