تخمِ   بالِنگا کے فائدے

اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت تخمِ بالِنگا بھی ہے لوگ اسےتخمِ بالِنگو، تُک ملنگا یا تُخْ مَلَنگا بھی کہتے ہیں۔ یہ سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں جنہیں پانی میں ڈالا جائے تو پھول جاتے ہیں۔ ان کا استعمال فالُودے، شربت، ٹھنڈے پانی اور دودھ وغیرہ میں کیا جاتا ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے بیج اپنے اندر حیرت انگیز طِبّی فوائد کا خزانہ لئے ہوئے ہیں۔ چند فوائد پیشِ خدمت ہیں:

تخمِ بالنگا کے طبّی فوائد

٭اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گُنا زیادہ کیلشیم اور وٹامن C ہے ٭تخمِ بالنگا میں موجود اومیگا فیٹی ایسڈ کی کثیر مقدار خون میں کولیسٹرول اور جسم میں موجود انسولین کی مقدار کو برابر رکھنے میں مددگار ہے ٭چونکہ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہے اس لئے اس کا باقاعدہ استعمال جسم کی گرمی کا خاتِمہ کرکے جسم میں ٹھنڈک پیدا کرتا اور دماغ کو قوت بخشتا ہے اور جسم کی گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں مثلاً جریان اور سوزاک وغیرہ میں کمی لاتاہے ٭ معدے (Stomach) اور آنتوں کی صفائی کرتا، جگر ومعدے کی گرمی اور تیزابیت دور کرتا، معدے اور پیشاب کی نالیوں کی جلن سے سکون دیتا اور کھانا جَلد ہَضْم کرتا ہے ٭دل کی دھڑکن (Heart Beat)کو معتدل (Normal) رکھنے میں مفید ہے ٭مختلف قسم کے سرطان (Cancer) سے حفاظت کرتا ہے ٭شوگر کی سطح کو اعتِدال میں لاتا ہے ٭ہمارے جسم میں پروٹین، وٹامنز، کاربو ہائیڈریٹس اور بہت سی نمکیات کی کمی کو پورا کرتا ہے ٭اس کے ذریعے خشک کھانسی پر قابو پایا جاسکتا ہے ٭مُدافَعَتی نظام (Immunity System) کو بہتر بناتا ہے۔ ٭تخمِ بالنگا کا تیل پینے اور بالوں میں لگانے سے قدرتی چمک دَمک اور خوبصورتی آجاتی ہے۔

خونی بواسیر اورقبض سے نجات

٭تخمِ بالنگا کے ایک چمچ بیج پانی میں بھگودیں، جب پھول جائیں تو رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ میں ملا کر پی لیں، اس سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ خونی بواسیر،قبض اور گیس سے نجات حاصل ہوگی۔

وزْن میں کمی

٭ایک چمچ تخمِ بالنگا رات بھر پانی میں رکھیں اور صبح نکال کر ایک گھنٹا ایسے ہی چھوڑ دیں، اس کے بعد ڈیڑھ گلاس پانی میں ایک چمچ شہد(Honey) اور ڈیڑھ چمچ لیموں کا رس مکس کر کے اِسےگرینڈ کر لیں اور نہار منہ اس کا استعمال کریں، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ اپنے وزْن میں نمایاں کمی محسوس کریں گے۔

احتیاط: نزلہ، کھانسی اور زکام وغیرہ کے مریض اپنے طبیب کے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریں۔

٭یہ مضمون ایک ماہر حکیم صاحب سے بھی چیک کروایا گیا ہے



Share

Articles

Comments


Security Code