بہارِ شریعت اور دعوتِ اسلامی

خلیفۂ اعلیٰ حضرت، مصنّفِ بہارِ شریعت، صدرُ الشّریعہ، بدرُالطّریقہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ذوالقعدۃالحرام1367ھ کی دوسری شب کو ہوا۔ (تذکرۂ صدرالشریعہ، ص39) دینی خدمات آپ رحمۃ اللہ علیہ درس و تدریس، تصنیف و تالیف اور فتاویٰ نویسی کے ذریعے تمام عمر دینِ متین کی خدمت میں کوشاں رہے۔ دیگر تصانیف کے ساتھ ساتھ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فقہِ حنفی کی مُعْتَمد و ضخیم عربی کُتُب سے فِقہی مسائل کو اُردو زبان میں منتقل کرکے ”بہارِ شریعت“ جیسی عظیمُ الشّان کتاب تصنیف فرماکر اُمّتِ مسلمہ پر احسانِ عظیم فرمایا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ خُود تحدیثِ نعمت کے طور پر ارشاد فرماتے ہیں:”اگر اَورنگزیب عالمگیر (رحمۃ اللہ علیہ) اس کتاب (یعنی بہارِ شریعت) کو دیکھتے تو مجھے سَونے سے تولتے۔“(تذکرۂ صدرالشریعہ، ص46) بہارِ شریعت اور دعوتِ اسلامی اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کی علمی و تحقیقی مجلس ”المدینۃُ العلمیہ“ نے امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خواہش پر اس عظیمُ الشان کتاب کے 20 حصّوں کی تخریج، تسہیل، قدیم و جدید الفاظ کے رَسمُ الخط کی نشاندہی، مشکل الفاظ کے معانی، اصطلاحات و اعلام کی وضاحت، مُفید حواشی اور اجمالی و تفصیلی فہرست کے کام کا بیڑا اُٹھایا اور صِرف سات سال کے عرصے میں بحسن و خوبی یہ کام سرانجام دیا جبکہ دورِ حاضر کے طَباعتی معیار کے مطابق دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے ”مکتبۃُ المدینہ“ نے اسے ابتداًتین جلدوں میں شائع کیا۔ آئیے بہارِ شریعت پر دعوتِ اسلامی کی عِلمی و تحقیقی مجلس المدینۃُ العلمیہ نے جس انداز سے کام کیا ہے اس کی ایک جھلک ملاحظہ کیجئے: کتابت سب سے پہلے بہارِ شریعت کی مکمل کتابت (کمپوزنگ) ہوئی، جس میں مُصنّف علیہ الرَّحمہ کے رسمُ الخط کو حتی الامکان برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی اور ہر جلد کے پیش لفظ کے بعد مختلف الفاظ کے قدیم و جدید رسمُ الخط آمنے سامنے لکھ دیئے گئے ہیں ٭ہر حدیث و مسئلہ نئی سَطْر سے شروع کرنے کا التزام کیا گیا اور عوام و خواص کی سہولت کے لئے ہر مسئلے پر نمبر لگانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ٭آیاتِ قراٰنیہ کو منقش بریکٹ ( )سے واضح کیا گیا ہے۔ تقابل یعنی مقابلہ کے لئے مبارک پور ہند، بابُ المدینہ کراچی اور مرکزُ الاولیاء لاہور کے آٹھ مکاتب سے 9نسخے حاصل کئے گئے اور پھر ان تمام نُسخوں کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد مکتبہ رضویہ آرام باغ، بابُ المدینہ کراچی کے مطبوعہ نسخے (جو ہندوستان سے طبع شدہ قدیم نسخے کا عکس ہے اس) کو معیار بناکر تقابل کیا گیا، ضَرورتاً دیگر نسخوں سے بھی مدد لی گئی۔ تخریج بہارِ شریعت کے پہلے حصّے میں حوالہ جات درج نہیں، جبکہ دوسرے حصے میں صرف اَحادیث اور بقیہ حصّوں میں اَحادیث وفقہی مسائل کے مَصَادِر کتابوں کے نام کی حد تک درج تھے، جلد و صفحہ نمبر وغیرہ درج نہیں تھے۔ چنانچہ المدینۃُ العلمیہ کے مدنی عُلما نے بڑی جد و جہد کے ساتھ آیاتِ قراٰنیہ، احادیثِ مُبارکہ اور فقہی مسائل کے مکمل حوالہ جات کو کتاب، باب، فصل، جلد اور صفحہ نمبر کی قید کے ساتھ حاشیے میں درج کیا، آخر میں مآخِذ و مراجع کی فہرست میں مُصنّف کا نام، سنِ وفات اور مطابع سنِ طباعت کے ساتھ ذکر کردیئے گئے ہیں۔

اِصطلاحات کی وضاحت ہر جلد میں جہاں جہاں فقہی اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں، انہیں ایک جگہ اکٹھا کرکے ہر جلد کے پیش لفظ کے بعد حروفِ تہجی کے اعتبار سے درج کیا گیا ہے اور اصطلاحات کے آخر میں بہارِ شریعت میں موجود مشکل اَعلام کی وضاحت مختلف کُتُب سے تلاش کرکے آسان ا نداز میں شامل کی گئی ہے۔

مشکل الفاظ کے مَعانی پڑھنے والوں کی آسانی کے لئے ہر جلد میں اصطلاحات و اعلام کی وضاحت کے بعد حروفِ تہجی کے اعتبار سے حلِّ لُغَت کی ایک فہرست کا اہتمام کیا گیا ہے جسے تیار کرنے کے لئے لُغَت کی مختلف کُتُب کا سہارا لیا گیا ہے اور چند مقامات پر عبارت کی تسہیل (یعنی آسانی) کے لئے مشکل الفاظ کے معانی حاشیے میں لکھ دئیے گئے ہیں تاکہ صحیح مسئلہ ذہن نشین ہوجائے اور کسی قسم کی اُلجھن باقی نہ رہے۔

حَواشی مصنّف علیہ الرَّحمہ کے حواشی کو متعلّقہ صفحہ ہی پر نقل کرکے حسبِ سابق ۱۲منہ لکھ دیا ہے، جبکہ اکابرعلمائے کرام سے مشورے کے بعد مختلف مقامات پر مسائل کی تصحیح، ترجیح، توضیح اور تطبیق کی غرض سے المدینۃُ العلمیہ (دعوتِ اسلامی) کی طرف سے حاشیہ دیا گیا ہے اور اسے ممتاز کرنے کے لئے حاشیے کے آخر میں علمیہ بھی لکھا گیا ہے۔

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی عطائیں مجلس المدینۃُ العلمیہ (دعوتِ اسلامی) کی درخواست پر شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مصنّفِ بہارِ شریعت کی سیرت پر مشتمل ”تذکرۂ صَدرُالشّریعہ“ لکھ کر عطا فرمایا جو پہلی جلد کے شروع میں درج کیا گیا ہے۔ اس عظیمُ الشّان کتاب کو پڑھنے کی 17نیتیں لکھ کر عطا فرمائیں جو ہر جلد کے شروع میں شامل کی گئی ہیں اور یہ عطاؤں کا سلسلہ تَھما نہیں بلکہ جب بہارِ شریعت کی تیسری جلد منظرِ عام پر آنے لگی تو امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مجلس المدینۃُ العلمیہ کو بذریعۂ تحریر مبارک باد پیش کی اور عاشقانِ رسول کو اس کتاب کے پڑھنے کی ترغیب دلائی، اسے بھی تیسری جلد کے شروع میں شامل کردیا گیا ہے۔

تأثرات جب یہ عظیمُ الشّان کتاب اہلِ محبت کے ہاتھوں میں پہنچی تو پاک و ہند کے بہت سے مفتیانِ عظام و علمائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام نے دعوتِ اسلامی اور مجلس المدینۃُ العلمیہ کے کام کو سراہا بلکہ بعض نے تحریری طور پر بھی اپنے تأثرات سے نوازا، جن میں سے کچھ تأثرات کو اگلے ایڈیشن میں شاملِ اشاعت کردیا گیا۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ تادمِ تحریر یہ عظیمُ الشّان کتاب دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ سے سادہ پیپر میں 11ہزار سے زائد اور کلر پیپر میں14ہزار سے زائدشائع ہو چکی ہے۔ اللہ کریم دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃُ العلمیہ کی اس کاوِش کو قبول فرمائے اور اس عظیمُ الشّان کتاب کو پڑھنے والوں کے لئے نفع بخش بنائے۔

اللہ پاک کی صَدرُالشّریعہ پر رَحْمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code