تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

ماں باپ کے نام

تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

*   بلال حسین عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ

ماں یا باپ کے رتبے پر فائز ہونے والے ہر شخص کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچّے کی اچھی تربیت کرنےمیں کامیاب ہوجائے مگر انجانے میں والدین(Parents) کچھ ایسی غلطیاں کر رہے ہوتے ہیں جن کا بچّوں پر اچھا اثر نہیں پڑتا اور آگے چل کر یہ غلطیاں بچّوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ نیچے اس حوالے سے کچھ نِکات (Points)لکھے گئے ہیں خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھی شیئر کریں۔

* بچّوں کو جب تھوڑا بہت پریشان دیکھیں تو فوراً سے ان کی مدد نہ کریں بلکہ انہیں خود  سامنا کرنے کا موقع دیں تاکہ بچّے میں پریشانی کا سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو * بچّے کا دوسرے دوستوں ، رشتہ داروں یا بھائی بہنوں سے تقابُل (Compare) کرتے رہنا ان کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچا سکتا ہے لہٰذا اس سے گریز کریں * ہر طرح کی کارکردگی اور کام پر ایک جیسے تأثرات ہرگز نہ دیں * والدین اپنے تجربات (Experiences) اور ماضی کی چھوٹی موٹی غلطیاں بچّوں کے ساتھ شیئر کریں تاکہ بچے وہی غلطیاں دہرانے سے محفوظ رہیں * بچّے کے ذہین ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ اپنے اچّھے بُرے کا فیصلہ بھی خود کرسکتا ہے ، لہٰذا ذہانت پر انحصار (Rely) کرنے کے بجائے بچّوں کو اپنی نگاہ میں رکھیں * جو باتیں بچّوں کو کہیں خود بھی ان پر عمل کریں ، اگر آپ کے قول و فعل میں تضاد ہوا یعنی آپ کہیں کچھ اور کریں کچھ!تو بچّے پر آپ کی بات اثر نہیں کرے گی * بچّوں کے لئے نہ تو بالکل شفیق بنیں اور نہ ہی ہمیشہ سختی سے پیش آئیں بلکہ بیچ کا راستہ اختیار کرتے ہوئے نرمی و سختی حسبِ موقع دونوں چیزوں کا سلسلہ رکھیں * بچّوں کو بہت زیادہ آزادی نہ دیں کہ اس طرح مستقبل میں بچّہ کسی بھی طرح کے رُول  اور ڈسپلن کو فالو کرنے میں مشکل کا شکار ہوگا ، اور نہ ہی حد سے زیادہ پابندیاں(Restrictions) عائد کریں  کیونکہ بچّوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ ان کو بغاوت کی طرف بھی لے جا سکتا ہے * بچّوں کے ساتھ ہر معاملے میں ایک کنسلٹنٹ (Consultant) کی طرح پیش آئیں نہ کہ کسی باس کی طرح * بچّوں کو دوسروں کے سامنے سزا دینے سے گریز کریں کیونکہ یہ بچے کی خود اعتمادی (Self Confidence) کو متأثر کرسکتا ہے اور بچّے میں منفی جذبات بھی پروان چڑھا سکتا ہے * بعض والدین بچّوں کی ضرورت سے زیادہ نگہداشت کرکے انہیں بہت نازک مزاج بنادیتے ہیں ، ایسا ہرگز نہ کریں کیونکہ انہوں نے بھی اسی معاشرے میں رہنا ہے اگر وہ نازک مزاج ہوئے تو آنے والی پریشانیوں کا سامنا حوصلے کے ساتھ نہیں کرسکیں گے * بچوں کو غیر معتدل (Unbalanced) ٹائم ٹیبل میں پھنساکر روبوٹ بنانے کے بجائے ان کے لئے مناسب جدول (Schedule) ترتیب دیں جس میں پڑھائی کے ساتھ دیگر مناسب سرگرمیاں بھی شامل ہوں * ویسے تو ہر حال  ہی میں اور بالخصوص بچّوں کے سامنے غیر اخلاقی گفتگو کرنے سے پرہیز کریں* والدین کا بچّوں کے سامنے فون پر بات کرتےہوئے جھوٹ بولنا یا کوئی باہر بلانے آئے تو والد صاحب کا یوں کہنا کہ کہہ دو “ ابو گھر پر نہیں ہیں “ یہ جھوٹ بولنے کی تربیت دینے کی طرح ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   شعبہ ذمہ دار ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code