صحرائے تھر کا سفر

سفر نامہ

صحرائے تھر کا سفر

*مولانا عبد الحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2022

7جنوری 2022ء بروز جمعۃُ المبارک ہمارا مدنی قافلہ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سے صحرائے تھر کے سفر پر روانہ ہوا۔  اس سفر کے دوران تھر کے مختلف شہروں میں اجتماعات کے علاوہ ملاقاتوں اور دعوتِ اسلامی کے مختلف پراجیکٹس کا دورہ بھی کرنا تھا۔  ہمارے اس مدنی قافلے میں کئی ذمہ داران اور کراچی کے تاجران کے علاوہ سندھ کے شہروں ٹھٹھہ ،  ٹھارو ،  ساکرو اور گجّو کے بھی کئی اسلامی بھائی شریک تھے۔

والدین کے قدموں میں حاضری :  

پہلے کراچی میں اپنے والدین کی قبروں پر حاضری دی اور وہاں سورۂ یٰس شریف کی تلاوت کی۔  مدینۂ منورہ سے میرے مرحوم والد کے ایک دوست ان کی قبر پر ڈالنے کے لئے پھول بھیجتے رہتے ہیں ، وہ پھول والدین کی قبر پر ڈالے اور پھر ہم سفر پر روانہ ہوئے۔

راستے میں ایک جگہ رک کر ہم نے نمازِ عصر ادا کی جس کے بعد ایک اسلامی بھائی نے اصرار کرکے ہمیں چائے پلائی۔

میر پور خاص کا زیرِ تعمیر فیضانِ مدینہ :

 نمازِ مغرب بھی راستے میں ادا کرکے مزید آگے سفر ہوا اور پھر ہم مین حیدرآباد روڈ پر میرپورخاص کی غوثِ اعظم سوسائٹی میں واقع دعوتِ اسلامی کے زیرِ تعمیر مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں حاضر ہوئے۔  یہ مدنی مرکز تقریباً 44 ہزار اسکوائر فٹ پر مشتمل ہے جس میں مسجد کے علاوہ جامعۃُ المدینہ ،  مدرسۃُ المدینہ اور دیگر شعبہ جات بھی ہوں گے۔ مسجد میں بیسمنٹ بھی بنایا گیا ہے اور اندازہ ہے کہ یہاں تقریباً 5ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔  اس عظیم تعمیراتی کام کے لئے ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے کی ضرور ت ہے۔ اس موقع پر میں نے اوردیگر اسلامی بھائیوں نے بھی اس نیک کام کےلئےاپنا اپنا حصہ ملایا ۔

پھولوں سے لاد دیا :

یہاں سے ہمارا مدنی قافلہ سمارو پہنچا جہاں مجھے سنتوں بھرے اجتماع میں بیان کرنا تھا۔  سمارو داخل ہونے پر اجتماع گاہ تک وہاں کے اسلامی بھائیوں نے بہت عزت اور پیار دیا ،  جگہ جگہ ہماری گاڑی پر پھولوں کی برسات ہوتی رہی اور پھر مجھے اتنے ہار پہنائے کہ گویا میں ان کے پیچھے چھپ گیا ،  ایسا لگتا تھا کہ شاید آج سمارو میں پھول ختم ہوگئے ہوں گے۔  یہاں  ’’ عاشق ہو تو ایسا  ‘‘  کے عنوان پر بیان کی سعادت ملی اور بیان کے دوران میں نے شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی مدنی سوچ بیان کرنے کی کوشش کی کہ ہزاروں ہزار روپے پھولوں اور ہاروں پر خرچ کرنے کے بجائے اگر اس رقم کی کتابیں اور رسالے تقسیم کردئیے جائیں تو اِن شآءَ اللہ ثواب کا خزانہ ہاتھ آئے گا۔  اسلامی بھائیوں کی دل جوئی کے لئے یہاں میں نے سندھی زبان میں نعت شریف بھی پڑھی۔  اجتماع کے آخر میں اسلامی بھائیوں سے ملاقات کا سلسلہ ہوا۔

سفر کا دوسرا دن :

اگلے روز یعنی 8 جنوری بروز ہفتہ نمازِ ظہر سے پہلے زیرِ تعمیر جامع مسجد فیضانِ عشقِ رسول کنری روڈ سمارو سے متصل میدان میں شخصیات کے لئے سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں معجزۂ قراٰنِ کریم کے موضوع پر بیان کی سعادت ملی۔

 بیان کے بعد ایک اسلامی بھائی کا نکاح پڑھایا اور پھر زیرِ تعمیر مسجد میں نمازِ ظہر ادا کی۔

سمارو سے کنری :

سمارو کے بعد ہم کنری شہر پہنچے جہاں شخصیات سے ملاقات کے بعد سنّتوں بھرے اجتماع میں ”قراٰن سے اثر لینے والے“ کے عنوان پر بیان کا موقع ملا۔

کنری میں ہی ہم ایک مسجد سے متصل مدرسے میں بھی حاضر ہوئے جہاں پڑھنے والے بچّوں کو کچھ مدنی پھول پیش کئے۔

اس کے بعد ایک شخصیت کے گھر جاکر ملاقات کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کا تعارف پیش کیا۔  

مٹھی (Mithi)روانگی :

کنری کے بعد ہم مِٹھی کی طرف روانہ ہوئے۔  راستے میں ایک مقام پر کئی اسلامی بھائی ہمیں خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے ، یہاں کچھ دیر رک کر ان کی دل جوئی کے لئے چند مدنی پھول دئیے اور پھر آگے کا سفر شروع کیا۔  کچھ مزید سفر کرنے کے بعد ایک مقام پر مسجد کے پاس رک کر نمازِ عصر باجماعت ادا کی گئی ،  اس کے بعد ہم چیلہار پہنچے جہاں FGRF کے پراجیکٹ نمبر 109 کا وزٹ کیا۔ یہاں کنواں کھود کر علاقے والوں کے لئے پانی کا انتظام کیا گیا ہے ۔  چونکہ اس علاقے میں بجلی موجود نہیں اس لئے ساتھ ہی سولر سسٹم بھی لگایا گیا ہے جس کے ذریعے بجلی کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔  اس پراجیکٹ کے ساتھ موجود مسجد کے اطراف چار دیواری موجود نہیں تھی ، ہم نے اس کے لئے بھی اسلامی بھائیوں کو تعاون کرنے کی ترغیب دلائی۔

اَلحمدُ لِلّٰہ صحرائے تھر میں FGRF کے تحت اب تک ایک ہزار سے زیادہ پراجیکٹ لگائے جا چکے ہیں جن میں بالخصوص پانی کی قلت کا شکار علاقوں میں کنووں کی کھدائی سرِ فہرست ہے۔

 مٹھی میں بھرپور استقبال :

اس کے بعد ہم مزید سفر کرکے مٹھی کی حدود میں داخل ہوئے تو اسلامی بھائیوں کی ایک تعداد ہمیں خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھی جو جلوس کی صورت میں ہمارے ساتھ اجتماع گاہ تک پہنچی۔ مٹھی کے اجتماع میں ”عشقِ رسول کیوں ضروری ہے؟“ کے عنوان پر بیان کیا۔

چھاچھرو آمد :

اجتماع کے بعد ہم نے رات مٹھی میں ہی آرام کیا اور پھر اگلے دن مزید سفر شروع کیا۔ نمازِ ظہر ہم نے فیضانِ مدینہ چھاچھرو میں ادا کی اور پھر ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں دعوتِ اسلامی کے لئے جمع کیا جانے والا عُشر اکٹھا کیا گیا تھا۔ یہاں عُشر جمع کرنے والے اسلامی بھائیوں کی حوصلہ افزائی اور دعا کا سلسلہ ہوا۔  اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کی عُشر مجلس کی کاوشوں سے نہ صرف دعوتِ اسلامی کے لئے عُشر جمع ہوتا ہے بلکہ کاشت کار اسلامی بھائیوں کی ایک تعداد کو ہمارے ان ذمہ داران کے ذریعے عُشر کے شرعی مسائل سیکھنے کو ملتے ہیں۔ اللہ کریم ہمارے ان ذمہ داران کی دینی خدمات کو قبول فرمائے۔

ذمہ دار اسلامی بھائی کی عیادت :

یہاں سے فارغ ہونے کے بعد ہم چھاچھرو کے ڈویژن ذمہ دار اسلامی بھائی شعبان عطاری کے گھر ان کی عیادت کے لئے پہنچے جو اجتماع کی تیاریوں کے دوران بیمار ہوگئے تھے۔  

اسلامی بہنوں کیلئے عظیم مرکز بنانے کی تیاری :

ہم نے چھاچھرو میں اس 400گز پر مشتمل پلاٹ کا بھی دورہ کیا جہاں اِن شآءَ اللہ اسلامی بہنوں کے لئے  ’’ فیضانِ صحابیات ‘‘ کے نام سے عظیم مرکز قائم کیا جائے گا جہاں اسلامی بہنوں کے لئے جامعۃُ المدینہ اور سنتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ ہوگا۔  دور دراز سے آنے والی اسلامی بہنوں کے لئے ٹھہرنے کا بھی انتظام ہوگا اور مختلف تربیتی کورسز کی ترکیب بھی ہوگی۔  اندازہ ہے کہ اس مرکز کی تعمیر پر تقریباً ڈیڑھ سے 2کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔  ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین سے گزارش ہے کہ اپنے والدین اور دیگر مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے اس مرکز کی تعمیر میں ہمارے ساتھ تعاون کیجئے۔

چھاچھرو میں مزید مصروفیات :

یہاں سے ہم چھاچھرو میں ہی ایک مقام پر FGRF کے پراجیکٹ نمبر 1006 کا افتتاح (Opening) کرنے پہنچے جو یوکے سے حاجی محمد یونس عطّاری کے ایصالِ ثواب کے لئے ان کی فیملی نے بنوایا ہے۔  

اس کے بعد ہم چھاچھرو کے ایک گراؤنڈ میں منعقد سنتوں بھرے اجتماع میں حاضر ہوئے جہاں اسلامی بھائیوں کی کثیر تعداد جمع تھی۔  اس اجتماع میں  ’’ دل کو صاف کیجئے ‘‘  کے عنوان پر بیان ہوا جس میں کینہ اور حسد سے متعلق مدنی پھول پیش کرنے کی سعادت ملی۔

یہاں سے ہم چھاچھروکے قریب کیتا نامی گاؤں میں FGRF کے پراجیکٹ نمبر 101 کو دیکھنے پہنچے۔ یہ پراجیکٹ یوکے سے سید فیصل امین صاحب نے اپنی والدہ کے ایصالِ ثواب کے لئے بنوایا تھا۔ مجھے بتایا گیا کہ صبح 9 سے دوپہر 2 بجے تک گاؤں والے یہاں سے پانی حاصل کرتے ہیں۔ پراجیکٹ کے قریب ہی سولر پینل لگائے گئے ہیں جن سے حاصل ہونے والی بجلی سے موٹر چلا کر پانی نکالا جاتا ہے۔ جس وقت ہم یہاں پہنچے اس وقت بھی یہاں سے کئی اونٹ پانی پی رہے تھے۔

ایک بار پراجیکٹ بنادینا تو آسان ہے لیکن اس کی مستقل دیکھ بھال کرنا اور چلانا ایک مشکل کام ہے ، اللہ کریم ہمارے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

پانی کا صدقہ کرنے کا ثواب کمائیے :

اس کے بعد ہم ”کھینسر“ نامی گاؤں میں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پہنچے ۔ فیضانِ مدینہ میں تعمیرات کا کافی کام باقی ہے جبکہ اس کے ساتھ ہی جامعۃُ المدینہ بھی زیرِ تعمیر ہے۔  یہاں سے واپسی کے لئے میں گاڑی میں بیٹھ چکا تھا کہ گاؤں کے بہت سے افراد وہاں جمع ہوگئے اور انہوں نے اپنے یہاں پانی کی کمی کے حوالے سے مسئلہ بتایا۔  میں نے کہا کہ دعوتِ اسلامی بہت سے مقامات پر ٹیوب ویل لگارہی ہے ، آپ کے یہاں بھی لگادیتے ہیں۔  اس پر مجھے بتایا گیا کہ یہاں بہت گہری کھدائی کے بعد بھی کڑوا پانی نکلتا ہے ، یہ کڑوا پانی نکالنے کے لئے بھی 15 لاکھ روپے کا خرچ ہے  ، اور پھر اسے میٹھا بنانے کے لئے RO Plant لگانے پر 10 لاکھ روپے مزید خرچ آئے گا ، یعنی یہ تقریباً25 لاکھ روپے کا پراجیکٹ ہے جبکہ ہمیں اسپانسر کرنے والے افراد عموماً یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈیڑھ دو لاکھ والا پراجیکٹ بتائیں۔

اس گاؤں میں تقریباً ایک ہزار گھر ہیں اور اکثریت نہایت غریب افراد پر مشتمل ہے۔  اس پراجیکٹ میں خرچ تو زیادہ ہے لیکن اتنے سارے لوگوں کی پریشانی حل کرنا اور ان کی دعائیں لینا کتنی بڑی نیکی اور ثواب کا کام ہے۔  فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے :  پانی سے بڑھ کر کوئی صدقہ زیادہ ثواب والا نہیں ۔ (شعب الایمان ، 3/222 ، حدیث : 3378)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین سے میری درخواست ہے کہ اس گاؤں میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اللہ پاک کے عطا کردہ مال میں سے خرچ کریں اور دنیا وآخرت کی ڈھیروں بھلائیاں پائیں۔

مدنی مراکز کا دورہ :

یہاں سے ہم صحرائے تھر کے ایک اور گاؤں ”بگل“ میں قائم فیضانِ مدینہ پہنچے جس کے ساتھ ہی مدرسۃُ المدینہ بھی قائم ہے۔  

 اس کے بعد ہم ”وہراڑی“ نام کے گاؤں میں واقع فیضانِ مدینہ پہنچے ،  اسے دیکھنے کے بعد قریب ہی ایک اسلامی بھائی کے گھر خیر خواہی کی دعوت پر حاضر ہوئے۔  اس کے بعد کچھ ہی فاصلے پر FGRF کے پراجیکٹ نمبر 840 کو دیکھنے گئے جو یوکے کی ایک اسلامی بہن نے اپنے مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے بنوایا تھا۔  یہاں سے گاؤں والے پانی حاصل کرتے ہیں اور یہی پانی فیضانِ مدینہ تک بھی جاتا ہے جس سے نمازی وضو وغیرہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے ”کیرلو نامی“ گاؤں میں بھی فیضانِ مدینہ کا وزٹ کیا۔

اس کے بعد ہم صحرائے تھر کے آخری کونے میں ”کھیمے جو پار“ نامی علاقے میں قائم مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں حاضر ہوئے جہاں نمازِ مغرب کے بعد ”معاف کرنے کی فضیلت“ کے عنوان پر سنتوں بھرا بیان کیا۔

یہاں سے فارغ ہوکر ہم اپنے سفر کے آخری مقام سندھ کے مشہور ”شہر عمر کوٹ“ پہنچے جہاں رات تقریباً 9 بجے ایک عظیمُ الشان اجتماع میں  ’’ تلاوت کی فضیلت ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔  اس اجتماع کے اختتام کے ساتھ ہی ہمارا صحرائے تھر کا تین روزہ مصروف ترین سفر بھی اختتام کو پہنچا۔

صحرائے تھر میں دینی کاموں کی ضرورت :

صحرائے تھر میں تین دن سفر سے ہم پر یہ بات مزید واضح ہوگئی کہ یہاں دعوتِ اسلامی کے دینی اور فلاحی کاموں کی کتنی شدید ضرورت ہے۔  متعدد چھوٹے چھوٹے گاؤں میں ذمہ داران کی کاوشوں سے فیضانِ مدینہ اور مدرسۃُ المدینہ قائم ہیں جن کے ذریعے دین کا پیغام عام ہورہا ہے لیکن اکثر مراکز میں تعمیری کاموں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ یہاں بڑے پیمانے پر FGRF کے فلاحی کاموں کی ضرورت ہے۔  صحرائے تھر میں پانی اور غذا کی قلت بہت بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لئے کثیر مالی وسائل درکار ہیں۔

اللہ کریم یہاں دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اور ہمارے ذمہ داران کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔   اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل

 


Share

Articles

Comments


Security Code