درجات بلند کروانے والی نیکیاں (آخری قسط)

نیکیاں

درجات بلندکروانےوالی نیکیاں ( چھٹی اور آخری قسط )

*مولانا محمدنوازعطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022ء

 اَلحمدُ لِلّٰہ ! درجات کی بلندی کاسبب بننےوالی چند نیکیوں کاتذکرہ گزشتہ5قسطوں میں پیش کیا جاچکا ہے ، مزید کچھ کا ذکر ملاحظہ کیجئے :

درجات ، بخشش اورعزت والارزق : اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں کامل ایمان والوں کےیہ پانچ اوصاف بیان فرمائےہیں : جب اللہ پاک کو یاد کیا جائے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں ، اللہ پاک کی آیات سن کر اُن کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے ، وہ اپنے ربِّ کریم پر ہی بھروسا کرتے ہیں ، نماز قائم رکھتے ہیں اوراللہ پاک کے دئیے ہوئے رزق میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔اس کےبعد اللہ پاک ارشادفرماتاہے :  ( اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ ( ۴ )  ) ترجمۂ کنزُ العرفان : یہی سچے مسلمان ہیں ، ان کے لیے ان کے رب کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔ ( پ9 ، الانفال : 4 )  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

بلندیِ درجات سے متعلق 2 فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 ( 1 ) نبیوں کے درجے سے ایک درجہ کم : جسےاس حالت میں موت آئے کہ وہ اسلام کوزندہ کرنے کی نیت سے علم سیکھ رہا ہو ، توجنّت میں اس کے اور نبیوں علیہم الصّلوٰۃُ والسّلام کے درمیان بس ایک ہی درجے کا فاصلہ ہوگا۔  ( سنن دارمی ، 1 / 112 ، حدیث : 354 ) حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ظاہر یہ ہے کہ اس سے مراد وہ طالبِ علم ہے جو عالم ِدین نہ بن سکا پہلے ہی موت آگئی جب اس کی یہ فضیلت ہے تو علمائے دین کا کیا پوچھنا یا اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو عالمِ دین ہیں مگر علم سے سیر نہیں ہوتے ہمیشہ مطالعۂ کتب ، صحبتِ علما سے اپنا علم بڑھاتے رہتے ہیں اور ہمیشہ اپنے کو طالبِ علم سمجھتے رہتے ہیں اور یہ سب کچھ خدمتِ دین کی نیت سے کرتے ہیں ، انہیں انبیاء  ( علیہم الصّلوٰۃُوالسّلام )  سے بہت قُرب نصیب ہوگا کہ اعلٰی علّیین میں وہ حضرات ( یعنی انبیائے کرام ہوں گےاور )  ان کے نیچے یہ علماء کیونکہ یہ دنیا میں وارثینِ انبیاء تھے۔

  ( مراٰۃ المناجیح ، 1 / 240ملخصاً )  

 ( 2 ) شہیدوں کے درجے سے ایک درجہ کم : جو عورت خدا کی اطاعت کرے اور شوہر کا حق ادا کرے اور اسے نیک کام کی یاد دلائے اور اپنی عِصْمَت  ( پاک دامنی )  اور شوہرکے مال میں خیانت نہ کرے تو اس عورت اور شہیدوں کے درمیان جنّت میں ایک درجہ کا فرق ہوگا ، پھر اس کا شوہر باایمان نیک خُو  ( یعنی اچھی عادت وخصلت والا )  ہےتو جنت میں وہ اس کی بی بی ہے، ورنہ شہدا میں سے کوئی اس کا شوہر ہوگا۔  ( معجم کبیر ، 24 / 16 ، حدیث : 28 ، بہارشریعت ، 2 / 101 )  اللہ کریم ہمیں درجات کی بلندی کےلئے عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النبیین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code