پسند کا کھانا

روزانہ کی طرح اسکول سے آنے کے بعد خُبَیب نے امّی  کو سلام کیا، امّی آج بہت بھوک لگ رہی ہے پلیز!جلدی سے کھانا دیدیجئے۔اچّھابیٹا!یونیفارم چینج کرکے ہاتھ منہ دھولیجئے تب تک میں اپنے بیٹے کے لئے دسترخوان لگادیتی ہوں۔

ہاتھ منہ دھوکر خُبیب یہ کہتا ہوا دسترخوان پر بیٹھ گیا: اللہ کرے میری پسند کی ڈش بنی ہو۔

لگتا ہے آج آپ نے ناشتہ ٹھیک طرح سے نہیں کیا خُبَیب؟ امّی نے کھانا بڑھاتے ہوئے کہا، خُبَیب نےسالن دیکھاتو اس کامنہ بن گیا ،کہنے لگا:امّی مجھے کچھ اور بنادیں،آپ کو تومعلوم ہے میں لوکی(Gourd)شوق سے نہیں کھاتا!

امّی نے خُبَیب کا مُرجھایا ہوا چہرہ دیکھا تو فوراً کہا: اچّھا ٹھیک ہے  میں آپ کے لئے آملیٹ بنادیتی ہوں ۔

خُبَیب کی یہ  سب باتیں اس کے ماموں بھی سُن رہے تھے۔خُبَیب نے لنچ کرنے کے بعد آرام کیا۔ ٹیوشن سے آنے کے بعد ماموں نے کہا :بیٹا!یقیناً ہم سب کی طرح آپ کے بھی آئیڈیل  اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہیں۔

خُبیب نے ہاں میں سَر ہِلاتے ہوئے کہا:جی ماموں جان! میں انہیں اپنا رول ماڈل مانتاہوں۔ مَا شَآءَ اللّٰہ! یہ تو بہت اچّھی بات ہے، پھر ماموں نے خُبَیب سے سوال کیا:اچّھا ایک بات بتائیے کیا آپ کو معلوم ہےکہ ہمارے پیارے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لوکی شریف بہت پسند تھی؟ خُبَیب نے نفی میں سَرہلاتے ہوئے کہا:نہیں۔

ماموں کہنے لگے: چلئے!میں آپ کو ایک واقعہ سناتاہوں پھر آپ مجھے اس سے حاصل ہونے والا سبق بتائیے گا۔ جی ٹھیک ہے ماموں! یہ کہہ کر خُبَیب واقعہ غور سے سننے لگا۔

ماموں نےکہا:صحابیِ رسول حضرت اَنَس بن مالک  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں  ایک بار اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ دعوت میں گیا، حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں سالن لایا گیاجس میں لوكی(یعنی کدّو شریف) اورخشک کیا ہوا نمکین گوشت تھا ،رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس سالن میں سے لوکی تلاش کررہے تھے، حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اسی لئے میں اس دن سے لوکی پسند کرنے لگا۔

جیسے ہی ماموں نے واقعہ ختم کیا خُبَیب نےفوراً کہا: اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں بھی لوکی شریف شوق سے کھانی چاہئے۔

ارے واہ بھئی!آپ تو واقعی بہت ذہین ہیں، ماموں نےکہا۔

خُبَیب نے اَفسُرْدَہ لہجے میں کہا:آج میں نے کتنا بڑا چانس مِس کردیا نا ماموں جان! دوپہر ہی میں لوکی شریف پکی تھی مگر میں نے نہیں کھائی ۔

ماموں  نے خُبَیب کا موڈ بدلنے کے لئے کہا،آپ کی نالج میں ایک اور بات کا اضافہ کروں؟خُبَیب نے خوش ہوکر کہا: جی بالکل ماموں جان!

یہ بات تو آپ  كومعلوم ہوچکی کہ لوکی کھانا نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنّت ہے۔اس كے علاوہ میڈیکل سائنس  نے اس کے بہت سےفوائد(Benefits)بھی بیان کئے ہیں:خُبَیب نے حیرت سےکہا:وہ کیا کیا ہیں؟ماموں نے بتایا:لوکی دماغ کو بڑھاتی اورعقل میں اضافہ کرتی  ہے۔(حافظہ کیسے مضبوط ہو، ص138)

 بیٹا! اگر آپ لوکی کے مَزید فوائد جاننا چاہتے ہیں تو ربیعُ الآخر 1438ھ/جنوری2017ء کا ماہنامہ فیضانِ مدینہ پڑھئے۔

اِنْ شَآءَ اللہ ماموں جان! خُبَیب نے اپنے عَزْم کا اظہار کیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صلَّی اللہُ علٰی محمَّد

_______________________

٭…ارشد اسلم عطاری مدنی   

٭…شعبہ فیضان قراٰن ،المدینۃ المدینہ ،کراچی  


Share

پسند کا کھانا

میں بڑا ہو کر کیا بنوں گا؟

بتائیے”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں

پیارے بچّو! آپ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں، کس طرح دینِ اسلام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟

اپنے نام، ولدیت، عمر اور پتاکے ساتھ  نیچے دئیے گئے نمبر یا ای میل ایڈریس پر بھیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ آپ کی نیک خواہشات و مَقاصِد  میں سے مُنْتَخب پیغامات کو  ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں شائع کیا جائے گا۔

mahnama@dawateislami.net

واٹس ایپ: 923012619734+

میں بڑا ہوکر کیا بنوں گا؟

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ! اللہ کے فضل وکرم سے میں اپنے مستقبل کے منصوبے بنا چکا ہوں ، اگر دین کی بات کی جائے تو اُمّت کی راہنمائی اور دینی مَسائل کا حَل تلاش کرنے کے لئے مفتی بننے کے لئے پُرعزم ہوں اور ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعریف و توصیف بیان کرنے کے لئے نعت خواں بنوں گا۔ دنیاوی عُلوم کی بات کی جائے تو میں گریجویٹ بننے کے بعد  P.H.D ہولڈربننے کے لئے پُر عزم ہوں۔ مَدَنی مقصد: ”مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ اِنْ شَآءَ اللہ

محمد رجب رضا عطاری بن محمد آصف عطاری مدنی(دارالمدینہ، کلاس8، صدر کراچی)


Share

پسند کا کھانا

نماز کی حاضری

(12 سال سے کم عمر بچّوں اور 9 سال سے کم عمر بچّیوں کے لئے انعامی سلسلہ)

حضرت سیّدُنا عبد اللہ  بن مسعود  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حَافِظُوا عَلٰی اَبْنَائِکُمْ فِی الصَّلَاۃِ یعنی نماز کے معاملہ میں اپنے بچّوں پر توجّہ دو۔ (مصنف عبدالرزاق،ج4،ص120،رقم:7329) اپنے بچوں کی اخلاقی اور رُوحانی تربیت کے لئے انہیں نماز کا عادی بنائیے۔

والدیا  مرد سرپرست  بچوں کی نماز کی حاضری روزانہ بھرنے اور اپنے دستخط کرنے کے بعد محفوظ رکھیں، مہینا ختم ہونے پر  یہ  فارم ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے ایڈریس پر بذریعہ ڈاک بھیجیں یا صاف ستھری تصویر بنا کر   اگلے اسلامی مہینے کی 10تاریخ تک”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے  واٹس ایپ نمبر (923012619734+) یا Email ایڈریس(mahnama@dawateislami.net)  پر  بھیجیں۔بذریعۂ قرعہ اندازی تین بچوں کو 5 ماہ تک فری ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ دیا جائے گا۔ نوٹ:100فیصد حاضری والے بچّے قرعہ اندازی میں شامل ہوں گے٭قرعہ اندازی کا اعلان شعبان المعظم1441ھ کے شمارے میں کیا جائے گاقرعہ اندازی میں شامل ہونے والے بچوں میں سے 12 نام ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“میں شائع کئے جائیں گے جبکہ بقیہ کے نام ”دعوتِ اسلامی کے شب و روز(news.dawateislami.net)  پر  دیے  جائیں گے ۔

یہاں سے کاٹئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولدیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عمر۔۔۔۔۔۔والد یا سرپرست کا فون نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر کا مکمل پتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمادی الاولیٰ1441ھ

فجر

ظہر

عصر

مغرب

عشاء

دستخط

جمادی الاولیٰ1441ھ

فجر

ظہر

عصر

مغرب

عشاء

دستخط

1

16

2

17

3

18

4

19

5

20

6

21

7

22

8

23

9

24

10

25

11

26

12

27

13

28

14

29

15

30


Share

پسند کا کھانا

میرے گھر کے سامنے کچرا کس نے پھینکا ہے؟چُنّوں اور مُنّوں دونوں ننّھے خرگوش(Rabbits) اپنے گھر کے صحن میں کھیل رہے تھے جب مومو بکری کی غصّے سے بھری آواز سُنائی دی تو چُنّوں نے مُنّوں سے پوچھا: یہ تمہاری شرارت ہے نا؟ اور مُنّوں ہنستے ہوئے باہر بھاگ گیا۔

چُنّوں اور مُنّوں دونوں کزن تھے مگر دِکھنے میں ایک جیسے تھے۔چُنّوں عمر میں بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ سیدھا سادہ اور شریف تھا جبکہ مُنّوں بِِالکل اُلٹ تھا، ہر وقت کسی نئی شرارت میں مصروف،کبھی چڑیا چچّی کے گھونسلے سے چاول چُرا لئے تو کبھی بطخو خالہ کے انڈے چھپا دیئےاورچُنّوں کو پھنسوا کر خود فرار ہو جاتا۔

ایک بار یوں ہوا کہ خرگوشوں کا بڑا سردار ان کے علاقے میں ٹھہرنے آیا۔صبح صبح سارے ننھے خرگوش سردار کی ملاقات کو چلے تو مُنّوں بھی ساتھ چل دیا۔سردار کے خیمے میں پہنچ کر سارے بچّے تو توجّہ سے سردار کی پیاری پیاری نصیحتیں سننے لگے جبکہ مُنّوں اِدھر اُدھرنظریں گھمانے لگا تبھی اس کی نظر کونے میں رکھی ٹوکری (Basket) پر پڑی، لال لال گاجریں(Carrots)، گوبھی کے ہرے ہرے پتّے دیکھ کر منّوں کا جی تو بہت للچا رہا تھا لیکن سردار کا ڈر بھی تھا،ملاقات ختم ہونے تک منّوں اپنے ذہن میں ایک منصوبہ تیار کر چکاتھا۔

اب مُنّوں کو شام کا بے چینی سے انتظار تھا جیسے ہی اندھیرا چھایا مُنّوں دبے پاؤں گھر والوں سےچُھپ کر باہر نکل آیا۔ اپنے کمرے کی کھڑکی(Window) سے چُنّوں نے اسے چوروں کی طرح یوں باہَر جاتے دیکھا  توچُھپ کر اس کا پیچھا کرنے لگا وہ سمجھ چکا تھا کہ مُنّوں آج پھر شرارت کے موڈ میں ہے لہٰذا اسے روکنا چاہئے۔

چلتے چلتے مُنّوں سردار کے خیمے کے پاس جا پہنچا، پہرے داروں سے نظر بچا کر پچھلی طرف سے خیمے میں داخل ہو گیا۔ خیمے میں داخل ہوتے ہی سیدھا ٹوکری کے پاس پہنچا اور چھانٹ کر ایک اچّھی سی سرخ گاجر  نکال کر کھانے لگا ابھی آدھی گاجر ہی کھائی تھی کہ سردار خیمے میں داخل ہوا۔ سزا کے خوف سے مُنّوں توایسے بھاگا جیسے بھوت دیکھ لیا ہو۔چُنّوں قریب ہی جھاڑیوں میں چھپاتھا،مُنّوں بھاگتا ہوا جیسے ہی جھاڑیوں کے قریب آیا چنّوں نے اسے آواز دے کر اندر بلا لیا۔ اپنے کزن کو دیکھ کر مُنّوں مطمئن ہوگیا۔

چاروں طرف سردار کے پہرے دار پھیلے ہوئے تھے، چور(Thief) کی تلاش جاری تھی، تبھی مُنّوں بولا:چُنّوں بھائی! آپ بڑے ہیں، باہر نکل کردیکھیں شاید بھاگنے کا راستہ مِل جائے۔اسے پتا تھا چُنّوں باہر نکلا تو پہرے داروں کے ہاتھ لگ جائے گا یوں اس کی اپنی جان بچ جائے گی۔

سیدھا سادھا چُنّوں اپنے  بھائی جیسے کزن کی باتوں میں آکر جیسے ہی جھاڑیوں سے باہَر نکلا پہرےداروں کے ہتّھے چڑھ گیا۔ پہرے داروں نے اسے چور سمجھ کر سردار کے سامنے  پیش کردیا۔اسے لے جاکر قید خانے میں ڈال دو، سردار کی زبانی  سزا سُن کر چُنّوں کے ہوش اُڑ گئے اب اسے سمجھ آیا کہ مُنّوں کی شرارتوں کی سزا اُسے کیوں ملتی تھی، جلدی سے بولا: سردار! آپ پہلے میری بات سُن لیں پھر جو چاہے سزا دیجئے گا، درحقیقت چور میں نہیں میرا کزن مُنّوں ہے جو بِالکل میرا        ہَم شکل ہے اور ابھی اُس جھاڑی میں چُھپا بیٹھا ہے۔ سردار کو لگا چُنّوں سچ کہہ رہا ہےتو اس نے تفتیش کا حکم دیا ۔چُنّوں کی بات درست ثابت ہونے پر اُسے چھوڑنےاور مُنّوں کو پکڑنے کا حکم دیا  یوں مُنّوں کو اپنے کئے کی سزا مل گئی۔

پیارےبچّو!جو دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے ایک دن خود بھی مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔

_______________________

٭شاہ زیب عطاری مدنی

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،کراچی


Share

پسند کا کھانا

سوال:قراٰنِ کریم میں لفظِ ”قراٰن“ کتنی بار آیا ہے؟

جواب:قراٰنِ کریم میں لفظِ”قراٰن“ستّر (70) بار آیا ہے۔(دلچسپ معلومات،ج 2،ص192)

سوال:مکّی اور مَدَنی کن سُورتوں کو کہا جاتا ہے؟

جواب:مشہور قول کے مطابق ہجرت سے پہلے نازِل ہونے والی سُورتوں کو مکّی اور ہجرت کے بعد نازِل ہونے والی سُورتوں کو مَدَنی کہا جاتا ہے۔(الاتقان،ج1،ص26)

سوال:ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نامِ نامی اسمِ گرامی قراٰنِ پاک میں کتنی بار آیا ہے؟

جواب:اسمِ محمد چار بار جبکہ اَحمد ایک بار۔(اٰل عمرٰن:144،الاحزاب:40،محمد:2،الفتح:29،الصف:6)

سوال:جِنّوں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے قراٰنِ کریم  سنا ، یہ واقعہ کس سُورت میں مذکور ہے؟

جواب:سورۃُ الاَحْقاف(پارہ 26) اورسُورۃُ الجِنّ (پارہ 29)میں۔

سوال:حدیثِ مبارَکہ میں کون سی آیتِ مبارَکہ کو تمام آیتوں کی سردار کہا گیا ہے؟

جواب:آیۃُ الکُرسِی کو۔(ترمذی،ج 4،ص402، حدیث:2887)

سوال:کون سے نبی علیہ السَّلام کے لئے آگ (Fire) ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوگئی تھی؟

جواب:اللہ کے خلیل حضرت سیّدُنا ابراہیم علیہ السَّلام کے لئے۔(پ17،الانبیاء:69)

سوال:وہ کون سے نبی ہیں جن کے ہاتھ میں لوہا (Iron)نرم ہوجاتا تھا؟

جواب:اللہ کے نبی حضرت سیّدُنا داؤد علیہ السَّلام۔(تفسیر طبری،پ22،سبا، تحت الآیۃ:10،ج 10،ص350،حدیث:28728)

_______________________

٭…ابو عتیق عطاری مدنی   

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code