ہمارا انداز اِیذا دینے والا نہ ہو!

ہمارا انداز اِیذا دینے والا نہ ہو!

شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی مذاکروں کے دنوں میں عُموماً بعد نمازِ مغرب اپنی قیام گاہ ”بیتُ البقیع“ کے جنّت ہال میں اسلامی بھائیوں کی دلجوئی کے لئے ان کے ہمراہ کھانا کھاتے ہیں، ایک دن جنّت ہال میں کھانا کھانے کے بعد جب امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے کمرے میں تشریف لے گئے تو خادِمین اسلامی بھائیوں نے دورانِ اذان ہی وہاں پر موجود اسلامی بھائیوں کو باہَر جانےکے لئے کہا کہ جلدی چلئے، ہال خالی کردیں وغیرہ، جس سے وہاں پر شور کی کیفیت پیدا ہوگئی جس پر امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو تشویش ہوئی۔ آپ نے ایک ذمّہ دار اسلامی بھائی کو اصلاحِ احوال کا فرمایا، اگلے دن امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے جب جنّت ہال میں کھانا کھانے کے بعد پُرسکون ماحول پایا تو صَوتی پیغام کے ذریعے اُس اسلامی بھائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ

آپ کا بہت بہت شکرىہ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کل ”جنّت ہال“ مىں کھانا کھانے کے بعد مىں نے کوئی آوازىں نہىں سنىں، اللہ تعالىٰ آپ کو اجرِ عظىم عطا فرمائے۔ مجھے تشوىش ىہ ہے کہ کہىں (عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ کراچی کے) مىلاد ہال اور رَمَضان ہال مىں بھى اىسا ہى نہ ہوتا ہو، مگر وہاں شاىد ہوسکتا ہے کہ ان کی ترکىب نہ ہوتى ہو، وہاں کے خادِمىن وغىرہ کوسمجھانے کی ترکىب بنائىں۔ دیکھئے! آنے والوں میں علمائے کرام بھی ہوتے ہیں، بعض اوقات بڑى شخصىات بھى ہوتی ہىں اور دیکھنے سے ہر شخصىت کا پتا نہىں چلتا کہ ىہ شخصىت ہے، حدىثِ پاک میں ہے:اَنْزِلِ النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ یعنی لوگوں کو ان کے مقام و مرتبہ کے مطابق رکھو۔(کنزالعمال، جزء:3، 2/48، حدیث:5715 ملتقطاً) اب خدانخواستہ عالمِ دىن کو انجانے میں دھکا مارا، مفتى صاحب کو دو ہاتھ سے دھکىل کر نکال دىا تو ىہ کتنی بُرى بات ہے! اگر کوئی ادنىٰ سے ادنىٰ درجے کا شخص ہو اس کى بھى بِلا اجازتِ شرعی دل آزاری کرنا گناہ ہے، ىہ اىذا دىنے والا انداز ہمىں تو بالکل بھى زىب نہىں دىتا کیونکہ ہمارے سَر پر عمامہ، چہرے پر داڑھى ہے، ہم چیخ رہے ہوں تو لوگ کیا سوچیں گے کہ مولانا لوگ بَداَخلاق ہىں، ہمیں کسی کو ہاتھ نہیں لگانا بلکہ ہاتھ جوڑ کر شفقت سے مسکینوں والا چہرہ بناکر بولنا ہے تاکہ کسى کو بُرا نہ لگے۔ بارہا بولنے کى ضَرورت نہىں ہوتى لىکن بولنے والے بول رہے ہوتے ہیں، آپ دىکھتے ہوں گے کہ مىں خود اشاروں سے کئى کام کررہا ہوتا ہوں، خالى ہاتھ سے اشارہ کر کے بٹھا رہا ہوتا ہوں، نَماز کا بولنا ہوتا ہے تو مىں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر نَماز کا اشارہ کررہا ہوتا ہوں اور کام چل رہا ہوتا ہے، کبھى زبان سے بھى بولنا پڑتا ہے مگر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مىرا بولنا اىسا نہىں ہوتا کہ اس سے کسى کو شکاىت پىدا ہو، یہ مىرى خوش فہمى بھی ہوسکتی ہے۔ اللہ کرىم آپ کو، میرے تمام مَدَنی بیٹوں کو عافیت عطا فرمائے، ىہ بے چارے سہمے ہوئے تھے اور کل سامنے آتے ہوئے کترا رہے تھے۔ چاہے مىلاد ہال ہو ىا فىضانِ مدىنہ ہو، خدانخواستہ اگر مسجد مىں بھى اىسا ہوتا ہو تو کىا ہوگا! دنىا کے کسى بھی کونے مىں چىخنے چلانے کى ترکىب نہىں ہونی چاہئے بلکہ نرمى نرمى نرمى ہونی چاہئے۔

ہے فلاح و کامرانى نرمى و آسانى مىں

ہر بَنا کام بگڑ جاتا ہے نادانى مىں

ڈوب سکتى ہی نہىں موجوں کى طغىانى مىں

جس کى کشتى ہو محمد کى نگہبانى مىں

مىں ان سب سے جن کو میرے سمجھانے پر کوئی تکلیف پہنچی ہو مُعافی کا طلبگار ہوں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code