نوکر و ملازم کے حقوق

نوکر و ملازم کے حقوق

*احمد فرید مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

اللہ پاک نے اس دنیوی زندگی میں کسی کو مالدار بنایا تو کسی کو فقیر، کاروباری زندگی میں ایک کو نوکر و ملازم بنایا تو دوسرے کو سیٹھ و افسر، امیر ہو یا غریب ہر ایک اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دوسرے کا محتاج ہوتا ہے۔ اگر دنیا میں صرف مالدار ہوتے تو ان کی خدمت کون کرتا؟ اور اگر دنیا میں صرف غریب ہوتے تو ان کی معاشی ضروریات کیسے پوری ہوتیں؟ انسان کی معاشی اور کاروباری زندگی میں نوکر و ملازم اس کے لئے بہترین مددگار ہیں۔

ملازم (Employee) سے مراد ایسا شخص ہے جو حکومت، کسی تنظیم، کسی ادارے یا کسی شخص کیلئے اجرت پر کام کرتا ہو۔

ایک زمانے میں گھریلو مددگاروں کو نوکر کہا جاتا تھا، لیکن آج کل ان کو بھی ملازم ہی کہنا ادب کے لحاظ سے موزوں سمجھا جاتا ہے۔دینِ اسلام میں جس طرح ماں باپ، بہن بھائی، استاد و شاگرد اور پڑوسیوں کے حقوق بیان کئے گئے ہیں اسی طرح نوکر و ملازم کے بھی کئی حقوق بیان ہوئے ہیں جن میں سے پانچ اہم حقوق درج ذیل ہیں، مالکان و سربراہان کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اپنے ملازمین سے ان کے حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے کام لیں۔

(1)طاقت و اہلیت کے مطابق کام لینا: کسی ادارے یا تنظیم کے سربراہان یا کمپنی مالکان کو اس بات کا خاص طورپر خیال رکھنا چاہئے کہ ملازم سے اس کی استطاعت سے زیادہ کام نہ لیا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ لیاجانے والا وہ کام ملازم پر ظلم کے زمرے میں آجائے۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: انہیں (یعنی غلاموں، ملازموں اور مزدوروں کو) اتنے زیادہ کام کا مکلف نہ کرو کہ وہ ان کی طاقت سے زیادہ ہو، اگر ایسا کرو تو ان کی مُعاوَنت بھی کرو۔ (بخاری، 1/23،حدیث:30)

(2)عزت و تکریم کا معاملہ کرنا: مالداروں اور ادارے کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ اپنے ملازم کے ساتھ عزت و تکریم کے ساتھ پیش آئیں، نوکر و ملازم کی کسی بھی قسم کی بے عزتی کر کے اس کی دل آزاری کرنے سے گریز کریں۔ عزتِ نفس کو مجروح نہ کریں کیونکہ انسان ایک قابلِ احترام ذات ہے۔ خود اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمایا:

(وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ)

ترجمۂ کنزُالایمان: اور بے شک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی۔(پ15، بنیٓ اسرآءیل:70)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(3)عمدہ کام کرنے پر دلجوئی کرنا:ملازمین و نوکر اگر کسی کام کو عمدہ یا غیر معمولی طور پر احسن انداز میں سرانجام دیں تو ان کے اس کام کرنے پر ان کی دلجوئی بھی کرنی چاہئے تا کہ ان کی حوصلہ افزائی بھی ہو اور دیگر ملازمین کو بڑھ چڑھ کر کام کرنے کا جذبہ پیدا ہو جو یقیناً ادارے کے لئے نفع مند عمل ہے۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ معمولی کوتاہیوں کو نظر انداز کرنے کا طرز اپنانا بھی Productivity یعنی پیداوار بڑھانے کے لئے کافی حد تک مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

(4)کام کرنے کیلئے بہتر ماحول فراہم کرنا: جس جگہ نوکر یا ملازمین کام کرتے ہوں دورانِ ملازمت ان کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے جو ان کے کام اور محنت کے حساب سے بھی مناسب ہو اور صحت بھی متأثر نہ ہو، مثلاً: کمروں کا ہوا دار ہونا، روشنی کا معقول انتظام ہونا، تحقیق و ریسرچ کا کام ہو تو خاموشی کا ماحول وغیرہ وغیرہ، اس سے کارکردگی کافی حدتک بڑھ جائے گی۔

(5)تنخواہ کا معیار: کام آسان ہو یا مشکل ادارہ چھوٹا ہو یا بڑا اس میں کام کرنے والے نوکر و ملازمین کا یہ حق ہے کہ ان کی تنخواہیں قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر مقرر کی جائیں اور ہر سال اس میں اضافے کی گنجائش بھی رکھنی چاہئے تاکہ ملازمین کی سالانہ حوصلہ افزائی ہو اور وہ لگن کے ساتھ کام کرسکیں۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اپنے فرائض و منصب کے مطابق کام کرنے، حقوقُ العباد کا خیال رکھنے بالخصوص اپنے ماتحت ملازمین کے ساتھ حُسنِ سلوک رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* (امام و خطیب جامع مسجد اکبری سہجہ،خان پور)


Share