بنگلہ دیش کا سفر(دوسری اور آخری قسط)

سفر نامہ

بنگلہ دیش کا سفر  ( دوسری اور آخری قسط )

*مولانا عبدالحبیب عطّاری

” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “  ستمبر 2022

بنگلہ دیش والوں کا پُرزور مطالبہ :  نمازِ مغرب کے بعد ڈھاکہ اور اس کے اطراف کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ساتھ مشورہ ہوا جس میں سُوال جواب کاسلسلہ بھی ہوا۔ بنگلہ دیش میں جتنے بھی تربیتی اجتماعات یا مدنی مشوروں میں شرکت ہوئی ،  ان سب میں اسلامی بھائیوں کی طرف سے اَشک بار آنکھوں کے ساتھ ایک بھرپور مطالبہ کیا جاتا تھا کہ  ” دیدارِ مرشد چاہئے “  یعنی امیرِ اہلِ سنّت بنگلہ دیش تشریف لے آئیں۔ اسلامی بھائیوں کا یہ مطالبہ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ   تک بھی پہنچا دیا گیا ،  اللہ کریم خیر و عافیت کے ساتھ ہمیں وہ دن بھی دیکھنا نصیب فرمائے۔ اٰمین

کمال یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں ہزاروں عاشقانِ رسول ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی امیرِ اہلِ سنّت سے ملاقات یا آمنے سامنے  ( Face to Face )  زیارت نہیں کی لیکن وہ آپ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ایسے موقع پر حضرت ابوہُریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث شریف یاد آتی ہے جس میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  اللہ پاک جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو حضرت جبرئیل علیہ السّلام کو بُلا کر ان سے فرماتا ہے کہ میں فُلاں سے محبت کرتا ہوں ،  تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السّلام اس سے محبت کرتے ہیں ،  پھر حضرت جبرئیل آسمان میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ پاک فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو تو آسمان والے بھی اس سے محبت کرتے ہیں ،  پھر اس کے لئے زمین میں مقبولیت رکھ دی جاتی ہے۔ ( مسلم ، ص1086 ،  حدیث : 6705 )

شخصیات اجتماع : نمازِ عشا کے بعد ڈھاکہ کے علاقے عظیم پورہ میں بالخصوص میمن کمیونٹی اور شخصیات کے درمیان سنتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ ہوا۔ یاد رہے کہ ڈھاکہ میں میمن کمیونٹی کی بڑی تعداد آباد ہے۔ چونکہ میرا تعلق بھی میمن برادری سے ہے اس لئے بیان میں میمنی زبان میں بھی مدنی پھول پیش کرنے کا موقع ملا۔ اس اجتماع میں کچھ قراٰنی واقعات بیان کرنے کی سعادت ملی اور بالخصوص قارُون کا واقعہ بیان کیا۔ اجتماع کے بعد عاشقانِ رسول سے ملاقات ہوئی اور کتابوں کے تحائف پیش کئے گئے ،  کھانے کے دوران بھی اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

سائیکل رکشہ کی سواری :  بنگلہ دیش کے اس سفر کے دوران ڈھاکہ میں سائیکل رکشہ پر سواری کا موقع بھی ملا۔ ڈھاکہ میں تقریباً 3لاکھ سائیکل رکشہ ہیں۔ ڈھاکہ ایک بڑا شہر ہے لیکن مجھے یہاں بھکاری  ( Beggars )  بہت کم نظر آئے جس سے ایسا لگا کہ یہاں کے لوگ محنت مزدوری کرکے روزی کمانے کو پسند کرتے ہیں۔

ڈھاکہ سے کُمِلّا : ڈھاکہ میں میمن کمیونٹی کے اجتماع کے بعد ہم رات میں ہی 2 سے ڈھائی گھنٹے کا سفر کرکے تقریباً 3 بجے کُمِلّا  ( Cumilla )  پہنچے جہاں اسلامی بھائی ہمیں خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے۔نمازِ فجر کے بعد ہم نے آرام کیا۔

16مارچ2022ء بروز بدھ نمازِ ظہر کے بعد علمائے کرام ،  امام صاحبان اور کچھ تاجران سے ملاقات ہوئی ، اس کے بعد کُمِلّا میں قائم دارُ المدینہ سمیت چند جگہوں کا وزٹ کیا۔

خوش نصیب عاشقِ رسول :  کُمِلّا میں ایک عجیب معاملہ یہ ہوا کہ اسلامی بھائی مجھے ایک ایسے گاؤں میں لے گئے جہاں جنگل جیسا ماحول تھا۔ یہاں ایک عاشقِ رسول نے دعوتِ اسلامی کو مسجد و مدرسۃُ المدینہ اور دیگر شعبہ جات کے لئے جگہ دی تھی جہاں ہم نے سنگِ بنیاد رکھا۔ جگہ دینے والے اسلامی بھائی کا انتقال ہوچکا ہے ،  ان کے بیٹے نے کہا کہ اس جگہ کے پیچھے ہی ہمارے خاندانی قبرستان میں والد صاحب کی قبر ہے ،  آپ وہاں چل کر فاتحہ پڑھ دیں۔ ہم اس عاشقِ رسول کی قبر پر حاضر ہوئے تو ان پر رَشک آیا کہ انتقال سے پہلے یہ ایک ایسی جگہ دے گئے ہیں جہاں مسجد و مدرسہ قائم ہوگا اور ان کے لئے ثوابِ جاریہ کی صورت بنے گی۔

سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  مؤمن کو اس کے عمل اور نیکیوں سے مرنے کے بعد بھی یہ چیزیں پہنچتی رہتی ہیں :  ( 1 ) علم جس کی اس نے تعلیم دی اور اشاعت کی  ( 2 )  نیک اولاد جسے چھوڑ کر مرا ہے  ( 3 ) مُصْحَف  ( یعنی قراٰ ن مجید )  جسے میراث میں چھوڑا  ( 4 ) مسجد بنائی  ( 5 )  مسافر خانہ بنا دیا  ( 6 ) نہر جاری کرادی  ( 7 ) اپنی صحت اور زندگی میں اپنے مال میں سے صدقہ نکال دیا جو اس کے مرنے کے بعد اُس کو ملے گا۔ ( ابن ماجہ ، 1/157 ، حديث : 242 )

اس کے بعد ہم کُمِلّا میں واقع مکتبۃُ المدینہ اور دارُ المدینہ کا وزٹ کرنے پہنچے اور دل بہت خوش ہوا کہ دعوتِ اسلامی کے یہ شعبہ جات ایک ایسے علاقے میں بھی موجود ہیں جس کا نام بھی ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے بہت سے قارئین نے نہیں سنا ہوگا۔

آج شام کُمِلّا کے ایک مقامی ہال میں تاجران اجتماع ہوا جس میں بیان کی سعادت ملی۔اس کے بعد کُمِلّا کے ذمّہ داران کے ساتھ مدنی مشورہ ہوا جو رات دیر تک جاری رہا۔ مدنی مشورے کے بعد رات میں ہی ہم نے سفر شروع کیا اور تقریباً 3 بجے کے بعد  ” چٹاگانگ “  پہنچے۔

ہٹ ہزاری میں مصروفیات : 17مارچ 2022بروز جمعرات دوپہر کے وقت ہم چٹاگانگ کے قریبی شہر  ” ہٹ ہزاری “  پہنچے جہاں ایک جامعۃُ المدینہ میں علمائے کرام تشریف لائے ہوئے تھے۔ وہاں پہنچ کر مسجد فیضانِ مدینہ اور جامعۃُ المدینہ کی عالی شان عمارت دیکھ کر دل بہت خوش ہوا ،  مجھے بتایا گیا کہ بیرونِ ملک کے چند عاشقانِ رسول نے مل کر ثوابِ جاریہ کا یہ کام کیا ہے ،  اللہ کریم ان اسلامی بھائیوں کو دنیا و آخرت میں اس کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ہٹ ہزاری میں بھی علمائے کرام کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی۔ معلوم ہوا کہ یہاں کےعلمائے اہلِ سنّت جب کسی محفل میں جمع ہوتے ہیں تو ختمِ بخاری شریف کرتے ہیں ، الحمدُللہ ہماری اس نشست میں بھی یہ مبارک سلسلہ ہوا اور علمائے کرام نے ہمیں بہت محبتوں سے نوازا۔

اس نشست کے بعد جامعۃُ المدینہ کے اساتذہ کے ساتھ الگ سے مدنی مشورہ ہوا جبکہ طلبۂ کرام اور دیگر اسلامی بھائیوں کے ساتھ الگ نشست ہوئی۔

تاجر اجتماع :  ہٹ ہزاری سے فارغ ہونے کے بعد ہم چٹا گانگ واپس آئے جہاں آج رات میمن کمیونٹی کا ایک سنّتوں بھرا اجتماع ہوا جو میرے خیال سے اس سفر کا سب سے یادگار اجتماع تھا۔ اس اجتماع میں قراٰنِ کریم سے حضرت یوسف علیہ السّلام کا واقعہ اور شبِ براءت سے متعلق مدنی پھول بیان کرنے کی سعادت ملی اور میں نے بیان کا اکثر حصہ میمنی زبان میں کیا۔ چٹاگانگ میں دعوتِ اسلامی کیلئے ایک عظیم مدنی مرکز کی بھی ضرورت ہے ،  آج کے اجتماع میں ہم نے تاجران کو اس کی بھی ترغیب دلائی۔

اجتماع کے بعد ہم رات تقریباً 12 بجے مدر باڑی  ( Madarbari )  کی مسجد میں چٹاگانگ کے ذمّہ دارانِ دعوتِ اسلامی کے مدنی مشورے میں حاضر ہوئے جہاں اسلامی بھائیوں کی تعداد دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے کوئی اجتماع ہورہا ہے۔ مدنی مشورے کے بعد ہم اپنی قیام گاہ پہنچے ، رات میں کچھ دیر آرام کے بعد ہم سحری کیلئے اُٹھے کیونکہ آج 14 شعبان المعظم جمعۃ المبارک ہے۔ آج ہند کے کئی اسلامی بھائی بھی ہمارے مدنی قافلے میں شامل ہوگئے۔ نمازِ فجر باجماعت ادا کرنے کے بعد بھی آرام کا موقع ملا۔

جمعہ کے دن کی مصروفیات :  آج ہم جمعۃُ المبارک کے لئے تیار ہو کر قریبی مسجد میں حاضر ہوئے تو امام صاحب نے عزت افزائی کرتے ہوئے ہمیں بیان کا موقع فراہم کیا۔

نمازِ جمعہ کے بعد ایک تاجر اجتماع میں شرکت ہوئی جس میں شبِ براءت کی فضیلت ، اس کے نوافل اور وظائف سے متعلق بیان کرنے کا موقع ملا۔

عصر کے بعد ہم ایک اسلامی بھائی کے گھر افطار اجتماع میں حاضر ہوئے جہاں دعا و اِفطار کا سلسلہ ہوا۔ افطار کے بعد نمازِ مغرب اور شبِ براءت کے 6 نوافل ، سورۂ یٰسٓ اور دعائے نصف شعبان میں شرکت ہوئی۔آخر میں صاحبِ خانہ اسلامی بھائی سے چٹاگانگ میں مدنی مرکز بنانے سے متعلق تفصیلی گفتگو ہوئی۔

یہاں سے ہم سب مل کر مدنی مرکز کیلئے ایک بہت پیاری اور قیمتی جگہ دیکھنے گئے جہاں کئی اسلامی بھائیوں نے اپنی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ اس کے بعد ہم چند ایسے تاجران کے گھروں پر ملاقات کے لئے گئے جنہوں نے اپنے گھر بلانے کے لئے کافی اصرار کیا تھا ، ان اسلامی بھائیوں سے بھی مدنی مرکز سے متعلق بات ہوئی اور انہوں نے تعاون کرنے کی نیتیں کیں۔

بنگلہ دیش میں شبِ براءت کا اہتمام : اس کے بعد ہم نے قبرستان حاضری دی۔یہاں یہ بھی عرض کردوں کہ نہ صرف چٹاگانگ بلکہ پورے بنگلہ دیش میں نہایت اہتمام کے ساتھ شبِ براءت منائی جاتی ہے۔ آج رات قبرستان میں بھی عاشقانِ رسول کی بڑی تعداد موجود تھی۔ قبرستان میں قبر و آخرت کی تیاری سے متعلق سنّتوں بھرے بیان کا موقع ملا۔

شبِ براءت کا یادگار اجتماع : چٹاگانگ کے قریبی علاقے رنگونیا کے ایک میدان میں شبِ براءت کے سلسلے میں اجتماع منعقد ہوا جس میں اسلامی بھائیوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی ،  یوں کہہ لیں کہ تاحدِ نظر سر ہی سر نظر آرہے تھے اور دعوتِ اسلامی کے تین روزہ اجتماعات کی یاد تازہ ہورہی تھی۔ اس اجتماع کی خصوصیت یہ تھی کہ اس موقع پر جامعۃُ المدینہ بنگلہ دیش سے درسِ نظامی مکمل کرنے والے 58 اسلامی بھائیوں کی دستارِ فضیلت کا بھی سلسلہ ہوا۔اس اجتماع میں مجھے  ” موت “  کے موضوع پر بیان کی سعادت ملی اور ہم مدنی چینل کے ذریعے مدنی مذاکرے میں بھی شریک ہوئے ،  اس موقع پر امیرِ اہلِ سنّت نے بنگلہ دیش کے اجتماع میں اسلامی بھائیوں کی بڑی تعداد دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا اور دعاؤں سے بھی نوازا۔

میں نے دنیا کے کئی ملکوں میں شبِ براءت کے اجتماعات میں شرکت کی ہے لیکن رنگونیا میں ہونے والا یہ اجتماع یادگار تھا۔ رنگونیا چٹاگانگ کا ایسا علاقہ ہے جیسے کراچی والوں کے لئے صحرائے مدینہ ٹول پلازہ سے بھی آگے کا کوئی علاقہ ،  جب ہم وہاں جارہے تھے تو میں سوچ رہا تھا کہ اس جگہ عوام کیسے پہنچے گی لیکن جب رات تقریباً 2 بجے اجتماع گاہ پہنچ کر میں اسٹیج پر گیا تو تاحدِ نظر سر ہی سر نظر آرہے تھے۔

اجتماع کے بعد ہم واپسی کے لئے روانہ ہوئے اور راستے میں سحری کی۔

اللہ کریم ہمارے اس سفر کو قبولیت عطا فرمائے اور بنگلہ دیش میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو دن گیارھویں رات بارھویں ترقی عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل


Share

Articles

Comments


Security Code