فلسطین میں انبیاءِ کرام کے مزارات(قسط:03)

تاریخ کے اوراق

فلسطین میں انبیاء کرام کے مزارات (قسط:03)

*مولانا احمد رضا مغل عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

سر زمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے یہ سرزمین آسمانی پیغامات اور رسالتوں کا منبع اور سرچشمہ رہی انبیا و رسل کی جائے مستقر رہی ہے قراٰن مجید میں بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ([1]) سے اس مقام کو عزت بخشی یہیں سے سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کروائی گئی، یہی سرزمین ارض محشر ہے اس زمین میں جہاں کئی انبیاء کرام مبعوث ہوئے ہیں کئی حضرات نے یہاں زندگی گزاری، اسی طرح کئی انبیاءِ کرام کے مزارات آج بھی اس سرزمین پر موجود ہیں۔ حضرت کعب الاحبار رضی اللہُ عنہ  سے منقول ہے کہ بیتُ المقدس میں ایک ہزار  انبیاء کرام علیٰ نَبِیِّنَا وعلیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کی قبور ہیں۔([2])

یہاں چند ایک انبیاء کرام کا ذکر خیر ملاحظہ کیجئے!

(1)ابو البشر حضرت آدم علیہ السّلام

حضرت آدم علیہ السّلام کی تدفین کے مقام سے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے مشہور یہ ہے آپ علیہ السّلام کو ہند میں اسی مقام میں اسی پہاڑ کے پاس دفن کیا گیا تھا جس پر آپ علیہ السّلام جنت سے اترے تھے،بعض یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں جبل ابو قبیس کے پاس دفن ہیں اور بعض کا یہ بھی کہنا ہے جب حضرت نوح علیہ السّلام کے زمانے میں طوفان آیا تو آپ علیہ السّلام نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا کا جسد مبارک ایک تابوت میں رکھ لیا پھر انہیں بیت المقدس میں دفن کردیا۔([3])

(2) حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السّلام

127 سال کی عمر میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کا حبرون(فلسطین) میں وصال ہوگیا جس پر حضرت ابراہیم علیہ السّلام بہت غمزدہ ہوئے، اس کے بعد آپ علیہ السّلام نے ایک شخص سے 400 مثقال سونے میں ایک غار خریدا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو دفن کیا۔([4])

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا وصال اور تدفین:

 آپ علیہ السّلام کی وفات سے متعلق مختلف روایات ہیں جن کی حقیقت اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ آپ علیہ السّلام کی وفات اچانک ہوئی اور علمائے اہل کتاب کے نزدیک حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام بیمار ہوئے اور اسی عالم میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اور حضرت اسماعیل و اسحاق علیہما السّلام نے آپ کو اسی غار میں دفن کیا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا مدفون تھیں، ایک قول کے مطابق آپ علیہ السّلام کی عمر مبارک 175 سال اور ایک قول کے مطابق 200 برس تھی۔([5])

(3) حضرت اسحاق علیہ السّلام

حضرت اسحاق علیہ السّلام 180 سال تک اس جہاں میں رونق افروز رہے۔ ارض مقدس میں آپ علیہ السّلام کی وفات ہوئی اور تدفین حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے مزار پر انوار کے قریب ہوئی۔([6])

(4) حضرت یعقوب علیہ السّلام

حضرت یعقوب علیہ السّلام اپنے فرزند حضرت یوسف علیہ السّلام کے پاس مصر میں 24 سال خوش حالی کے ساتھ رہے، جب وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے حضرت یوسف علیہ السّلام کو وصیت کی کہ آپ کا جنازہ ملک شام (موجودہ فلسطین الخلیل شہر) میں لے جا کر ارض مقدس میں آپ کے والد حضرت اسحاق علیہ السّلام کی قبر شریف کے پاس دفن کیا جائے۔ اس وصیت کی تعمیل کی گئی اور وفات کے بعد ساج کی لکڑی کے تابوت میں آپ علیہ السّلام کا جسد اطہر شام میں لایا گیا اسی وقت آپ علیہ السّلام کے بھائی عِیص کی وفات ہوئی آپ دونوں بھائیوں کی ولادت بھی ساتھ ہوئی تھی اور دفن بھی ساتھ ساتھ کئے گئے اور دونوں صاحبوں کی عمر 147 سال تھی۔ حضرت یوسف علیہ السّلام اپنے والد اور چچا کو دفن کرکے مصر کی طرف واپس روانہ ہوئے۔([7])

(5) حضرت یوسف علیہ السّلام

حضرت یوسف علیہ السّلام کے مقامِ دفن کے بارے میں اہلِ مصر کے اندر سخت اختلاف واقع ہوا، ہر محلہ والے حصول برکت کے لئے اپنے ہی محلہ میں دفن کرنے پر مُصر (یعنی اصرار کررہے) تھے، آخر یہ رائے طے پائی کہ آپ علیہ السّلام کو دریائے نیل میں دفن کیا جائے تاکہ پانی آپ علیہ السّلام کی قبر سے چھوتا ہوا گزرے اور اس کی برکت سے تمام اہلِ مصر فیض یاب ہوں، چنانچہ آپ علیہ السّلام کو سنگ مرمر کے صندوق میں دریائے نیل کے اندر دفن کیا گیا اور آپ علیہ السّلام وہیں رہے یہاں تک کہ 400 برس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے آپ کا تابوت شریف نکالا اور آپ کو آپ کے آبائے کرام علیہم السّلام (یعنی حضرات ابراہیم، اسحاق، یعقوب علیہم السلام) کے پاس ملک شام میں دفن کیا۔([8])

(6) حضرت موسیٰ علیہ السّلام

مفتی محمد قاسم عطّاری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سیرتُ الانبیاء میں ہے: کہا گیا ہے کہ تیہ میں ہی حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کی وفات ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی وفات کے چالیس برس بعد حضرت یوشع علیہ السّلام کو نبوت عطا کی گئی اور جبارین پر جہاد کا حکم دیا گیا آپ باقی ماندہ بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر گئے اور جبارین پر جہاد کیا۔([9])

فلسطین کے شہر اریحا کے قریب غور کے مقام پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مزار مبارک موجود ہے۔

(7، 8) حضرت داؤد و سلیمان علیہما السّلام

حضرت داؤد اور سلیمان  علیہما السّلام دونوں  شہر قدس (یروشلم) کی ایک وادی میں کنیسہ جسمانیہ میں ایک ہی مزار میں آرام فرما  ہیں۔([10])

(9) حضرت یونس علیہ السّلام

حضرت یونس علیہ السّلام کا مزار مبارک شھر الخلیل کے قریب حلحول نامی مقام کی بستی میں (جامع النبی متیٰ مسجد میں) واقع ہے۔([11])

(10، 11)حضرت یحییٰ و زکریا علیہما السّلام

حضرت مریم رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزار کے قریب جبل طور زیتا ( جبل زیتون ) کے داخلی جانب پہاڑ کے دامن میں ان کے مزار مبارک واقع ہیں ۔

(مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی جبل زیتون سے منسلک وادی قیدرون زکریا سلوان نامی مقام پر حضرت زکریا علیہ السّلام کا مزار مبارک موجود ہے ۔) ([12])

(12)  حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام

حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کی وفات کے بعد آپ کو نابلس کے شہر ”کفل حارس“ میں دفن کیا گیا۔([13])

ان کے علاوہ اور بھی کئی انبیائے کرام اور نفوسِ قدسیہ کے مزارات مبارکہ فلسطین میں واقع ہیں۔

 اللہ کریم ان عظیم ہستیوں کے صدقے  اہلِ فلسطین کی مدد فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدنی چینل



([1])پ 15، بنیٓ اسرآءیل : 1

([2])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/138

([3])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 73

([4])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 236 تا 237

([5])سیرت الانبیاء ص 334 بحوالہ قصص الانبیاء لابن کثیر،ص 237

([6])تفسیر قرطبی، البقرہ، تحت الآیۃ: 132، 1/104

([7])خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 100، 3/46، 47

([8])تفسیر مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: 101، ص 546 -تفسیر خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 101، 3/47

([9])سیرت الانبیاء، ص 649

([10])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/218

([11])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/267

([12])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/119-1/119

([13])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/202


Share

فلسطین میں انبیاءِ کرام کے مزارات(قسط:03)

تاریخ کے اوراق

فلسطین میں انبیاء کرام کے مزارات (قسط:03)

*مولانا احمد رضا مغل عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

سر زمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے یہ سرزمین آسمانی پیغامات اور رسالتوں کا منبع اور سرچشمہ رہی انبیا و رسل کی جائے مستقر رہی ہے قراٰن مجید میں بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ([1]) سے اس مقام کو عزت بخشی یہیں سے سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کروائی گئی، یہی سرزمین ارض محشر ہے اس زمین میں جہاں کئی انبیاء کرام مبعوث ہوئے ہیں کئی حضرات نے یہاں زندگی گزاری، اسی طرح کئی انبیاءِ کرام کے مزارات آج بھی اس سرزمین پر موجود ہیں۔ حضرت کعب الاحبار رضی اللہُ عنہ  سے منقول ہے کہ بیتُ المقدس میں ایک ہزار  انبیاء کرام علیٰ نَبِیِّنَا وعلیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کی قبور ہیں۔([2])

یہاں چند ایک انبیاء کرام کا ذکر خیر ملاحظہ کیجئے!

(1)ابو البشر حضرت آدم علیہ السّلام

حضرت آدم علیہ السّلام کی تدفین کے مقام سے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے مشہور یہ ہے آپ علیہ السّلام کو ہند میں اسی مقام میں اسی پہاڑ کے پاس دفن کیا گیا تھا جس پر آپ علیہ السّلام جنت سے اترے تھے،بعض یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں جبل ابو قبیس کے پاس دفن ہیں اور بعض کا یہ بھی کہنا ہے جب حضرت نوح علیہ السّلام کے زمانے میں طوفان آیا تو آپ علیہ السّلام نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا کا جسد مبارک ایک تابوت میں رکھ لیا پھر انہیں بیت المقدس میں دفن کردیا۔([3])

(2) حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السّلام

127 سال کی عمر میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کا حبرون(فلسطین) میں وصال ہوگیا جس پر حضرت ابراہیم علیہ السّلام بہت غمزدہ ہوئے، اس کے بعد آپ علیہ السّلام نے ایک شخص سے 400 مثقال سونے میں ایک غار خریدا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو دفن کیا۔([4])

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا وصال اور تدفین:

 آپ علیہ السّلام کی وفات سے متعلق مختلف روایات ہیں جن کی حقیقت اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ آپ علیہ السّلام کی وفات اچانک ہوئی اور علمائے اہل کتاب کے نزدیک حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام بیمار ہوئے اور اسی عالم میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اور حضرت اسماعیل و اسحاق علیہما السّلام نے آپ کو اسی غار میں دفن کیا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا مدفون تھیں، ایک قول کے مطابق آپ علیہ السّلام کی عمر مبارک 175 سال اور ایک قول کے مطابق 200 برس تھی۔([5])

(3) حضرت اسحاق علیہ السّلام

حضرت اسحاق علیہ السّلام 180 سال تک اس جہاں میں رونق افروز رہے۔ ارض مقدس میں آپ علیہ السّلام کی وفات ہوئی اور تدفین حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے مزار پر انوار کے قریب ہوئی۔([6])

(4) حضرت یعقوب علیہ السّلام

حضرت یعقوب علیہ السّلام اپنے فرزند حضرت یوسف علیہ السّلام کے پاس مصر میں 24 سال خوش حالی کے ساتھ رہے، جب وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے حضرت یوسف علیہ السّلام کو وصیت کی کہ آپ کا جنازہ ملک شام (موجودہ فلسطین الخلیل شہر) میں لے جا کر ارض مقدس میں آپ کے والد حضرت اسحاق علیہ السّلام کی قبر شریف کے پاس دفن کیا جائے۔ اس وصیت کی تعمیل کی گئی اور وفات کے بعد ساج کی لکڑی کے تابوت میں آپ علیہ السّلام کا جسد اطہر شام میں لایا گیا اسی وقت آپ علیہ السّلام کے بھائی عِیص کی وفات ہوئی آپ دونوں بھائیوں کی ولادت بھی ساتھ ہوئی تھی اور دفن بھی ساتھ ساتھ کئے گئے اور دونوں صاحبوں کی عمر 147 سال تھی۔ حضرت یوسف علیہ السّلام اپنے والد اور چچا کو دفن کرکے مصر کی طرف واپس روانہ ہوئے۔([7])

(5) حضرت یوسف علیہ السّلام

حضرت یوسف علیہ السّلام کے مقامِ دفن کے بارے میں اہلِ مصر کے اندر سخت اختلاف واقع ہوا، ہر محلہ والے حصول برکت کے لئے اپنے ہی محلہ میں دفن کرنے پر مُصر (یعنی اصرار کررہے) تھے، آخر یہ رائے طے پائی کہ آپ علیہ السّلام کو دریائے نیل میں دفن کیا جائے تاکہ پانی آپ علیہ السّلام کی قبر سے چھوتا ہوا گزرے اور اس کی برکت سے تمام اہلِ مصر فیض یاب ہوں، چنانچہ آپ علیہ السّلام کو سنگ مرمر کے صندوق میں دریائے نیل کے اندر دفن کیا گیا اور آپ علیہ السّلام وہیں رہے یہاں تک کہ 400 برس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے آپ کا تابوت شریف نکالا اور آپ کو آپ کے آبائے کرام علیہم السّلام (یعنی حضرات ابراہیم، اسحاق، یعقوب علیہم السلام) کے پاس ملک شام میں دفن کیا۔([8])

(6) حضرت موسیٰ علیہ السّلام

مفتی محمد قاسم عطّاری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سیرتُ الانبیاء میں ہے: کہا گیا ہے کہ تیہ میں ہی حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کی وفات ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی وفات کے چالیس برس بعد حضرت یوشع علیہ السّلام کو نبوت عطا کی گئی اور جبارین پر جہاد کا حکم دیا گیا آپ باقی ماندہ بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر گئے اور جبارین پر جہاد کیا۔([9])

فلسطین کے شہر اریحا کے قریب غور کے مقام پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مزار مبارک موجود ہے۔

(7، 8) حضرت داؤد و سلیمان علیہما السّلام

حضرت داؤد اور سلیمان  علیہما السّلام دونوں  شہر قدس (یروشلم) کی ایک وادی میں کنیسہ جسمانیہ میں ایک ہی مزار میں آرام فرما  ہیں۔([10])

(9) حضرت یونس علیہ السّلام

حضرت یونس علیہ السّلام کا مزار مبارک شھر الخلیل کے قریب حلحول نامی مقام کی بستی میں (جامع النبی متیٰ مسجد میں) واقع ہے۔([11])

(10، 11)حضرت یحییٰ و زکریا علیہما السّلام

حضرت مریم رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزار کے قریب جبل طور زیتا ( جبل زیتون ) کے داخلی جانب پہاڑ کے دامن میں ان کے مزار مبارک واقع ہیں ۔

(مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی جبل زیتون سے منسلک وادی قیدرون زکریا سلوان نامی مقام پر حضرت زکریا علیہ السّلام کا مزار مبارک موجود ہے ۔) ([12])

(12)  حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام

حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کی وفات کے بعد آپ کو نابلس کے شہر ”کفل حارس“ میں دفن کیا گیا۔([13])

ان کے علاوہ اور بھی کئی انبیائے کرام اور نفوسِ قدسیہ کے مزارات مبارکہ فلسطین میں واقع ہیں۔

 اللہ کریم ان عظیم ہستیوں کے صدقے  اہلِ فلسطین کی مدد فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدنی چینل



([1])پ 15، بنیٓ اسرآءیل : 1

([2])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/138

([3])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 73

([4])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 236 تا 237

([5])سیرت الانبیاء ص 334 بحوالہ قصص الانبیاء لابن کثیر،ص 237

([6])تفسیر قرطبی، البقرہ، تحت الآیۃ: 132، 1/104

([7])خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 100، 3/46، 47

([8])تفسیر مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: 101، ص 546 -تفسیر خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 101، 3/47

([9])سیرت الانبیاء، ص 649

([10])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/218

([11])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/267

([12])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/119-1/119

([13])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/202


Share

فلسطین میں انبیاءِ کرام کے مزارات(قسط:03)

تاریخ کے اوراق

فلسطین میں انبیاء کرام کے مزارات (قسط:03)

*مولانا احمد رضا مغل عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

سر زمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے یہ سرزمین آسمانی پیغامات اور رسالتوں کا منبع اور سرچشمہ رہی انبیا و رسل کی جائے مستقر رہی ہے قراٰن مجید میں بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ([1]) سے اس مقام کو عزت بخشی یہیں سے سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کروائی گئی، یہی سرزمین ارض محشر ہے اس زمین میں جہاں کئی انبیاء کرام مبعوث ہوئے ہیں کئی حضرات نے یہاں زندگی گزاری، اسی طرح کئی انبیاءِ کرام کے مزارات آج بھی اس سرزمین پر موجود ہیں۔ حضرت کعب الاحبار رضی اللہُ عنہ  سے منقول ہے کہ بیتُ المقدس میں ایک ہزار  انبیاء کرام علیٰ نَبِیِّنَا وعلیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کی قبور ہیں۔([2])

یہاں چند ایک انبیاء کرام کا ذکر خیر ملاحظہ کیجئے!

(1)ابو البشر حضرت آدم علیہ السّلام

حضرت آدم علیہ السّلام کی تدفین کے مقام سے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے مشہور یہ ہے آپ علیہ السّلام کو ہند میں اسی مقام میں اسی پہاڑ کے پاس دفن کیا گیا تھا جس پر آپ علیہ السّلام جنت سے اترے تھے،بعض یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں جبل ابو قبیس کے پاس دفن ہیں اور بعض کا یہ بھی کہنا ہے جب حضرت نوح علیہ السّلام کے زمانے میں طوفان آیا تو آپ علیہ السّلام نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا کا جسد مبارک ایک تابوت میں رکھ لیا پھر انہیں بیت المقدس میں دفن کردیا۔([3])

(2) حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السّلام

127 سال کی عمر میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کا حبرون(فلسطین) میں وصال ہوگیا جس پر حضرت ابراہیم علیہ السّلام بہت غمزدہ ہوئے، اس کے بعد آپ علیہ السّلام نے ایک شخص سے 400 مثقال سونے میں ایک غار خریدا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو دفن کیا۔([4])

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا وصال اور تدفین:

 آپ علیہ السّلام کی وفات سے متعلق مختلف روایات ہیں جن کی حقیقت اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ آپ علیہ السّلام کی وفات اچانک ہوئی اور علمائے اہل کتاب کے نزدیک حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام بیمار ہوئے اور اسی عالم میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اور حضرت اسماعیل و اسحاق علیہما السّلام نے آپ کو اسی غار میں دفن کیا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا مدفون تھیں، ایک قول کے مطابق آپ علیہ السّلام کی عمر مبارک 175 سال اور ایک قول کے مطابق 200 برس تھی۔([5])

(3) حضرت اسحاق علیہ السّلام

حضرت اسحاق علیہ السّلام 180 سال تک اس جہاں میں رونق افروز رہے۔ ارض مقدس میں آپ علیہ السّلام کی وفات ہوئی اور تدفین حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے مزار پر انوار کے قریب ہوئی۔([6])

(4) حضرت یعقوب علیہ السّلام

حضرت یعقوب علیہ السّلام اپنے فرزند حضرت یوسف علیہ السّلام کے پاس مصر میں 24 سال خوش حالی کے ساتھ رہے، جب وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے حضرت یوسف علیہ السّلام کو وصیت کی کہ آپ کا جنازہ ملک شام (موجودہ فلسطین الخلیل شہر) میں لے جا کر ارض مقدس میں آپ کے والد حضرت اسحاق علیہ السّلام کی قبر شریف کے پاس دفن کیا جائے۔ اس وصیت کی تعمیل کی گئی اور وفات کے بعد ساج کی لکڑی کے تابوت میں آپ علیہ السّلام کا جسد اطہر شام میں لایا گیا اسی وقت آپ علیہ السّلام کے بھائی عِیص کی وفات ہوئی آپ دونوں بھائیوں کی ولادت بھی ساتھ ہوئی تھی اور دفن بھی ساتھ ساتھ کئے گئے اور دونوں صاحبوں کی عمر 147 سال تھی۔ حضرت یوسف علیہ السّلام اپنے والد اور چچا کو دفن کرکے مصر کی طرف واپس روانہ ہوئے۔([7])

(5) حضرت یوسف علیہ السّلام

حضرت یوسف علیہ السّلام کے مقامِ دفن کے بارے میں اہلِ مصر کے اندر سخت اختلاف واقع ہوا، ہر محلہ والے حصول برکت کے لئے اپنے ہی محلہ میں دفن کرنے پر مُصر (یعنی اصرار کررہے) تھے، آخر یہ رائے طے پائی کہ آپ علیہ السّلام کو دریائے نیل میں دفن کیا جائے تاکہ پانی آپ علیہ السّلام کی قبر سے چھوتا ہوا گزرے اور اس کی برکت سے تمام اہلِ مصر فیض یاب ہوں، چنانچہ آپ علیہ السّلام کو سنگ مرمر کے صندوق میں دریائے نیل کے اندر دفن کیا گیا اور آپ علیہ السّلام وہیں رہے یہاں تک کہ 400 برس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے آپ کا تابوت شریف نکالا اور آپ کو آپ کے آبائے کرام علیہم السّلام (یعنی حضرات ابراہیم، اسحاق، یعقوب علیہم السلام) کے پاس ملک شام میں دفن کیا۔([8])

(6) حضرت موسیٰ علیہ السّلام

مفتی محمد قاسم عطّاری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سیرتُ الانبیاء میں ہے: کہا گیا ہے کہ تیہ میں ہی حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کی وفات ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی وفات کے چالیس برس بعد حضرت یوشع علیہ السّلام کو نبوت عطا کی گئی اور جبارین پر جہاد کا حکم دیا گیا آپ باقی ماندہ بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر گئے اور جبارین پر جہاد کیا۔([9])

فلسطین کے شہر اریحا کے قریب غور کے مقام پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مزار مبارک موجود ہے۔

(7، 8) حضرت داؤد و سلیمان علیہما السّلام

حضرت داؤد اور سلیمان  علیہما السّلام دونوں  شہر قدس (یروشلم) کی ایک وادی میں کنیسہ جسمانیہ میں ایک ہی مزار میں آرام فرما  ہیں۔([10])

(9) حضرت یونس علیہ السّلام

حضرت یونس علیہ السّلام کا مزار مبارک شھر الخلیل کے قریب حلحول نامی مقام کی بستی میں (جامع النبی متیٰ مسجد میں) واقع ہے۔([11])

(10، 11)حضرت یحییٰ و زکریا علیہما السّلام

حضرت مریم رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزار کے قریب جبل طور زیتا ( جبل زیتون ) کے داخلی جانب پہاڑ کے دامن میں ان کے مزار مبارک واقع ہیں ۔

(مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی جبل زیتون سے منسلک وادی قیدرون زکریا سلوان نامی مقام پر حضرت زکریا علیہ السّلام کا مزار مبارک موجود ہے ۔) ([12])

(12)  حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام

حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کی وفات کے بعد آپ کو نابلس کے شہر ”کفل حارس“ میں دفن کیا گیا۔([13])

ان کے علاوہ اور بھی کئی انبیائے کرام اور نفوسِ قدسیہ کے مزارات مبارکہ فلسطین میں واقع ہیں۔

 اللہ کریم ان عظیم ہستیوں کے صدقے  اہلِ فلسطین کی مدد فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدنی چینل



([1])پ 15، بنیٓ اسرآءیل : 1

([2])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/138

([3])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 73

([4])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 236 تا 237

([5])سیرت الانبیاء ص 334 بحوالہ قصص الانبیاء لابن کثیر،ص 237

([6])تفسیر قرطبی، البقرہ، تحت الآیۃ: 132، 1/104

([7])خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 100، 3/46، 47

([8])تفسیر مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: 101، ص 546 -تفسیر خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 101، 3/47

([9])سیرت الانبیاء، ص 649

([10])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/218

([11])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/267

([12])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/119-1/119

([13])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/202


Share

فلسطین میں انبیاءِ کرام کے مزارات(قسط:03)

تاریخ کے اوراق

فلسطین میں انبیاء کرام کے مزارات (قسط:03)

*مولانا احمد رضا مغل عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

سر زمین فلسطین نہایت مبارک اور محترم جگہ ہے یہ سرزمین آسمانی پیغامات اور رسالتوں کا منبع اور سرچشمہ رہی انبیا و رسل کی جائے مستقر رہی ہے قراٰن مجید میں بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ([1]) سے اس مقام کو عزت بخشی یہیں سے سرور دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کروائی گئی، یہی سرزمین ارض محشر ہے اس زمین میں جہاں کئی انبیاء کرام مبعوث ہوئے ہیں کئی حضرات نے یہاں زندگی گزاری، اسی طرح کئی انبیاءِ کرام کے مزارات آج بھی اس سرزمین پر موجود ہیں۔ حضرت کعب الاحبار رضی اللہُ عنہ  سے منقول ہے کہ بیتُ المقدس میں ایک ہزار  انبیاء کرام علیٰ نَبِیِّنَا وعلیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کی قبور ہیں۔([2])

یہاں چند ایک انبیاء کرام کا ذکر خیر ملاحظہ کیجئے!

(1)ابو البشر حضرت آدم علیہ السّلام

حضرت آدم علیہ السّلام کی تدفین کے مقام سے متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے مشہور یہ ہے آپ علیہ السّلام کو ہند میں اسی مقام میں اسی پہاڑ کے پاس دفن کیا گیا تھا جس پر آپ علیہ السّلام جنت سے اترے تھے،بعض یہ کہتے ہیں کہ مکہ میں جبل ابو قبیس کے پاس دفن ہیں اور بعض کا یہ بھی کہنا ہے جب حضرت نوح علیہ السّلام کے زمانے میں طوفان آیا تو آپ علیہ السّلام نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا کا جسد مبارک ایک تابوت میں رکھ لیا پھر انہیں بیت المقدس میں دفن کردیا۔([3])

(2) حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السّلام

127 سال کی عمر میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کا حبرون(فلسطین) میں وصال ہوگیا جس پر حضرت ابراہیم علیہ السّلام بہت غمزدہ ہوئے، اس کے بعد آپ علیہ السّلام نے ایک شخص سے 400 مثقال سونے میں ایک غار خریدا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو دفن کیا۔([4])

حضرت ابراہیم علیہ السّلام کا وصال اور تدفین:

 آپ علیہ السّلام کی وفات سے متعلق مختلف روایات ہیں جن کی حقیقت اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ آپ علیہ السّلام کی وفات اچانک ہوئی اور علمائے اہل کتاب کے نزدیک حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام بیمار ہوئے اور اسی عالم میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اور حضرت اسماعیل و اسحاق علیہما السّلام نے آپ کو اسی غار میں دفن کیا جس میں حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا مدفون تھیں، ایک قول کے مطابق آپ علیہ السّلام کی عمر مبارک 175 سال اور ایک قول کے مطابق 200 برس تھی۔([5])

(3) حضرت اسحاق علیہ السّلام

حضرت اسحاق علیہ السّلام 180 سال تک اس جہاں میں رونق افروز رہے۔ ارض مقدس میں آپ علیہ السّلام کی وفات ہوئی اور تدفین حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے مزار پر انوار کے قریب ہوئی۔([6])

(4) حضرت یعقوب علیہ السّلام

حضرت یعقوب علیہ السّلام اپنے فرزند حضرت یوسف علیہ السّلام کے پاس مصر میں 24 سال خوش حالی کے ساتھ رہے، جب وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے حضرت یوسف علیہ السّلام کو وصیت کی کہ آپ کا جنازہ ملک شام (موجودہ فلسطین الخلیل شہر) میں لے جا کر ارض مقدس میں آپ کے والد حضرت اسحاق علیہ السّلام کی قبر شریف کے پاس دفن کیا جائے۔ اس وصیت کی تعمیل کی گئی اور وفات کے بعد ساج کی لکڑی کے تابوت میں آپ علیہ السّلام کا جسد اطہر شام میں لایا گیا اسی وقت آپ علیہ السّلام کے بھائی عِیص کی وفات ہوئی آپ دونوں بھائیوں کی ولادت بھی ساتھ ہوئی تھی اور دفن بھی ساتھ ساتھ کئے گئے اور دونوں صاحبوں کی عمر 147 سال تھی۔ حضرت یوسف علیہ السّلام اپنے والد اور چچا کو دفن کرکے مصر کی طرف واپس روانہ ہوئے۔([7])

(5) حضرت یوسف علیہ السّلام

حضرت یوسف علیہ السّلام کے مقامِ دفن کے بارے میں اہلِ مصر کے اندر سخت اختلاف واقع ہوا، ہر محلہ والے حصول برکت کے لئے اپنے ہی محلہ میں دفن کرنے پر مُصر (یعنی اصرار کررہے) تھے، آخر یہ رائے طے پائی کہ آپ علیہ السّلام کو دریائے نیل میں دفن کیا جائے تاکہ پانی آپ علیہ السّلام کی قبر سے چھوتا ہوا گزرے اور اس کی برکت سے تمام اہلِ مصر فیض یاب ہوں، چنانچہ آپ علیہ السّلام کو سنگ مرمر کے صندوق میں دریائے نیل کے اندر دفن کیا گیا اور آپ علیہ السّلام وہیں رہے یہاں تک کہ 400 برس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے آپ کا تابوت شریف نکالا اور آپ کو آپ کے آبائے کرام علیہم السّلام (یعنی حضرات ابراہیم، اسحاق، یعقوب علیہم السلام) کے پاس ملک شام میں دفن کیا۔([8])

(6) حضرت موسیٰ علیہ السّلام

مفتی محمد قاسم عطّاری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سیرتُ الانبیاء میں ہے: کہا گیا ہے کہ تیہ میں ہی حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کی وفات ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی وفات کے چالیس برس بعد حضرت یوشع علیہ السّلام کو نبوت عطا کی گئی اور جبارین پر جہاد کا حکم دیا گیا آپ باقی ماندہ بنی اسرائیل کو ساتھ لے کر گئے اور جبارین پر جہاد کیا۔([9])

فلسطین کے شہر اریحا کے قریب غور کے مقام پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مزار مبارک موجود ہے۔

(7، 8) حضرت داؤد و سلیمان علیہما السّلام

حضرت داؤد اور سلیمان  علیہما السّلام دونوں  شہر قدس (یروشلم) کی ایک وادی میں کنیسہ جسمانیہ میں ایک ہی مزار میں آرام فرما  ہیں۔([10])

(9) حضرت یونس علیہ السّلام

حضرت یونس علیہ السّلام کا مزار مبارک شھر الخلیل کے قریب حلحول نامی مقام کی بستی میں (جامع النبی متیٰ مسجد میں) واقع ہے۔([11])

(10، 11)حضرت یحییٰ و زکریا علیہما السّلام

حضرت مریم رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزار کے قریب جبل طور زیتا ( جبل زیتون ) کے داخلی جانب پہاڑ کے دامن میں ان کے مزار مبارک واقع ہیں ۔

(مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی جبل زیتون سے منسلک وادی قیدرون زکریا سلوان نامی مقام پر حضرت زکریا علیہ السّلام کا مزار مبارک موجود ہے ۔) ([12])

(12)  حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام

حضرت یوشع بن نون علیہ السّلام کی وفات کے بعد آپ کو نابلس کے شہر ”کفل حارس“ میں دفن کیا گیا۔([13])

ان کے علاوہ اور بھی کئی انبیائے کرام اور نفوسِ قدسیہ کے مزارات مبارکہ فلسطین میں واقع ہیں۔

 اللہ کریم ان عظیم ہستیوں کے صدقے  اہلِ فلسطین کی مدد فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدنی چینل



([1])پ 15، بنیٓ اسرآءیل : 1

([2])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/138

([3])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 73

([4])قصص الانبیاء لابن کثیر، ص 236 تا 237

([5])سیرت الانبیاء ص 334 بحوالہ قصص الانبیاء لابن کثیر،ص 237

([6])تفسیر قرطبی، البقرہ، تحت الآیۃ: 132، 1/104

([7])خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 100، 3/46، 47

([8])تفسیر مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: 101، ص 546 -تفسیر خازن، یوسف، تحت الآیۃ: 101، 3/47

([9])سیرت الانبیاء، ص 649

([10])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/218

([11])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/267

([12])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،2/119-1/119

([13])الانس الجلیل بتاریخ القدس و الخلیل،1/202


Share

Articles

Comments


Security Code