حضرت دُرّہ رضی اللہُ عنہا

تذکرۂ صالحات

حضرت درہ  رضی اللہ عنہا

*مولانا محمد حسان ہاشم عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023

مختصر تعارف خاندانِ نبوت میں سے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانے والے خوش بختوں میں ایک نام حضرت دُرَّہ بنتِ ابو لہب  رضی اللہ عنہا کا بھی ہے جنہوں نے اپنے والدین کی کھلی اسلام دشمنی کے باوجود بغیر کسی کی پروا کئے اسلام قبول کیا اور صحابیہ کے اعلیٰ اعزاز سے بہرہ مند ہوئیں ، ربِّ کریم کی شانِ قدرت ہے کہ وہ گھر جہاں اسلام اور بانیِ اسلام صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے خلاف سازشیں اور شمعِ اسلام کو گُل کرنے کی ناپاک کوششیں کی جاتی تھیں اسی گھر سے پرورش پانے والی حضرت دُرّہ  رضی اللہ عنہا کو اللہ پاک نے اسلام کے نور سے منوّر فرمایا ، آپ کے باپ ابولَہب اور ماں اُمِّ جمیل کا شمار اسلام کے سخت ترین دشمنوں میں ہوتا ہے ، ابولَہب کی اسلام دشمنی کا عالَم تو یہ تھا کہ رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب لوگوں کو پیغامِ حق سناتے تو یہ کھلم کُھلا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تکذیب کرتا اور لوگوں کو آپ سے دور کرنے کی کوشش کرتا ،)[1](جبکہ اُمِّ جمیل آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی راہ میں کانٹے ڈالتی اور آپ کو تکالیف پہنچانے کے نِت نئے حَربے تلاش کرتی ،)[2]( ان سخت حالات میں حضرت دُرّہ کا اپنے ماں باپ کے دین اور ان کے باطل طریقوں کو چھوڑ کر دینِ اسلام قبول کرنا اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حمایت و تائید میں کھڑا ہونا آپ کی حق شَناسِی اور جرأت مندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نام و نسب آپ کا نام دُرّہ بنتِ ابو لَہب بن عبدُالمطلب بن ہاشم ہے ، آپ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چچا زاد بہن ہیں۔

نکاح و اولاد حضرت دُرّہ  رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچا زاد بھائی حضرت نَوفَل بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے بیٹے حارث بن نوفل سے ہوا جو کہ ان کے بھی چچا زاد بھائی کے بیٹے تھے ،)[3](حارث بن نوفل سے ان کے تین لڑکے عُقبہ ، ولید اور ابو مسلم پیدا ہوئے ،)[4](حارث کے بعد ان کا نکاح صحابیِ رسول حضرت دِحیہ بن خلیفہ کَلبی رضی اللہ عنہ سے ہوا)[5]( جو کہ انتہائی خوب صورت اور خوش شکل انسان تھے اور جبرئیلِ امین اکثر انہی کی صورت میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔)[6](

اسلام و ہجرت آپ نے صحابیہ ہونے کے ساتھ ساتھ مہاجرہ ہونے کا بھی شرف پایا ہے کہ آپ کا شمار ان صحابیات میں ہوتا ہے جنہوں نے کفارِ مکہ کے مظالم سے بچنے کے لئے مدینۂ منورہ ہجرت کی۔)[7](

ہجرتِ مدینہ کا خوبصورت واقعہ علّامہ اِبنِ اَثیر جَزری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت دُرّہ  رضی اللہ عنہا ہجرت کر کے مدینہ حاضر ہوئیں تو انہوں نے حضرت رافع بن مُعلَّی کے گھر میں قیام فرمایا ، وہاں قبیلہ بنی زُرَیق کی کچھ عورتوں نے ان سے کہا : تم تو اسی ابو لَہب کی بیٹی ہو جس کے بارے میں اللہ ربُّ العزت نے ارشاد فرمایا : ( تَبَّتْ یَدَاۤ اَبِیْ لَهَبٍ وَّتَبَّؕ ( ۱ ) ) ترجمۂ کنزُ الایمان : تباہ ہوجائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو ہی گیا۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) )[8](تو تمہاری ہجرت کا تمہیں کیا ثواب ملے گا ؟ حضرت دُرّہ  رضی اللہ عنہا کو اس بات کا بہت صدمہ ہوا اور انہوں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں جا کر ساری بات بتا دی ، رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں تسلی دی اور فرمایا : بیٹھ جاؤ ! پھر آپ نے نمازِ ظہر پڑھائی ، اس کے بعد کچھ دیر کے لئے منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور فرمایا : اے لوگو ! کیا بات ہے مجھے میرے خاندان کے معاملے میں تکلیف دی جا رہی ہے ، خدا کی قسم ! میری شفاعت میرے قَرابت داروں کو ضرور پہنچے گی ، حتّی کہ صُداء ، حَکَم اور سِلہِم قبائل کو بھی قیامت کے دن میری شفاعت پہنچے گی۔)[9](

روایتِ حدیث حضرت دُرّہ  رضی اللہ عنہا سے مروی دو احادیث پیشِ خدمت ہیں :  ( 1 ) ایک شخص نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے کھڑا ہوا اس حال میں کہ آپ منبر پر تشریف فرما تھے ، اس نے عرض کی : یا رسولَ اللہ ! لوگوں میں بہتر کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : لوگوں میں بہتر وہ ہے جو ان میں زیادہ تقویٰ والا ، بھلائی کا حکم دینے والا ، بُرائی سے روکنے والا اور زیادہ صِلہ رحمی کرنے والا ہو۔)[10](  ( 2 ) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کسی مُردہ کے اَفعال کے بدلے زندہ کو اذیت نہیں دی جا سکتی۔)[11](

نمایاں وصف حضرت دُرّہ بنت ابو لَہب  رضی اللہ عنہا نہایت نیک خصلت ، فیاض اور سخی خاتون تھیں ، چنانچہ حضرت علّامہ حافظ اِبنِ حجر عَسقلانی شافعی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : آپ  رضی اللہ عنہا لوگوں کو کھانا کھلایا کرتی تھیں۔)[12](

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ شعبہ ماہنامہ خواتین ، کراچی



[1] سیرت مصطفیٰ ، ص 148

[2] تفسیر خزائن العرفان ، ص 1124

[3] الاستیعاب ، 4 / 395

[4] معرفۃ الصحابۃ ، 5 / 230

[5] الاصابۃ ، 8 / 127

[6] مراٰۃ المناجیح ، 7 / 584

[7] اسد الغابۃ ، 7 / 114

[8] پ30 ، اللہب : 1

[9] اسد الغابۃ ، 7 / 114

[10] اسد الغابۃ ، 7 / 114

[11] الاستیعاب ، 4 / 395

[12] الاصابۃ ، 8 / 128


Share

Articles

Comments


Security Code