خصائصِ عثمانِ  غنی رضی اللہ عنہ

روشن ستارے

خصائصِ عثمانِ غنی  رضی اللہ عنہ

*مولانا ایوب عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2023

تمام صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گلشن کے مہکتے پھول ہیں اور ہر پھول کی اپنی الگ دِلربا خوشبو ہے۔یوں تو تمام صحابۂ کرام ہی بہت اعلیٰ و ارفع مراتب والے ہیں لیکن اللہ پاک نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلتیں عطا فرمائی ہیں اور بعض کی ایسی خصوصیات ہیں جو ان کے علاوہ کسی اور میں نہیں پائی جاتیں۔ ان عظیم نفوسِ قدسیہ میں سے ایک ہستی حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی بھی ہے آئیے ! ان کے چند خصائص ملاحظہ کیجئے :

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہاتھ ، عثمانِ غنی کا ہاتھ : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے مبارک ہاتھ کو حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ قرار دیا ، چنانچہ حضور علیہ السّلام نے حدیبیہ سے حضرت عثمان کو اَشراف ِقریش کے پاس مکۂ مکرمہ بھیجا تاکہ انہیں اس بات کی خبر دیں کہ حضور بیت ُاللہ کی زیارت کے لئے عمرہ کے ارادے سے تشریف لائے ہیں اور آپ کا ارادہ جنگ کرنے کا نہیں ہے۔قریش نے آپ رضی اللہ عنہ کو رُوک لیا اور حدیبیہ میں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ شہید کردیئے گئے ہیں۔ اس پر مسلمانوں کو بہت جوش آیا۔  [1]اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے کفار کے مقابلے میں جہاد پر ثابت قدم رہنے کی بیعت لی۔ حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنا بایاں دستِ مبارک دائیں دست ِاَقدس میں لیا اور فرمایا کہ یہ عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت ہے۔[2]

ذُوالنّورین : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ وہ واحد شخصیت ہیں جن کے نکاح میں حضور علیہ السّلام کی دو شہزادیاں یکے بعد دیگرے آئیں۔ آپ کے علاوہ کسی اور کو ایسا اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ اسی لئے آپ کو ذوالنّورین یعنی دو نور والا بھی کہا جاتا ہے۔

اللہ کریم کی طرف سے عثمانِ غنی کا نکاح : صحابۂ کرام میں سے عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ  کو ایک خاصیت یہ بھی حاصل ہے کہ اللہ پاک نے حضرت اُمِّ کُلثوم  رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح کیا  چنانچہ حدیث شریف میں ہے : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسجد کے دروازے کے پاس حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ملے تو فرمایا : اے عثمان ! یہ جبریل ہیں ، انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ پاک نے اُمِّ کلثوم کے ساتھ آپ کا نکاح کر دیا ہے رُقیہ جتنے مہر کے ساتھ ، اسی جیسی سنگت کےلئے۔[3]

گھر رکنے کا حکم اور جنگِ بدر میں شرکت کے بغیر اجر و غنیمت میں حصہ : عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کو جنگِ بدر میں شرکت نہ کرنے کے باوجود جنگِ بدر میں شرکت کرنے والوں کی طرح فضیلت بلکہ باقاعدہ مالِ غنیمت میں سے حصہ بھی عطا فرمایا گیا۔ چنانچہ بخاری شریف میں ہے : عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جنگِ بدر میں شریک نہیں تھے ، کیونکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شہزادی حضرت رُقیہ  رضی اللہ عنہا آپ کے نکاح میں تھیں اور وہ ان دنوں بیمار تھیں۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو بدر میں شریک ہونے والے آدمی جتنا اجر ملے گا اور مالِ غنیمت میں سے حصہ بھی۔[4]

دوبار جنّت خریدی : آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی مبارَک زندگی میں نبیِّ رحمت سے دو مرتبہ جنّت خریدی ، چنانچہ    بخاری شریف میں ہے : جب حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کیا گیا تھا اس وقت آپ نے محاصرہ کرنے والوں سے فرمایا : کیا تم نہیں جانتے کہ حضور نے فرمایاہے : جس نے رومہ کے کنویں کو کھودا  ( خریدا )  اس کے لئے جنت ہے ، تو میں نے وہ کنواں خریدا تھا۔کیا تم نہیں جانتے کہ حضور نے فرمایا : جس نے غزوۂ تبوک کے لئے سامان مہیا کیا اس کے لئے جنت ہے۔ میں نے سامان مہیا کیا تھا۔[5]

 ان دونوں واقعات کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں : ایک موقع پر مدینۂ منورہ میں رومہ نامی کنواں 35ہزار درہم میں خرید کر مسلمانوں پر وقف کر کے جنت کی بشارت پائی۔  [6]آپ رضی اللہ عنہ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر چھ سو اونٹ مع ساز وسامان راہ ِخدا میں صدقہ کرنے کا اعلان کیا تو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منبر سے نیچے تشریف لائے اور فرمایا : آج سے عثمان جوکچھ کرے اُس پر مُواخَذَہ  ( یعنی پوچھ گچھ )  نہیں۔[7]

حکیم الامّت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں : حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین بار چندے کی اپیل کی ، ہربار میں حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ نے سو ، دو سو ، تین سو اونٹ کا مع سامان کے اعلان کیا ، کُل چھ سو اونٹ پیش کرنے کا اعلان فرمایا ، یہ تو اعلان تھا لیکن حاضر کرنے کے وقت 950 اُونٹ ، 50گھوڑے اور 1000 اشرفیاں پیش کیں ، پھر بعد میں 10 ہزار اشرفیاں اور پیش کیں۔[8]

مجھے گر مل گیا بحرِ سخا کا ایک بھی قطرہ

مِرے آگے زمانے بھر کی ہوگی ہیچ سلطانی

جنابِ عثمانِ غنی سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں : حضرت عثمان غنی اس امت میں سب سے زیادہ با حیا ہیں اور فرشتے بھی حضرت عثمان سے حیا کرتے ہیں۔چنانچہ حضرت ابوقِلابہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میری اُمّت میں حیا کے اعتبار سے سب سے زیادہ صادق ، عثمان ہیں۔[9] اور ایک طویل حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : میں اس شخص سے کیسے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاکرتے ہیں۔[10]

اللہ پاک ہمیں بھی حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی سیرت پڑھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، مفتش اسپیشل پرسنز ڈپارٹمنٹ  ( دعوتِ اسلامی )



[1] خازن ، الفتح ، تحت الآیۃ : 18 ، 4 / 150 ، 151ماخوذاً

[2] ترمذی ، 5 / 395 ، حدیث : 3726ماخوذاً

[3] ابن ماجہ ، 1 / 79 ، حدیث : 110

[4] بخاری ، 2 / 352 ، حدیث : 3130

[5] بخاری ، 2 / 246 ، حدیث : 2778

[6] معجم کبیر ، 2 / 41 ، حدیث : 1226

[7] ترمذی ، 5 / 391 ، حدیث : 3720 ملخصاً

[8] مراٰۃ المناجیح ، 8 / 395ملخصاً

[9] مصنف ابن ابی شیبہ ، 17 / 77 ، حدیث : 32691

[10] مسلم ، ص1004 ، حدیث : 6209


Share