مدنی کلینک

فوبیا کیا ہے؟

* ڈاکٹر زیرک عطّاری

فوبیا ایک قسم کی گھبراہٹ (Anxiety) کی بیماری ہے جس میں ایک شخص کسی چیز ، جگہ ، صورتِ حال ، احساس یا پھر کسی جانور سے اس قدر خوف رکھتا ہے کہ اس کی روز مرہ کی زندگی متأثر ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے۔

فوبیا کی کیفیت اس وقت شروع ہوتی ہے جب کوئی شخص کسی صورتِ حال میں حد سے زیادہ اور غیر ضروری خطرہ محسوس کرتا ہے حالانکہ وہ صورتِ حال در حقیقت خطرے سے خالی ہوتی ہے۔

اگر فوبیا شدت کی صورت اختیار کرتا ہے تو مریض اپنی روزانہ کی روٹین ہی اس طرح ترتیب دیتا ہے کہ جس چیز سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے اس کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔ یوں اس کی روزانہ کی روٹین ایک محدود صورت اختیار کر لیتی ہے جس سے مریض کو سخت ذہنی کوفت ہوتی ہے۔

فوبیا کی اقسام :

 یوں تو ان چیزوں کی تعداد بے شمار ہے جن سے لوگوں کو فوبیا ہوتا ہے لیکن بنیادی طور پر فوبیا کی دو بڑی قسمیں ہیں : (1)مخصوص یا سادہ فوبیا اور (2)پیچیدہ فوبیا۔

(1)مخصوص یا سادہ فوبیا :

فوبیا کی اس قسم میں مریض کو کسی ایک یا مخصوص چیز سے ہی خوف آتا ہے۔ اس قسم کا فوبیا عموماً بچپن یا لڑکپن میں شروع ہوتا ہے اور جوں جوں عمر بڑھتی ہے تو کچھ مریضوں کا فوبیا کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

مخصوص فوبیا کی عمومی مثالیں : جانوروں کا ڈر جیسے کتا ، بلی ، سانپ ، مکڑی یا چوہے۔ ماحولیاتی عناصر کا ڈر جیسے اونچائی ، گہرا پانی ، جراثیم۔ صورتِ حال کا ڈر جیسے ڈاکٹر کے پاس جانا ، جہاز کا سفر۔ جسم سے متعلقہ اشیاء کا ڈر جیسے خون ، قے ، ٹیکہ لگوانا۔

(2)پیچیدہ فوبیا :

فوبیا کی یہ قسم زیادہ سخت ہے جو کہ مریض کو ایک لحاظ سے مفلوج اور ناکارہ کر دیتی ہے کہ نارمل زندگی گزارنا مریض کے لئے ناممکن ہوجاتا ہے۔ پیچیدہ فوبیا عموماً جوانی میں شروع ہوتا ہے اور اس کا تعلق کسی گہرے خوف سے ہوتا ہے جس کا تجربہ مریض کو کسی مخصوص صورتِ حال میں ہوا ہوتا ہے۔

پیچیدہ فوبیا کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں :

(۱)ایگورافوبیا (Agoraphobia) : اس قسم میں مریض کو عموماً کھلی جگہوں ، مجمع والی جگہوں ، اکیلے پن اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے سے ڈر لگتا ہے۔ مریض کو یہی خیال آتا ہے کہ اگر کچھ ہوجاتا ہے تو میں یہاں سے جان بچا کر کیسے بھاگوں گا۔ یہ خیال اور سوچ اس قدر حاوی ہوجاتی ہے کہ مریض کو سخت گھبراہٹ ہونا شروع ہوجاتی ہے اور بعض صورتوں میں Panic attack کی کیفیت بن جاتی ہے اور مریض کو لگتا ہے کہ اب اس کی موت واقع ہوجائے گی۔ لہٰذا اس قسم کا مریض عموماً ایسی جگہوں سے کتراتا ہے جس سے اس کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔

(۲)سوشل فوبیا (Social phobia) : اس قسم میں مریض کو دوسرے لوگوں کا سامنا کرنے سے خوف محسوس ہوتا ہے۔ دوسرے لوگوں سے بات کرنے یا کسی مجمع میں بیان کرنے سے مریض کو سخت گھبراہٹ ہوتی ہے۔ مریض کو یہی خیال ستاتا رہتا ہے کہ وہ کوئی غلطی کر دے گا جس کی وجہ سے اس کی بے عزتی ہوگی اور لوگ اس کا مذاق اڑائیں گے۔ سوشل فوبیا کے بعض مریض اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ لوگوں سے میل جول بالکل ترک کر دیتے ہیں جس سے ان کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔

فوبیا کی علامات اور اس کی تشخیص :

 فوبیا ایک قسم کی گھبراہٹ کی بیماری ہے ، نارمل صورتِ حال میں ہو سکتا ہے کہ مریض میں گھبراہٹ کی کوئی علامت نہ پائی جائے لیکن جیسے ہی مریض کا سامنا ایسی چیز سے ہو یا مریض اس حوالے سے گمان بھی کرے جس سے اس کو فوبیا ہے تو ایسی صورت میں مندرجہ ذیل علامات پائی جاسکتی ہیں : چکر آنا ، لڑکھڑاہٹ (کہ میں گرنے لگا ہوں) ، متلی ، پسینہ ، دل کی دھڑکن کا تیز ہوجانا ، سانس کا پھول جانا ، بدن میں کپکپاہٹ ، معدے کی خرابی۔

فوبیا کی تشخیص کوئی مشکل امر نہیں۔ مریض خود ہی جانتا ہے کہ اس کے ساتھ خوف کا مسئلہ ہے۔ لیکن بعض اوقات مریض کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع نہیں کرتا اور وہ اپنے آپ کو فوبیا سے متعلقہ چیزوں سے دور رکھتا ہے اور یوں اپنی زندگی کو مزید مشکل سے دو چار کر دیتا ہے۔ یاد رکھئے کہ فوبیا سے متعلقہ چیزوں سے کتراتے رہنا آپ کے فوبیا میں مزید اضافے کا ہی سبب بنے گا۔ اگر آپ کسی بھی قسم کے فوبیا کا شکار ہیں تو جلد سے جلد کسی ماہر نفسیات یا اپنے فیملی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

فوبیا کا علاج :

 خوش آئند بات یہ ہے کہ تقریباً ہر قسم کے فوبیا کا مکمل علاج موجود ہے۔ مخصوص یا سادہ قسم کے فوبیا کا علاج گریڈڈ ایکسپوزر (Graded exposure)کے ذریعے ممکن ہے ، اس میں مریض کو آہستہ آہستہ کم خوف سے لے کر زیادہ خوف والی کیفیت سے دو چار کیا جاتا ہے یہاں تک کہ ان کا خوف ختم ہوجاتا ہے۔ اس طریقۂ علاج کو ڈی سینسیٹائزیشن (Desensitization) یا سیلف ایکسپوزر تھراپی(Self-exposure therapy) کا نام دیا جاتا ہے۔ عموماً یہ تھراپی مریض کسی Psychotherapist کے ساتھ کرتا ہے لیکن بعض صورتوں میں مریض خود بھی اپنی مدد آپ کے تحت اپنا علاج کر سکتا ہے۔ اس کے لئےمختلف قسم کے اپنی مدد آپ کے پروگرام(Self-help programs)میسر ہیں لیکن مریض کو چاہئے کہ ڈاکٹر سے رجوع کئے بغیر خود علاج میں ہاتھ نہ ڈالے۔

پیچیدہ قسم کے فوبیا کے علاج میں تھوڑی زیادہ دیر لگتی ہے اور عموماً اس میں کاؤنسلنگ ، سائیکوتھراپی اور سی بی ٹی (Cognitive behavioral Therapy) کا سہارا لیا جاتا ہے۔ فوبیا کے علاج میں عموماً دوائی استعمال نہیں کی جاتی لیکن بعض مریضوں میں اگر گھبراہٹ بہت زیادہ ہو تو ایسی صورت میں کبھی کبھی گھبراہٹ کو کم کرنے کے لئے ڈاکٹر ایک مخصوص مدت تک دوائی تجویز کرے گا۔

اللہ کریم ہمیں ہر طرح کے خوف و خَطَر سے محفوظ رکھے اور علم کی باتیں دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔   اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ماہر نفسیتU.K


Share

Articles

Comments


Security Code