جدّ الممتار کا تعارف

شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے دعوتِ اسلامی کی علمی وتحقیقی مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کے قیام کا بنیادی مقصد امامِ اَہلِ سُنَّت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن کی تصانیف کو  جدید اُسلوب میں شائع کرنا بھی بیان فرمایا  ہے۔ اِسی لئے اِبتدا سے ہی اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ میں ایک شعبہ ” کُتُبِ اعلیٰ حضرت“ قائم ہے۔ جس نے اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کی کئی کُتُب پر کام کیا ہے  انہی کُتُب میں سے ایک جَدُّالْمُمْتَار بھی ہے۔

جَدُّ الْمُمْتَار دراصل امامُ الحنفیہ حضرت علّامہ سیّد محمد امین ابنِ عابدین شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی کتاب رَدُّالْمُحْتَار عَلی الدُّرِّالْمُخْتَار  پر اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کا عربی حاشیہ ہے۔ امامِ اَہلِ سُنَّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے فتاویٰ رضویہ شریف میں متعدّد مقامات پر اِس حاشیہ کا تذکرہ فرمایا ہے، امامِ اَہلِ سُنَّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے حاشیہ کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپ نے اپنی خُدا داد صلاحیت سے وہ علمی نکات بھی بیان کئے ہیں جو کسی اور کتاب میں نہیں ملیں گے۔ خیرُ الاَذْکِیا حضرتِ علّامہ محمد احمد مصباحی مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی (الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور، ہند) نے جَدُّالْمُمْتَار کی جو خصوصیات تحریر فرمائی ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں: (1)مراجع اور حوالوں کا اضافہ (2)مختلف اقوال میں تطبیق (3)حلِّ اشکالات (4)لغزش و خطا پر تنبیہات (5)علمِ حدیث میں کمال (6)غیرمنصوص احکام کا اِستنباط وغیرہ۔(سالنامہ معارف رضا  1993ء، ص 59)

یہ کتاب پانچ جلدوں پر مشتمل تھی، اوّلاً اَلْمَجْمَعُ الْاِسْلَامِی (مبارک پور، ہند) نے اِسکی پہلی دو جلدیں (کتاب الطھارۃ تا کتاب الطلاق) شائع کی تھیں جبکہ بقیہ جلدیں صرف مخطوطے (Manuscript) کی شکل میں تھیں۔ ضرورت تھی کہ اِس عظیم علمی سرمائے کو جدید انداز میں منظرِ عام پر لایا جائے۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی اِحْسَانِہٖ یہ سعادت اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کے حصّے میں آئی اور دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ نے اِسے جدید انداز میں مع تخریج و تحقیق اور مفید اضافات و حواشی 7جلدوں میں شائع کیا ہے۔ پہلی جلد کی اِبتدا میں اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت کا رسالہ اَجْلَی الْاِعْلَام بِاَنَّ الْفَتْوٰی مُطْلَقًا عَلٰی قَوْلِ الْاِمَام بھی شامل کیا گیا ہے۔

اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے رَدُّالْمُحْتَار کی جس عبارت پر کلام فرمایا تھا مخطوطہ میں اس کے چند لفظ بطور قولہ مذکور تھے، تخریج کے ساتھ ساتھ سیاق و سباق سے اتنی عبارت درج کردی گئی ہے تا کہ قاری فتاویٰ شامی کی طرف مراجعت کئے بغیر ہی مکمل مسئلہ سمجھ سکے۔ فتاویٰ رضویہ شریف میں جہاں جہاں اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے تَنْوِیْرُ الْاَبْصَار، اس کی شرح دُرِّمُخْتَار یا اس پر حاشیہ رَدُّالْمُحْتَار کی عبارت پر کلام فرمایا تھا اسے بھی مکمل چھان بِین کے بعد جَدُّ الْمُمْتَار میں شامل کردیا گی ہے۔ اردو اور فارسی عبارت کی تَعْرِیْب کی ہے یعنی عربی زبان میں اس کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ تاہم اصل کتاب اور فتاویٰ رضویہ شریف کے اقتباسات میں فرق کو بھی ملحوظ رکھا گیا۔ ترجمۃُ الاعلام اور ترجمۃُ الکتب یعنی جس شخصیت یا کتاب کا تذکرہ جَدُّ الْمُمْتَار میں کیا گیا ہے، ان کے بارے میں مختصر معلومات حاشیے میں درج کردی گئی ہیں۔

ہر جلد کے آخر میں اس جلد میں مذکورقراٰنی آیات، احادیث، شخصیات کے اَسما، کُتُب، شہروں، موضوعات اور مطالب کی الگ الگ9 فہرستیں درج کی گئی ہیں، ساتویں جلد کے اختتام پر المصادرُ المخطوطۃ اور المصادرُ المطبوعۃ کے عنوان سے فھرسُ المصادر بھی موجود ہے جو اہلِ عِلْم، محققین اور طلبہ کے لئے بہت کار آمد ہے نیز تقریباً 54 مخطوطات کی فہرست الگ سے درج ہے، جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزّت نے مزید کون کون سی فقہی کتب پر گرانقدر حواشی تحریر فرمائے ہیں۔

ہر اسلامی بھائی کو چاہئے کہ اس کتاب کو علمائے اَہلِ سنّت اور سنّی جامعات تک پہنچائے۔


Share

Articles

Comments


Security Code