حضرت فاطمہ بنتِ خطاب رضی اللہُ عنہا

تذکرہ صالحات

حضرت فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا

*مولانامحمد بلال سعید عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022

بعثتِ نبوی کے ابتدائی دِنوں میں اسلام قبول کرکے شدید مشکلات و آزمائش میں مبتلا ہونے کے باوجود اسلام پر ثابت قدم رہنے والی ایک عظیم صحابیہ حضرت فاطمہ بنتِ خطاب قُرَشی عَدَوی ہیں ، آپ کا لقب اُمیمہ جبکہ کنیت اُمِّ جمیل ہے ، آپ جلیلُ القدر صحابیہ ، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بہن اور عشرۂ مبشرہ میں شامل مشہور صحابی حضرت سیّدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی زوجۂ محترمہ ہیں۔

 (  الاستیعاب ، 4 / 447 ماخوذا ، طبقات ابن سعد ، 8 / 371 )  

آپ فاروقِ اعظم کے قبولِ اسلام کا سبب بنیں آپ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی حضرت عمر سے پہلے اسلام لائیں ، بلکہ آپ ہی اپنے بھائی کے قبولِ اسلام کی وجہ بنیں ، ا س واقعے کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ ایک مرتبہ قبولِ اسلام سے پہلے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کہیں سے گزر رہے تھے کہ آپ کی ملاقات ایک صحابیِ رسول سے ہوئی ، آپ نے ان سے کہا : مجھے پتا چلا ہے کہ تم نے اپنے آباؤ اجداد کا دِین چھوڑ کر دینِ محمدی قبول کرلیا ہے؟ انہوں نے کہا : اگرچہ میں نے ایسا کیا ہے لیکن تمہارے اپنے رشتہ داروں نے بھی اسلام قبول کر لیا ہے ، پوچھا : کس نے؟ تو انہوں نے بتایا : تمہاری بہن فاطمہ بنتِ خطاب اور ان کے شوہر نے۔ حضرت عمر نے جب یہ سنا تو فوراً اپنی بہن کے گھر پہنچے لیکن دروازہ بند تھا اور اندر ان کی بہن بہنوئی اور کچھ لوگ قراٰنِ کریم کی تلاوت کررہے تھے ، جب دروازہ کھولا گیا تو حضرت عمر نے اندر داخل ہوکر اپنے بہنوئی اور بہن کو مارنا شروع کردیا اور ان سے کہا کہ تم نے اسلام قبول کرلیا ہے ، حضرت عمر نے ان کو اس قدر مارا کہ وہ دونوں لہو لہان ہوگئے ، جب حضرت عمر نے اپنی بہن کو لہو لہان دیکھا تو شرمندہ ہوکر مارنے سے رُک گئے ، آپ کی بہن رو رہی تھیں اور روتے ہوئے انہوں نے اپنے بھائی سے کہا : اے عمر !   تم جو چاہو کرلو ہم اسلام سے واپس نہیں پھریں گے ، پھر آپ نے کہا : مجھے دِکھاؤ تم کیا پڑھ رہے تھے؟ جب حضر ت عمر کو قراٰنِ پاک کے اوراق دکھائے گئے اور آپ نے ان کی تلاوت کی تو آپ کی کیفیت تبدیل ہوگئی اور آپ پر رقت طاری ہوگئی ، آپ نے اسی وقت کلمۂ شہادت پڑھ لیا اور مسلمان ہوگئے اور پھر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوکر بھی اپنے قبولِ اسلام کا اظہار کیا۔ ( اسد الغابہ ، 4 / 159 ، 160-7 / 238ملتقطاً و ملخصاً )

خواتین کو چاہئے کہ حضرت فاطمہ بنتِ خطاب کے اس ایمان افروز واقعے سے حاصل ہونے والے درس پر غور کریں کہ حضرت فاطمہ بنتِ خطاب اسلام سے کس قدر محبت کرتی تھیں۔ آپ نے اسلام پر ثابت قدمی کا کیسا اعلیٰ مظاہرہ کیا کہ تکالیف برداشت کرنا تو گوارا کرلیا لیکن اسلام کے دامن سے جدا ہونا گوارا نہ کیا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ اپنے گھر میں قراٰنِ پاک کی تلاوت کرتی تھیں نیز یہ کہ آپ نے اپنے شوہر کے ساتھ قراٰنِ کریم کی تعلیم حاصل کی۔

اے کاش !   ہماری مسلمان خواتین کو بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا صدقہ عطا ہوجائے اور وہ بھی اپنے گھر والوں کو نیکی کی دعوت دینے والی بن جائیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ ماہنامہ خواتین ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code