حضرت یونس علیہ السّلام (قسط:02)

انبیائے کرام کے واقعات

حضرت یونس علیہ السّلام (قسط:2)

*مولانا ابوعبید عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023


عذاب آنے کی خبر دی: حضرت یونس علیہ السّلام نے رب کی بارگاہ میں عرض کی : اے میرے رب ! میری قوم نے میرا انکار کردیا ہے اور مجھے جھٹلادیا ہے، ارشاد ہوا: ان کے پاس دوبارہ جاؤ،اگر ایمان لے آتے ہیں (توٹھیک ہے) ورنہ انہیں خبردو کہ صبح عذاب آنے والا ہے،بعض روایتوں میں ہے کہ 3 دن بعد آپ علیہ السّلام نے اپنی قوم کوعذاب آنے کی خبردی تھی، قوم نے آپس میں کہا:ہم نے انہیں جھوٹ بولتے نہیں پایا، ان پر نظر رکھو اگرانہوں نے رات بستی میں نہیں گزاری اور یہاں سے چلے گئے تو سمجھ لینا عذاب صبح آنے والا ہے، آدھی رات ہوئی تو حضرت یونس علیہ السّلام نے اپنا تھیلا اٹھایا اور اس میں تھوڑا سا کھانا رکھا اور بستی سے باہر نکل آئے۔ ([1])

قوم کی توبہ: دوسری جانب جب بستی پر عذاب کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہوئیں تو بستی والوں نے رب کی بارگاہ میں توبہ کرلی اور عذاب ٹل گیا، آپ علیہ السّلام کو معلوم نہ ہوپایا کہ عذاب ٹل گیا ہے، اس قوم کے نزدیک جب کسی شخص کا جھوٹا ہونا ثابت ہوجاتا تواسے قتل کردیا جاتا تھا۔

قوم نینویٰ سے علیحدگی: آپ یقیناً سچے تھے لیکن آپ نے خیال کیا کہ قوم مجھے جھوٹا سمجھ کر قتل کردے گی لہٰذا اللہ پاک کی جانب سے وحی آئے بغیر آپ دریا کی جانب چل دئیے۔ ([2])

اولاد کی آزمائش: ایک قول کے مطابق آپ علیہ السّلام اپنی اہلیہ محترمہ اور دو بچوں کو لے کر دریائے دجلہ کے کنارے تشریف لے آئے، کشتی آئی تواس میں کافی لوگ تھے، انہوں نے کہا:ایک کو بٹھاسکتے ہیں، آپ نے اپنی اہلیہ کو بٹھادیا، دوسری کشتی نظر آئی تو آپ اس کی جانب بڑھے اتنے میں ایک بیٹا دریا کے قریب آگیا پاؤں پھسلا اور دریا میں گر کر ڈوب گیا، جبکہ دوسرے بیٹے پر بھیڑئیے نے حملہ کیااور اسے کھا گیا آپ واپس آئے تو دیکھا کہ ایک بیٹےکی لاش پانی پر تیر رہی ہے جبکہ دوسرے کو بھیڑیا کھا چکا تھا آپ سمجھ گئے کہ یہ اللہ کی جانب سے آزمائش ہے، آخر کار آپ دوسری کشتی پر سوار ہوئے تاکہ اہلیہ کے پاس پہنچ جائیں۔([3])

 کشتی دریا میں جاکر رک گئی:(بیچ دریا میں پہنچ کر ) کشتی ٹھہر گئی اور نہ چلی، ملاح کہنے لگے: اس کشتی میں کوئی بھاگا ہوا غلام ہے، قرعہ اندازی کرلو معلوم ہوجائے گا، تین مرتبہ قرعہ اندازی کی گئی ہر مرتبہ آپ کا نام نکلا یہ دیکھ کر آپ فرمانے لگے: میں ہی وہ غلام ہوں یہ کہہ کر آپ نےاپنے آپ کو پانی میں ڈال دیا۔([4])

مچھلی نے اپنا منہ کھول دیا:ایک روایت میں ہے کہ حضرت یونس علیہ السّلام نے خود فرمایا: کشتی والو! مجھے پانی میں ڈال دو، کشتی والوں نے آپ کو کشتی کے اگلے حصے سے پانی میں ڈالنا چاہا تواچانک ایک مچھلی اپنا منہ کھولے سامنے آگئی، آپ نے فرمایا: مجھے کشتی کے پچھلے حصے سے پانی میں ڈال دو، دیکھا تو وہاں بھی وہی مچھلی نمودار ہوگئی، آپ کو درمیان میں ایک طرف سے پانی میں ڈالنا چاہا تو پھر اسی مچھلی نے اپنا منہ کھول دیا، دوسری جانب لے جایا گیا تومچھلی پھر ادھر آگئی یہ دیکھ کر آپ نے کشتی والوں سے فرمایا: مجھے پانی میں ڈال دو اور نجات پالو، آپ کو پانی میں ڈالا گیا تو پانی میں پہنچنے سے پہلےہی اس مچھلی نے آپ کو نگل لیا۔([5])

مچھلی کے پیٹ میں: مچھلی کے پاس اللہ کریم کا حکم آیا:تُو حضرت یونس کے ایک بال کو بھی تکلیف نہ دینا میں نے تیرے پیٹ کو ان کے لئے قید خانہ بنایا ہے انہیں تیرا کھانا نہیں بنایا۔ ([6]) مچھلی کے پیٹ میں پہنچ کر آپ علیہ السّلام سمجھے کہ آپ کا انتقال ہوگیا ہے لہٰذا اپنی ٹانگوں کو پھیلا دیا پھرآپ نے اپنے سر اور ٹانگوں اور جسم کو حرکت دی تو معلوم ہوا کہ زندہ ہیں۔([7])

ایسی جگہ جہاں کسی نے سجدہ نہ کیا: مچھلی آپ کو لے کر دریا کی تہہ میں اپنی جگہ پر آگئی اچانک (آپ علیہ السّلام نے دیکھا کہ ) یہاں کاپانی، ریت اور ہر چیز اللہ کا ذکر کرنے لگی([8])یہ دیکھ کر آپ نے رب کی بارگاہ میں عرض کی: تیری عزت کی قسم! میں تیرے لئے اس جگہ کو سجدہ گاہ بناؤں گا جسے مجھ سے پہلے کسی نے سجدہ گاہ نہیں بنایا پھر آپ نے مچھلی کے پیٹ میں ہی عبادت کرنی شروع کردی۔([9])  آپ مچھلی کے پیٹ میں اللہ تعالیٰ کی تعریف و حمد میں مصروف رہتے اور عرض کرتے: الٰہی تو مجھے شہروں سے جلا وطن کردے مجھے پہاڑ سے نیچے گرادے، میں تین اندھیروں(یعنی رات، پانی اور مچھلی کے پیٹ ) میں قید ہوں تونے مجھے ایسی آزمائش میں مبتلا کیا ہے جس میں پہلے کسی کو مبتلا نہیں کیا تھا۔([10])

40 دن مچھلی کے پیٹ میں: مچھلی 40دن تک دریا میں ادھر ادھر پھرتی رہی اس دوران آپ نے جنات اور مچھلیوں کی تسبیح اور ایسے دریائی جانوروں کی تسبیح بھی سنی جن کو آپ دیکھ نہیں پائےتھے۔([11])

دعائے یونس اسمِ اعظم قرار دی گئی :جب 40 دن پورے ہوگئے توآپ پرغم طاری ہوگیا اور روتے ہوئے اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کی: ( لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ)

ترجَمۂ کنز العرفان: تیرے سوا کوئی معبود نہیں  تو ہرعیب سے پاک ہے، بیشک مجھ سے بے جا ہوا۔([12]) حضرت یونس کی دعا قبولیت کے مقام پر فائز ہوئی اورآخر کار ان کی آزمائش ختم ہوگئی۔([13])

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت یونس علیہ السّلام کی دعا وہ بابرکت دعا ہے جس کے بارے میں خود رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں اللہ کریم کے اس اسمِ اعظم کی طرف تمہاری راہنمائی نہ کروں جس کے ساتھ جب بھی دعا کی جائے تو وہ قبول ہوجائے اورجب سوال کیاجائے تو عطا ہوجائے، وہ حضرت یونس علیہ السّلام کی دعا ’’لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ ہے جو انہوں نے اندھیروں میں تین بار کی تھی۔ ([14]) یاد رہے کہ یہ دعا حضرت یونس علیہ السّلام کے لئے خاص نہیں دیگر مسلمانوں کے لئے بھی ہے، جب وہ ان الفاظ کے ساتھ دعامانگیں گے تو ان کی دعا بھی قبول ہو گی۔ اِن شآءَ اللہ

اللہ پاک ہمیں ہر طرح کی آزمائش سے محفوظ فرمائے اور ہرحال میں اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])درمنثور، 7/129-زاد المسیر لابن الجوزی،4/65،یونس:99

([2])در منثور، 7/123مفہوماً

([3])تاریخ ابن عساکر، 74/284

([4])خازن،4/26، الصّٰٓفّٰٓت:140

([5])التوابین لابن قدامہ المقدسی،ص28

([6])الجامع لاحکام القرآن للقرطبی،جز11، 6/194

([7])تفسیر ابن کثیر، 7/34، الصّٰٓفّٰٓت: 141-موسوعہ لابن ابی دنیا، العقوبات، 4/474

([8])العظمۃ للاصبہانی،ص1749،رقم:611235

([9])تاریخ ابن عساکر، 74/286

([10])تاریخ ابن عساکر،74/285

([11])تاریخ ابن عساکر،74/285

([12])پ17،الانبیآء:87

([13])التوابین لابن قدامہ المقدسی،ص28

([14])مستدرک،2/183،حدیث:1908


Share

Articles

Comments


Security Code