میں کونسی کتاب پڑھوں

12سالہ اُویس اپنی والدہ کے ساتھ آج خالہ سے ملنے اور ان  کا نیا گھر دیکھنے آیا ہوا تھا۔ پانی وغیرہ پینے کے بعد اویس کی نظریں کسی کو ڈھونڈنے لگیں، خالہ جان نے اُس سے پوچھا: بیٹا کسے ڈھونڈ رہے ہو؟

اویس نے بڑی بے تابی سے کہا: خالہ جان! نُعمان بھائی نظر نہیں آرہے وہ کہاں ہیں؟

”نُعمان کو ایک کام سے باہَر بھیجا ہے، بس تھوڑی دیر میں آنے والا ہے۔“ خالہ نے اُسے جواب دیاپھر اُس نےنیاگھر دیکھنے کی اجازت لی اور اسے دیکھنے چل پڑا، گھر کا لان، بالکونی دیکھنے کے بعداُس کے قدم ایک کمرے کے آگے رُک گئے، دراصل وہ کمرہ اِسٹڈی روم (Study Roomیعنی مطالعہ کرنے کا کمرہ تھا، جس میں ایک چھوٹی لیکن دلکش لائبریری تھی جہاں عَرَبی، اُردو اور انگلش میں چھوٹی بڑی بہت ساری Books موجود تھیں، اویس کتابوں کو دیکھ رہاتھا کہ اچانک اسے سَلام کی آواز سنائی دی، سلام کا جواب دیتے ہوئے پیچھے مُڑکر دیکھا تو نُعمان بھائی موجود تھے، نعمان کو دیکھ کر اویس کا چہرہ کِھل اُٹھا۔

کیسے ہیں اویس؟ نعمان نے اُویس سے پوچھا۔

میں ٹھیک ہوں اور آپ کیسے ہیں؟ نُعمان بھائی!

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حَال میں بھی ٹھیک ہوں، آپ کو اِسٹڈی رُوم میں دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور یہ اندازہ ہوگیا کہ آپ کوکتابیں پڑھنے کا شوق ہے۔

اُویس نے جواباً کہا: جی وہ تو ہے مگرنعمان بھائی! یہاں تو بہت ساری کتابیں ہیں اور مجھے چند دن آپ کے یہاں ٹھہرنا ہے، آپ بتائیے اِن دِنوں میں کونسی کتاب پڑھوں؟

نعمان نے کہا: اُویس!ربیعُ الاوّل کا مبارک مہینا شروع ہونے والا ہے، آپ اسی مہینے کی مناسبت سے امیرِ اہلِ سنّت علّامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رَسائِل کا مطالَعہ کیجئے مثلاً ”نور والا چہرہ، بھیانک اُونٹ، سِیاہ فام غلام اورصبحِ بہاراں“

”نعمان بھائی! ان رَسائِل کے بارے میں کچھ تفصیل بھی بتائیے“، اویس نے وضاحت طلب نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔

نعمان اُسے بتانے لگا: رِسالہ ”صبح بہاراں“ نبیِّ کریم رءوفٌ رَّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وِلادت پر خوشی منانے، گھروں کو سجانے اور جلوسِ میلاد وغیرہ کے بارے میں ہے، اس میں ربیعُ الاوّل (بِالخصوص اجتماعِ میلاد و جلوسِ میلاد کی احتیاطوں) کے بارے میں امیرِ اہلِ سنّت کا مکتوب (Letter) بھی شامل ہے۔

جبکہ رِسالہ”سِیاہ فام غلام“ میں رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے معجزات اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نورانیت،بے مثال بشریت اور والدینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذِکْر ہے۔

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے رِسالے ”بھیانک اُونٹ“ میں تبلیغِ دین کی خاطِر پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی قربانیوں کا تذکرہ فرمایا ہے۔

ایک رِسالہ ” نور والا چہرہ“ بھی ہے۔ اس رسالے میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بچپن کے ایمان افروز واقعات کے ساتھ ساتھ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک ہاتھ کے8معجزات کا دلکش بیان بھی ہے نیز ویڈیو گیمز (Video Games) کی تباہ کاریوں کو بھی ذِکْر کیا گیاہے۔

نعمان بھائی! کیا یہ رسائل آپ کے پاس ہیں؟ اویس نے بے تابی سے کہا۔ جی ہاں! یہ لیجئے آپ ان کا باری باری مطالَعہ کیجئے اوراگرکچھ پوچھنا ہو توبِلاجِھجَک مجھ سے پوچھ لیجئے گا، نعمان نے رَسائِل اویس کو پیش کرتے ہوئے کہا۔

جی ٹھیک نعمان بھائی!!!اِنْ شَآءَ اللہ میں ایک ایک کرکے جلد ان رسائل کو پڑھ لوں گا۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…محمد ارشد عطاری مدنی

٭…شعبہ فیضانِ قرآن ،المدینۃ العلمیہ ،کراچی 


Share

میں کونسی کتاب پڑھوں

ایک رات رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گھر سے باہر جانے لگے اور آپ اپنی اونٹنی کے پاس سے گزرے تو وہ اونٹنی آپ کو دیکھ کر بولی: اے ربّ کے رسول! اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ ۔ اس کی آواز پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کی طرف مُتَوَجِّہ ہوئے اور فرمایا: وَعَلَيْكِ السَّلَامُ ۔ وہ اُونٹنی بولی: یارسولَ اللہ! پہلے میں کسی اور شخص کے پاس تھی پھر وہاں سے چلی آئی۔ راستے میں جنگل سے میرا گزر ہوا تو وہاں عجیب چیزیں دیکھنے میں آئیں۔ جب رات ہوتی تو جنگل کے دَرِنْدے(یعنی خطرناک جانور) میری حفاظت کو آجاتے اور ایک دوسرے کو کہتے اسے تکلیف نہ دو کہ یہ رسولُ اللہ کی سواری ہے اور صبح کے وقت جب میں گھاس چَرنا چاہتی تو ہر طرف سے مجھے آواز آتی: ”اے رسولُ اللہ کی سواری! یہاں سے کھاؤ، یہاں سےکھاؤ“۔ سارا سفر یوں گزرتا رہا یہا ں تک کہ میں آپ کےپاس پہنچ گئی۔ یَارسولَ اللہ! میری ایک خواہش ہے کہ جس طرح دنیا میں مجھے آپ کی خدمت کی توفیق ملی ہے اسی طرح جنّت میں بھی یہ سعادت مجھ کو حاصل ہوجائے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا: تیری آرزو پوری ہوئی، دنیا و آخرت دونوں جہاں میں تُو میرے پاس رہے گی۔ (شرح الشفاء،ج640،ص1ملخصاً)

پیارے بچّو!دیکھا آپ نے کس طرح جانوروں نے رسولُ اللہ کی سواری کا ادب و احترام کیا۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ان تمام چیزوں کا ادب و احترام کریں جو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ نسبت رکھتی ہوں۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…شاہ زیب عطاری مدنی

٭…مدرس جامعۃ المدینہ ،فیضان کنزالایمان ،کراچی 


Share

میں کونسی کتاب پڑھوں

سوال: کس زمانے کو زمانہ ٔ فَترت کہاجاتا ہے ؟

جواب:حضرت سیِّدُنا عِیسیٰ علیہ السَّلام اور حُضورنبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے درمیانی زمانے کو۔

(تفسری طبری ،پ6،المآئدہ تحت الآیۃ:19 ،ج4،ص508،رقم:11621)

سوال: کِن دو شہروں میں دَجّال داخل نہ ہوسکے گا؟

جواب: مکّۂ مکرّمہ اور مدینۂ طیبہ۔ (مسلم،ص1204،حدیث:7386)

سوال:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کتنے اَنصار و مُہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا تھا؟

جواب:ایک قول کے مطابق کل 90 افراد تھے، جن میں سے 45 انصار اور 45 مہاجرین تھے۔(سابقہ حوالہ،ج 1،ص184)

سوال:ذُوالجَناحَین (دو پروں والے)کن کا لقب ہے؟

جواب: حضرت سیِّدُنا جَعفر طیّاررضی اللہ عنہ کا۔(طبقات ابن سعد،ج1،ص97)

سوال: سب سےآخِر میں کس کو موت آئے گی؟

جواب:رُوح نکالنے والے فرشتے حضرت سیِّدُنا عِزرائیل علیہ السَّلام کو۔(شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ،ج1،ص202)

سوال:حضرت سیِّدُنا عیسٰیروحُ اللہ علیہ السَّلام نے بطورِ معجزہ کتنے اور کون سے بندوں کو زندہ فرمایا تھا؟

جواب:چار لوگوں کو زندہ فرمایا:(1)عازِر نامی شخص (2)ایک بڑھیا کا بیٹا (3)ایک لڑکی(4)حضرت نُوح علیہ السَّلام کے بیٹے حضرت سَام رضی اللہ عنہ کو۔ (تفسیر خازن،پ3، اٰل عمرٰن،تحت الآیۃ:49،ج 1،ص251)


Share

Articles

Comments


Security Code