کتابوں کا ادب

نئے لکھاری

(3)کتابوں کا ادب

بنتِ محمد اکرم عطّاریہ (گلشنِ معمار ، کراچی)

ماہنامہ مئی 2021ء

ادب و احترام اخلاقیات کا حصہ اور ہمارے دینِ اسلام کا اہم جُز ہے۔ اسلام میں ادب و احترام کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں ملحوظ رکھا گیا ہے بلکہ یہ ہماری بنیادی تربیت کا حصہ بھی ہے ۔ فرمانِ سیّدُ الانبیاء  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : کسی باپ نے اپنے بیٹے کو اچھا ادب سکھانے سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں دیا۔ (ترمذی ، 3 / 383 ، حدیث : 1959)

اس حدیثِ پاک سے ادب کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم کتابوں کے ادب کے حوالے سے بات کررہے ہیں ، قراٰنِ پاک ہو ، مطالعہ کی کتابیں ہوں یا مقدس اوراق ، ان کا ادب بہرحال لازم ہے۔ اگر کتاب کا وجود نہ ہوتا تو آج ہمارے پاس قراٰنِ کریم ، سنّت و احادیث کی کتابیں جامع صورت میں موجود نہ ہوتیں ، چنانچہ یہ کہا جائے کہ کتابیں اللہ  پاک کی نعمت ہے تو غلط نہ ہوگا۔ خدائے کریم کی نعمت کی حفاظت ، ادب اور شکر گزاری مسلمانون کا مذہبی فریضہ ہے۔

باادب با نصیب کے مقولے پرعمل پیراہوتے ہوئے ان کتابوں ، قلم اور کاپیوں کی تعظیم کریں ، باوضو ہو کر کتابوں کو چھوئیں ، انہیں اونچی جگہ پر رکھیں اور دورانِ مطالعہ ان کا تقدس برقرار رکھیں۔ کتابیں اوپر تَلے رکھنے کی حاجت ہو تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہئے : سب سے اوپر قراٰنِ حکیم ، اس کے نیچے تفاسیر ، پھر کتبِ حدیث ، پھر کُتُبِ فقہ پھر دیگر کتبِ صرف و نحو وغیرہ رکھیں۔ کتابوں سے صفحے نہ پھاڑیں ، کتابوں کے کونے نہ موڑیں ، دورانِ مطالعہ کہیں جانا پڑے تو کتابوں کو کھلا چھوڑ کر نہ جائیں۔ کتابوں کے اوپر بلا ضرورت کوئی دوسری چیز مثلاً پتھر ، موبائل وغیرہ نہ رکھیں ، کھانا کھاتے وقت کتابوں کو نہ چھوئیں کہ چکنائی وغیرہ لگنے کا اندیشہ ہے۔ اسی طرح کتابوں پر کھانے کی چیزیں ، چائے ، پھل وغیرہ بھی نہ رکھیں۔ کتابیں خَستہ ہوجائیں تو ان کو ردی میں نہ بیچیں بلکہ ان کو دفن کردیں یا ٹھنڈا کردیں۔

امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے بھی کتابوں کے ادب کے حوالے سے طلبہ و طالبات کے لئے نیک اعمال کے رسالہ میں تحریر فرمایا ہے :

 “ کیا آج آپ نے اپنی کتابیں ، کاپیاں وغیرہ لاپرواہی کے ساتھ اِدھر اُدھر رکھ کر  یا کتابیں اور لکھے ہوئے اوراق نیچے ہوں اور آپ نے اوپر(یعنی کرسی وغیرہ پر ) بیٹھ کر بے ادبی تو نہیں کی؟ “ (92 مدنی انعامات ، ص15)

شیخُ الاسلام شمسُ الائمہ امام حلوانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔

امام سرخسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار و مباحثہ کیا کرتے تھے۔ ایک رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔ ( تعلیم المتعلم طریق التعلم ، ص 48)

اللہ پاک اپنے ان نیک بندوں کے طفیل ہمیں بھی کتابوں کا ادب کرنے اور کتابوں سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

 


Share