حضرت یونس علیہ السلام (قسط:01)

انبیائے کرام کے واقعات 

حضرت سیدنا یونس علیہ السلام  ( قسط : 01 )   

*مولانا ابو عبید عطّاری مدنی 

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023ء

بنی اسرائیل میں مَتَّی نامی ایک عورت اللہ  پاک کے  پیارے نبی حضرت الیاس علیہ السّلام کی خدمت  کیا کرتی تھی پھر حضرت الیاس علیہ السّلام پہاڑوں میں جاکر اللہ کی عبادت میں مصروف ہوگئے ،  اتنے میں اس عورت کے دودھ پیتے بچے کا انتقال ہوگیا ، وہ عورت بڑی غمگین ہوگئی آخر کار حضرت الیاس علیہ السّلام کی تلاش میں نکل کھڑی ہوئی اور پہاڑوں میں گھومتی رہی  اور اللہ پاک کے نبی حضرت  الیاس کو ڈھونڈتی رہی یہاں تک کہ ایک دن حضرت الیاس علیہ السّلام کو پالیا ، عرض گزار ہوئی : میرے بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے اور میری کوئی اور اولاد نہیں ہے آپ رب سے دعا کیجئے کہ وہ میرے بیٹے کو زندہ کردے اور میری مصیبت کو ٹال دے ،  میں نے اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر رکھا ہے اور ابھی تک دفنایا نہیں ہے ، حضرت الیاس علیہ السّلام نے فرمایا : اللہ کی جانب سے مجھے جس بات کا حکم ملتا ہے میں وہی کرتا ہوں اور تمہارے بیٹے کےلئے دعا کا مجھے حکم نہیں ملا  ، یہ سن کر وہ ممتا کی ماری بہت زیادہ رونے لگی اور گڑ گڑانے لگی ، یہ دیکھ کر  حضرت الیاس علیہ السّلام نے اس عورت سے فرمایا : تمہارا بیٹا کب مرا تھا ، اس نے کہا : سات دن ہوئے ہیں۔   حضرت  الیاس اس عورت کے ساتھ  چل دئیے سات دن تک چلنے کے بعد اس کے  گھرپہنچے ، بچے کے انتقال کو اب  14 دن گزر چکے تھے ، اللہ کے پیارے نبی حضرت الیاس نے وضو کیا  پھر نماز پڑھی اور اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا کی تو دعا کی برکت ظاہر ہوئی اور بچہ دیکھتے ہی دیکھتے زندہ ہوکر بیٹھ گیا ، حضرت الیاس علیہ السّلام یہ دیکھ کر واپس پہاڑوں میں تشریف لے گئے۔ [1]

پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت الیاس علیہ السّلام کی دعا کی برکت سے زندگی  پانے والے یہ بچے اللہ کریم کے  پیارے نبی  اور رسول  حضرت یونس علیہ السّلام تھے ۔

مختصر سیرت : حضرت یونس علیہ السّلام یعقوب  علیہ السّلام کے بیٹے حضرت بنیامین کی اولاد میں سے ہیں[2]اپنی والدہ کی جانب نسبت سے دو ہی نبی مشہور ہیں ایک حضرت عیسیٰ  بن مریم علیہ السّلام دوسرے حضرت یونس بن مَتّی[3] ایک قول کے مطابق مَتّی آپ کے والد کا نام ہے[4] آپ نے شہر رَمْلہ کے ایک ولی اللہ حضرت زکریا کی بیٹی سے شادی کی پھر کچھ عرصہ وہیں قیام کیا ، وَلیُّ اللہ کے انتقال  کے بعد بیت المقدس تشریف لے آئے اور اللہ کی عبادت میں مصروف رہے[5]آپ ذکرِ الٰہی سے اپنی زبان تر رکھا کرتے تھے [6] انبیائے کرام  علیہمُ السّلام  میں سب سے زیادہ نمازیں پڑھنے والے نبی ہیں[7] آپ نے اپنے دین کومحفوظ رکھنے کے لئے شام سے ہجرت کی اور دریائے دجلہ کے کنارے آباد ہوگئے [8]پھر 40سال کی عمر میں آپ کو نبوت عطا ہوئی اور عراق میں سرزمین مَوصِل کی قریبی بستی نینویٰ کی جانب بھیجا گیا[9] آپ نےاس  نافرمان قوم کو  عذابِ  الٰہی سے  ڈرایا  لیکن قوم باز نہ آئی ، عذاب کے آثار نمودار ہوئے توقوم نے توبہ کرلی اللہ کی رحمت سے عذاب ٹل گیا لیکن اس توبہ کے بارے میں آپ کو معلوم نہ ہوسکا اور آپ یہ سمجھے کہ قوم  مجھے جھوٹا خیال کرے گی لہٰذا دریا کے کنارے آگئے اور کشتی میں بیٹھ گئے ، کشتی دریا کے بیچ میں پہنچ کر رک گئی ، یہاں ایک مچھلی نے آپ کو نگل لیا [10]آپ علیہ السّلام نے 40  دن یا 20 یا 7 یا 3 دن یا اسی دن کا کچھ حصہ مچھلی کے پیٹ میں گزارا [11]مچھلی کے پیٹ میں آپ نے جنات ، پانی ، ریت ، مچھلی اور دیگر دریائی جانوروں کو ذکرِ الٰہی کرتے ہوئے سنا ، 10 محرم  شریف  کے دن آپ مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لائے[12] پھر اللہ کریم نے آپ کے لئے ایک کدو کا درخت اگایا ، کدو کے  درخت  اُگ جانا آپ علیہ السّلام کا معجزہ ہے ، اس کے بعد اللہ کریم نے آپ کومرتبۂ رسالت پرفائز کیا اور دوبارہ اسی قوم کی جانب بھیجااور قوم آپ پر باقاعدہ ایمان لائی۔آپ کے کہنے پر بکری ، درخت اور چٹان نے  گواہی دی کہ ایک چرواہے نے آپ سے ملاقات کی ہے ،[13]معراج کی رات پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت یونس علیہ السّلام کو ایک وادی  میں دیکھا کہ  وہ ایک سرخ گھنگریالے بال والی اونٹنی پر سوار ہیں جس کی نکیل کھجور کی چھال ہے جسم پر ایک اونی جبہ ہے اور زبان پر جاری ہے : لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک[14] چونکہ آپ علیہ السّلام کو مچھلی نے نگل لیا تھا اس لئے آپ کا لقب ذو النون پڑگیا[15]کسی سے سوال ہوا : وہ کون سی قبر ہے جو چلتی پھرتی رہی ؟ جواب دیا :   جب یونس  علیہ السّلام مچھلی کے پیٹ میں تھے تو  یہ  دریا میں ایک چلتی پھرتی  قبر کی طرح تھی۔[16] کہا جاتا ہے کہ 10 جانور جنت میں داخل کئے جائیں گے ان میں سے ایک  حضرت یونس علیہ السّلام کی مچھلی بھی ہے۔[17]آئیے ! اللہ پاک کے  پیارے نبی حضرت یونس علیہ السّلام کے بارے میں تفصیلی واقعات ملاحظہ کیجئے :

عبادت : حضرت یونس علیہ السّلام کا شمار بنی اسرائیل کے عبادت گزاروں میں ہوتا تھا ، آپ بہت کثرت کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھےہر روز کھانا کھانے سے پہلے 300 رکعت نماز پڑھتے پھر بہت کم کھانا کھاتےاور ہر رات سونے سے پہلے 300  رکعت پڑھاکرتے تھے پھر بہت کم سویا کرتے[18]منقول ہے کہ آپ  اتنا روئے کہ بینائی جاتی رہی اور اس قدر قیام کیا کہ کمر میں خم پڑ گیا اور اس قدر نماز پڑھی کہ چلنے پھرنے کی طاقت نہ رہی۔

آگ کا سمندر : آپ علیہ السّلام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی : تیری عزت و جلال کی قسم ! اگر میرے اورتیرے درمیان آگ کا سمندر ہوتا تو میں تیرے شوق کی وجہ سے اس میں بھی داخل ہوجاتا۔[19]

اہلِ نینویٰ کے نبی : جب عراق کے علاقے مَوصِل میں اہلِ نینویٰ میں گناہ پھیل گئے   اور ان کے جرائم بڑھ گئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کی جانب مبعوث فرمایا[20]ایک  روایت میں ہے کہ آپ بیت المقدس  کی مسجد میں  نماز پڑھ رہے تھے جب فارغ ہوئے توفرشتے نے عرض کی : اللہ پاک نے  حکم دیا ہے کہ آپ اہل نینویٰ  کے پاس جاکر انہیں رب تعالیٰ کی طرف بلائیں[21] یہ قوم بت پرستی میں مبتلا تھی آپ نے ان کو  اس کام سے روکا  اور اللہ پاک  کے عذاب سے ڈرایالیکن قوم نے انکار کردیا اور اپنی ہٹ دھرمی  پر اڑی رہی ۔ [22]

بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] تفسیر بغوی ، 4 / 33 ، الصّٰفّٰت : 123

[2] المنتظم فی تاریخ الملوک والامم ،   1 / 395

[3] شرح الشفاء لعلی القاری ، 1 / 298

[4] المنتظم فی تاریخ الملوک والامم ، 1 / 395

[5] الانس الجلیل ، 1 / 265

[6] زاد المسیر لابن الجوزی ، 4 / 60

[7] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 281

[8] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 281

[9] المنتظم فی تاریخ الملوک والامم ، 1 / 395

[10] بغوی ، 4 / 36 ، الصّٰفّٰت : 140

[11] بغوی ، 4 / 37 ، الصّٰفّٰت : 140

[12] فیض القدیر ، 5 / 288 ، تحت الحدیث : 7075

[13] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 290 ، 291

[14] مسلم ، ص90 ، حدیث : 420 ، شرح النووی علی مسلم ، 2 / 229 ، تحت ھذا  الحدیث

[15] النہایہ فی غریب الحدیث والاثر ، 1 / 92

[16] حاوی للفتاویٰ ، 2 / 356

[17] غمز عیون البصائر شرح الاشباہ والنظائر ، 4 / 131

[18] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 281

[19] احیاء العلوم ، 5 / 85

[20] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 281

[21] تاریخ ابن عساکر ، 74 / 282

[22] الانس الجلیل ، 1 / 265


Share

Articles

Comments


Security Code