ریموٹ کنٹرول ہیلی کاپٹر

ننھے میاں کی کہانی

ریموٹ کنٹرول ہیلی کاپٹر

*مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023

ایک تو عید کی اپنی خوشی اور پھر باہر ملک سے ننھے میاں کے چاچو بھی اس بار چھٹیاں لے کر عید اپنے بھائی بھتیجے کے ساتھ منانے کے لئے اپنے ملک پہنچ گئے تھے ، یہ تو ننھے میاں کی یادگار عید بن گئی تھی۔ ننھے میاں گہرے خاکی رنگ کی شیروانی پر سفید عمامہ سجائے ننھے منے دولہا لگ رہے تھے ، عید کی نماز کو جاتے ہوئے دادی اماں کو سلام کہنے آئے تو دادی اماں نے ماشآءَ اللہ کہا اور تکیے کے نیچے سے پچاس روپے نکال کر ننھے میاں کو پکڑاتے ہوئے کہا : یہ  ( دعوتِ اسلامی کے ) مدنی صدقہ باکس میں ڈال دو ! اللہ پاک میرے بچوں کو نظرِبد سے بچائے۔

عید کی نماز پڑھ کر واپسی ہوئی تو ننھے میاں باری باری سب سے عید ملتے ہوئے عیدی سمیٹنے لگے ، چاچو جان اور ابو جی باہر صحن میں بیٹھے سویوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ ننھے میاں پاس آ کر بولے : اچھا تو آپ لوگ عیدی دینے سے بچنے کے لئے یہاں چھپ کر بیٹھے ہیں اور میں سارے کمروں میں ڈھونڈتا پھر رہا ہوں ، یہ سن کر دونوں ہی مسکرا دئیے۔ اور ابو جان نے جیب سے پرس نکال کر ننھے میاں کو عیدی دے دی۔ اب باری چاچو جان کی تھی لیکن وہ آرام سے بیٹھے رہے ، ننھے میاں کچھ دیر تو انتظار کرتے رہے پھر کہنے لگے : چاچو جان آپ بھی تو دیں عیدی۔ میں تو آپ کو عیدی نہیں دوں گا ننھے میاں۔ چاچو کی بات سن کر ننھے میاں کا چہرہ مرجھانے ہی والا تھا کہ چاچو جلدی سے بولے : ہاں عید کا تحفہ ضرور لایا ہوں آپ کے لئے۔آپ یہیں ابو جان کے پاس بیٹھیں ، میں اندر سے آپ کا گفٹ لاتا ہوں۔ تھوڑی دیر بعد چاچو جان واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں تھوڑا چوڑا اور زیادہ لمبا سا گفٹ باکس تھا قریب آ کر چاچو جان نے گفٹ باکس اور ایک عید کارڈ ننھے میاں کو پکڑا دیا ، ننھے میاں نے پہلے عید کارڈ کھولا تو اس پر لکھا تھا :

’’اپنے عزیز از جان بھتیجے کو عید کی خوشیاں مبارک ہوں۔‘‘

ننھے میاں عید کارڈ دیکھا پھر انہوں نے جلدی سے گفٹ پیپر اتار کر دیکھا تو خوشی کے مارے ننھے میاں چاچو جان سے لپٹ گئے ، گفٹ میں ریموٹ کنٹرول ہیلی کاپٹر تھا۔اب تو ننھے میاں پورے گھر میں ہیلی کاپٹر اڑاتے گھوم رہے تھے ،  اتنے میں کام والی بائی اپنے بچے کو لئے عید ملنے آ پہنچی ، یہ دیکھتے ہی ننھے میاں خاموشی سے ہیلی کاپٹر اندر اپنے روم میں رکھ آئے ، چاچو نے ننھے میاں کی یہ حرکت نوٹ تو کی لیکن خاموش رہے ، کچھ دیر بیٹھ کر بائی اپنے بیٹے کے ساتھ چلی گئی تو چاچو جان نے کہا : ننھے میاں کھانے میں تو ابھی دیر ہے آئیں آئس کریم کھانے چلتے ہیں۔

آئس کریم شاپ میں ٹیبل پر بیٹھتے ہی ننھے میاں بولے :  چاچو جان میں تو چاکلیٹ چِپ فلیور ہی کھاؤں گا۔ آئس کریم آگئی تو کھاتے کھاتے ہی چاچو جان نے ہلکے پھلکے  انداز میں کہا : ننھے میاں کیا آپ کو ہمارا عید گفٹ پسند نہیں آیا ؟

ننھے میاں جھٹ سے بولے : نہیں تو چاچو جان ، یہ تو میرا پسندیدہ ترین تحفہ ہے ، لیکن آپ کو ایسا کیوں محسوس ہوا ؟

دراصل جب کام والی بائی کا بیٹا آیا تھا تو آپ جَھٹ سے ہیلی کاپٹر اندر رکھ آئے تھے جیسے اس سے چھپانا چاہ رہے ہوں۔

اچھا تو یہ بات ہے ! وہ تو دراصل میں اس لئے چھپا رہا تھا کہ کہیں وہ کھیلنے کو مانگ نہ لے ، اس غریب نے تو کبھی ریموٹ کنٹرول ہیلی کاپٹر دیکھا بھی نہیں ہوگا ، کھیل کھیل میں توڑ دینا تھا۔

اس پر چاچو جان کہنے لگے : بات تو آپ کی ٹھیک ہے لیکن ایک اور پہلو بھی ہے کہ اگر آپ اسے بھی اپنے ساتھ کھیلنے میں شامل کرلیتے تو وہ خوش ہوتا ، باقی  کھلونے انسانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہوتے ، کھلونے تو ہوتے ہی کھیلنے کے لئے ہیں اور کھیل ہی کھیل میں ٹوٹ بھی جائیں تو دکھ کیسا ؟   اور ہاں میرا مشورہ ہے کہ آپ اسٹرا منگوا لیں کیونکہ پگھلنے کی وجہ سے آپ کی آئس کریم ملک شیک بن چکی ہے ، چاچو جان نے مسکراتے ہوئے اپنی بات ختم کی تو ننھے میاں بھی اپنے آئس کریم کپ کی طرف دیکھ کر مسکرا دئیے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share

Articles

Comments


Security Code