چلنے کا سنت طریقہ اور اس کی حکمتیں

اللہ تعالٰی کی بے شُمارنِعْمتوں میں سے ایک عظیم اورپیاری نعمت پاؤں بھی ہیں۔یقیناً سرکارِ مدینہ   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی حیاتِ طَیِّبہ زندگی کے ہرشعبے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے اگر چلنے پھرنے میں  بھی ہم حضور   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سنت پراچھی اچھی نیتوں سےعمل کریں تو اس کی بَرَکتیں حاصل ہوں گی اور ثواب کا خَزانہ بھی ہاتھ آئے گا  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ۔چلنے کی اچھی اچھی نیتیں جہاں جہاں بَن پڑا نگاہیں جُھکا کرچلوں گا۔راستے میں آنے والی اونچائی یاسیڑھی چڑھتے وَقت اَللّٰہُ اَکبَر،اَللّٰہُ اَکبَر اور ڈَھْلان یا سیڑھی سے نیچے اُترتے وقت سُبْحٰنَ اللّٰہ،   سُبْحٰنَ اللّٰہ پڑھوں گا۔جوتوں کی آواز  پیدا نہ ہو اِس کا خیال رکھوں گا۔چلنے کی سنتیں اور آداب (1)اطمینان کے ساتھ تواضع کے انداز میں راستے کے کَنارے کَنارے چلئے۔ (2)زمین پر آہستہ قدم رکھئے کہ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے بندے زمین پر آہستہ چلتے ہیں۔(پ19، الفرقان:63) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (3) دَرمیانی رفتار میں چلئے کہ اسی کا حکم ہے:تَرجمۂ کنزالایمان: اورمیانہ چال چل(پ21،لقمان:19) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) خزائن العرفان میں  اس آیت کے تحت ہے: نہ بہت تیز نہ بہت سُست کہ یہ دونوں باتیں مذموم (بُری) ہیں ایک میں شانِ تکبُّر ہے اور ایک میں چھچھورا پن، حدیث شریف میں ہے کہ ”بہت تیز چلنا مومن کا وَقار کھوتا ہے۔“ (4)چلتے ہوئے بلا ضَرورت اِدھر اُدھر دیکھنے سے بچئے۔ (5)نیچی نظریں کئے پُروَقارطریقے سے چلئے۔ (6) مُتکبِّرانہ طریقے پر جُوتے کھٹکھٹاتے، پاؤں زور سے مارتے، اِتراتے ہوئے مت چلئے کہ یہ  مُتکبِّرین کا طریقہ ہے جسے شریعت نے منع فرمایا ہے قراٰنِ مجید میں ہے   تَرجمۂ کنز الایمان:اور زمین میں اِتراتا نہ چل بیشک تُو ہَر گِز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہَر گِز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا۔(پ15،بنی اسراءیل:37)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (7)بعض نوجوان اُچھلتے کودتے یوں چلتے ہیں کہ اِس کا کان مروڑا تو اُس کی گُدی پرچپت لگائی یہ انداز بھی درست نہیں۔ لہٰذا چلنے میں ایسا  انداز ہَر گِز اِختِیار نہ کیجئے جو دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث بنے۔ (8)بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ چلتے ہوئے راستے میں پڑی چیزوں کو ٹھوکریں مارتے ہیں، یہ قَطْعاً غیر مُہَذَّب طریقہ ہے، اِس سے پاؤں زخمی ہونے کااَنْدیشہ  ہے نیز وہ چیزکسی کو زخمی یا کسی کے لباس کو داغ دار بھی کر سکتی ہے۔(9)پیدل چلتے ہوئےمُیَسَّر ہو تو فُٹ پاتھ (Foot path) اور سڑک عبور کرتے ہوئے زَیْبرا کراسنگ(Zebra crossing)  یا اَووَر ہیڈپُل(Over head bridge) کا اِستِعمال آپ کو حادِثات سے بچا سکتا ہے۔ (10) راستے سے تکلیف دینے والی اَشیاء کودورکر دیجئے کہ اس پرصَدَقے کاثواب (مسلم،ص391، حدیث:2335) اور مَغْفرت کی بِشارَت ہے  جیسا کہ رسول اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص کو جنّت میں مَزے سے پِھرتے دیکھا اس لئے کہ اُس نے راستے سے ایک تکلیف دِہ درخت کو کاٹ دیا تھا۔(مسلم،ص1081،حدیث:6671، ملخصاً) روزانہ 45منٹ پیدل چلئےشروع میں 15مِنَٹ تیز قدم، پھر 15 مِنَٹ معتدل، آخِر میں15مِنَٹ پھر تیز قدم چلئے، اس طرح چلنے سے نظامِ انہضام(Digestive system ) درست رہے گا، قبض، دِل کے اَمراض اور دیگر کئی بیماریوں سے حفاظت کے ساتھ وَزْن میں بھی کمی آئے گی۔(11)رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مرد کودوعورتوں کے درمیان چلنے سے منع فرمایا۔ (ابو داؤد،ج4، ص 470، حدیث:5273)اِس سے حافظہ کمزور ہوتا ہے۔(حافظہ کیسے مضبوط ہو، ص178) (12)رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چلتے تو کسی قَدَر آگے جُھک کر چلتے گویا کہ آپ  بُلندی سے اُتر رہے ہیں۔ (الشمائل المحمدیۃ، ص87، حدیث:118) چلنے کا سنّت طریقہ اور جدىد سائنسى تحقىق سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چلنے کے انداز مىں پاؤں کے پنجوں پر وَزْن زىادہ پڑتا ہے میڈیکل ریسرچ  کے لحاظ سےاس میں کئی فوائد ہىں:اس سنّت کے مطابق چلنے والا (۱)جَوڑوں کے  مرض سے محفوظ رہے گا۔ (2)لمبے سفر مىں جلدی نہیں تھکے گا۔ (3)سفر جلدى طے ہو جائے گا۔ (4)بینائی تىز ہوگی۔ (5)اَعْصَابى کھِچاؤ اور بے چىنى ختم ہوگی۔

چلنے کی مزید سنّتیں جاننے کے لئے امیرِ اہلِ سنّت کے رسالے ”163 مدنی پھول“(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ کیجئے۔


Share

Articles

Comments


Security Code