بچّوں کو صفائی کا عادی بنائیے

ماں باپ کے نام

بچوں کو صفائی کا عادی بنائیے

* آصف جہانزیب عطاری مدنی

 ماہنامہ اگست2021ء

بچّے بڑھتی عمر میں اپنے اِرد گِرد کے ماحول سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ بچّوں کو جس سانچے میں ڈھالا جائے وہ ڈھل جاتے ہیں۔ بچّوں کو اسی عمر سے صفائی ستھرائی کا عادی بنانا چاہئے کیونکہ بچپن سے ڈالی گئی عادات عمر بھر بچّوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ بچوں میں صفائی کی عادت ڈالنے کے لئے درج ذیل کام بچّوں سے با ربار کروائیے :

(1)صبح اُٹھنے کے بعد انہیں سب سے پہلے ہاتھ منہ دھونے ، دانت صاف کرنے اور بالوں میں کنگھا کرنے کاکہیئے۔ گرمی کے موسم میں روزانہ جبکہ سردی کے موسم میں کچھ وقفہ کرکے نہانے کی ترغیب دیجئے ، خاص طور پر جب وہ باہر سے کھیل کر آئیں یا گرمی کے باعث پسینہ آگیا ہو۔ روزانہ نہانے سے ان کا جسم بھی صاف رہے گا اور بیمار ہونے کے امکانات بھی کم ہوں گے۔

(2) کھانے سے پہلے ان کے ہاتھ ضرور دھلوائیے ، ان کی یہ عادت مضبوط کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ خود بھی ان کے ساتھ یہ کام کیجئے تاکہ وہ آپ کو دیکھ کر ان کاموں کو سیکھ سکیں۔

(3) کافی دن تک اگر ناخن نہ تراشے جائیں تو ان کے نیچے میل جمع ہو جاتا ہے جو بُرا لگنے کے ساتھ مختلف بیماریوں کا باعث بھی بنتاہے۔ اس کے لئے ہفتے یا 10 دن میں ایک بار بچوں کے ناخن ضرور تراشیں۔

(4)بچّے پورا دن کھیل کُود اور مختلف کاموں میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے کپڑوں اور جسم پر مٹی وغیرہ بھی لگ جاتی ہے ، لہٰذا کھیلنے کے بعد اگر جسم یا کپڑوں پر مٹی وغیرہ لگ جائے تو ان کے کپڑے اور ہاتھ پاؤں ضرور صاف کروایئے۔

(5) کم عمر بچے کھیلنےکے لئے کھلونے استعمال کرتے ہیں۔ کھیلنے کے بعد اکثر وہ کھلونے بکھرے ہوئے چھوڑ دیتے ہیں۔ کھیلنے کے بعد انہیں سمیٹنا بھی سکھائیے۔ اسی طرح کھانا کھانے کے بعد برتن سمیٹنے ، دستر خوان اُٹھانے وغیرہ جیسے چھوٹے چھوٹے کام بھی کروائیے ، اس طرح ان میں اپنے اِرد گرد کی چیزوں کی حفاظت کرنے اور سمیٹ کر رکھنے کی عادت پختہ ہو گی۔

(6)بچّوں کو اس بات کا شعور دلائیے کہ اسکول یا مدرسے سے آنے کے بعد اپنا یونیفارم ، اسکول بیگ اور جوتے وغیرہ ان کی مقررہ جگہ پر رکھیں ، اسی طرح ہوم ورک کرنے کے بعد پنسل ، کلرز ، کاپیاں ، کتابیں وغیرہ بھی سنبھال کر رکھنے کاکہئے ، اس طرح انہیں چیزوں کی اہمیت کا احساس ہوگا ۔

(7) بچوں کو اپنے کپڑوں اور دیگر ضروریات کی چیزوں کی حفاظت کرنا سکھائیے ، انہیں بار بار سمجھائیے کہ وہ اپنے کپڑوں کو گندگی اور داغ دھبوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں ، گندی جگہوں پر نہ کھیلیں ، کھانا احتیاط سے کھائیں تاکہ کپڑے کھانے وغیرہ کے داغ سے محفوظ رہیں ، کپڑے دھلنے کے بعد اپنے کپڑے انہیں خودتہہ کرکے الماری میں ترتیب سے رکھنا سکھائیے۔ اس طرح ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھنے لگے گی کہ ہر چیز کی حفاظت کا طریقہ مختلف ہے ۔

(8)بچے عموماً طرح طرح کی چیزیں کھاتے رہتے ہیں مثلا ً ٹافیاں ، بسکٹ وغیرہ اور کھانے کے بعد ان کے ریپر جگہ جگہ پھینک دیتے ہیں ، لہٰذا بچّوں کو اس بات کا بھی عادی بنائیے کہ وہ چیزیں کھانے کے بعد کچرا ڈسٹ بِن میں پھینکیں ۔

(9) ارد گرد کے صاف ستھرے ماحول کا دل و دماغ پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ آپ بھی اپنے آس پاس کا ماحول صاف رکھئے اور بچوں کو بھی ماحول صاف رکھنے کا شعور دیجئے ، اس کے لئے آپ ان سے گھرکی صفائی کےکچھ ہلکے پھلکے کام بھی کروائیے جو وہ بآسانی کر سکیں ، مثلا ً ایک دن ٹیبل کی صفائی کروا لیجئے ، کچھ دن بعد پلنگ کی ڈسٹنگ کروا لیجئے۔ انہیں یہ کام بطور ٹاسک دیجئے اور کام مکمل کرنے کی صورت میں کوئی نہ کوئی انعام بھی دیجئے ، اس طرح وہ مزید بہتر انداز میں ماحول کو صاف رکھنا سیکھیں گے اور شوق سے یہ کام کریں گے ۔

(10) جب آپ بچوں کو صفائی کا عادی بنا رہے ہوں ، اس وقت انہیں یہ بھی بتاتے رہئے کہ صفائی نہ صرف ہمارے لئے ضروری ہے بلکہ اللہ پاک کو بھی پاکیزگی پسند ہے ، ہمارے دین میں صفائی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صفائی کو پسند فرماتے تھے۔ ہمارے دین میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیاگیا ہے۔ اس طرح بچّوں کو دین کی آگاہی ملتی رہےگی۔ لیکن یہ بات ضرور یاد رکھئے کہ سمجھانے اور ترغیب دلانے میں سخت انداز ہرگز نہ ہو۔

اللہ پاک ہم سب کو اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (کڈز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code