اہلِ بیت علیہمُ الرّضوان کے 5 حقوق

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ2023

اہلِ بیت علیہمُ الرّضوان کے 5 حقوق

*بنتِ  سعید احمد

اُن کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں

آیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت

اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا ہے : ( اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ ( ۳۳ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اہلِ بیت سے مراد کون ؟ خزائن العرفان میں اس مبارک آیت کی تفسیر میں ہے : اہلِ بیت میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواجِ مطہرات ( یعنی پاک بیویاں ) اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنَینِ کریمین ( یعنی امام حسن و امام حسین ) رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں ، آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے۔  ( خزائن العرفان ، ص780 )

حضرت علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ آیتِ کریمہ اہلِ بیت ِکرام کے فضائل کا منبع  ( یعنی سرچشمہ )  ہے ، اس سے ان کے اعزازِ مآثر  ( یعنی بلند مقام ) اور علوشان  ( یعنی اونچی شان )  کا اظہار ہوتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ تمام اخلاقِ دَنیہ  ( یعنی گھٹیا اخلاق )  واحوالِ مذمومہ  ( یعنی ناپسندیدہ حالتوں )  سے ان کی تطہیر فرمائی گئی۔ بعض احادیث میں ہے کہ اہلِ بیت ، نار ( جہنم )   پر حرام ہیں اور یہی اس تطہیر کا فائدہ اور ثمرہ ہے اور جو چیز ان کے احوالِ شریفہ  ( شرافت والی حالتوں )   کے لائق نہ ہو اس سے ان کاپر وردگار عزوجل انہیں محفوظ رکھتا اور بچاتا ہے۔  ( سوانح کربلا ، ص 82 )  آئیے ! اللہ کریم کے ان مقدس بندوں اور آقا علیہ الصلوۃ و السّلام کے پیاروں کے حقوق کے بارے میں پڑھتے ہیں :

 ( 1 ) اچھا سلوک : اہلِ بیت سے اچھا سلوک کیا جائے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔

 ( تاریخ ابن عساكر ، 45 / 303 )

 ( 2 )   اولاد کو انکی محبت سکھانا : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اہلِ بیت کے حقوق میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی محبت سکھائی جائے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ : اپنے نبی علیہ الصلوۃ و السّلام کی محبت ، ان کے اہل ِ بیت کی محبت اور قراءتِ قراٰن۔

 ( جامع صغير ، ص25 ، حدیث : 311 )

 ( 3 ) اہلِ بیت کا حق پہچانناہمارے اہلِ بیت کی محبت کو لازم پکڑلو کیونکہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے تو اللہ پاک اسے میری شفاعت کے سبب جنّت میں داخل فرمائے گا اور اُس کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ! کسی بندے کو اُس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے گا جب کہ وہ ہمارا  ( یعنی میرا اور میرے اہلِ بیت کا )  حق پہچانے۔  ( معجم اوسط ، 1 / 606 ، حدیث : 2230 )

  ( 4 )  اہلِ بیت سے محبت کرنا : اہلِ بیت کے حقوق میں سے ہے کہ ان سے محبت کی جائے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اس وقت تک کوئی ( کامل ) مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہو جائے۔

( شعب الایمان ، 2  / 189 ، حدیث : 1505 )

 ( 5 )  اہلِ بیت سے دشمنی نہ رکھنا : اہلِ بیت کے حقوق میں سے ہے کہ ان سے دشمنی نہ رکھی جائے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ  جو شخص اہلِ بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا : یہ آج اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ (  تفسیر قرطبی ، 8 / 17 )

روایت میں ہے کہ ستارے آسمان والوں کے لئے امان ہیں اور میرے اہلِ بیت میری اُمّت کے لئے امان و سلامتی ہیں۔  ( نوادر الاصول ، 5 / 127 ، حدیث : 1132 )

 ہمیں چاہئے کہ دنیا و آخرت میں سُرخرو ہونے کے لئے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اہلِ بیت کے تمام حقوق احسن انداز سے ادا کریں اور اپنے درجات کی بلندی کا سامان کریں۔

اللہ کریم ہمیں اہلِ بیت ِکرام رضی اللہ عنہم کی سچی محبت عطا فرمائے اور ان  کے صدقے میں ہماری دنیا وآخرت بہتر فرمائے اور بروزِ قیامت ہمیں ان کے غلاموں میں اٹھائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجہ  دورۂ حدیث  جامعۃُ المدينہ گرلز گلبہارسیالکوٹ


Share