وطنِ عزیز کی ایک اہم خدمت

کچھ نیکیاں کمالے

وطنِ عزیز کی ایک اہم خدمت

*مولانا کاشف سلیم عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء

ہمارا پیارا وطن ہماری آن ، بان اور شان ہے۔ اس کی بقا ، ترقی ، امن وخوشحالی اور اس کے رہنے والوں کی صحت و تندرستی ہر محبِّ وطن کی دلی تمنا ہونی چاہئے۔ بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے وطن کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن کر نہیں پاتے اس کی کئی وجوہات ہیں مثلاً ہم جو کرنا چاہتے ہیں اس کے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں ، ہم جو کرنا چاہتے ہیں اسے مکمل کرنے کیلئے لمبا عرصہ درکار ہےیا ٹیم ورک چاہئے وغیرہ۔ آئیے آج ہم آپ کو ایک ایسا کام بتاتے ہیں جو وطنِ عزیز کی عظیم خدمت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی آسان ، مفید ، دیرپا ، سستا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے پیارے دینِ اسلام کی روشن تعلیم بھی ہے۔ جی ہاں ! میری مراد شجرکاری ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! شجرکاری اس وقت ایک انٹرنیشنل ایشو بنا ہوا ہے ، دنیا بھر میں اس پر کانفرنسز اور سمینارز ہو رہے ہیں ، تشہیری مہم چلائی جارہی ہیں اور لوگوں کو درخت لگانے کی ترغیبیں دلائی جارہی ہیں ، جبکہ ہمارا پیارا دینِ اسلام جو کہ انسان و انسانیت کی بقا کا حقیقی ضامن اور دینِ فطرت ہے ، ہمیں پہلے ہی شجرکاری کی اہمیت بتاچکا ہےچنانچہ اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس نے کوئی درخت لگا یا اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہا ں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس کے لئے صدقہ ہے۔ [1]اور فرمایا : جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے پرندہ یا انسا ن یا کوئی جانور کھائے تو اس کے لئے اس کے عوض صدقہ ہے۔ [2]

حضرت اَنَس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ پاک میں وہ سات چیزیں جن کا ثواب انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ان میں سے ایک درخت لگانا بھی ہے۔ [3]

مشہور صحابیِ رسول حضرت ابودَرْدَاء رضی اللہ عنہ دمشق میں ایک جگہ درخت لگا رہے تھے ، ایک شخص ان کے قریب سے گزرا تو اس نے ان سے کہا کہ صحا بیِ رسول جیسا منصب حاصل ہونے کے باوجود آپ یہ کام کررہے ہیں ! تو انہوں نے اس سے کہا مجھ پر  ( یعنی میرے بارے میں رائے قائم کرنے میں  ) جلد بازی مت کرو کیونکہ میں نے رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ہے :  ” جس نے درخت لگایا تو اس میں سے آدمی یا مخلوق میں سے جو بھی کھائے گا وہ اس کے لئے صدقہ شمار ہو گا۔  “  [4]

میرے محبِّ وطن  اسلامی بھائیو ! شجرکاری ثواب و صدقہ ہونے کے ساتھ ساتھ وطن کی خدمت کا ذریعہ کیسے کیسے بنتی ہے اس حوالے سے طبّی اور انٹرنیشنل ریسرچز کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے :

 * شجرکاری سے گلوبل وارمنگ میں کمی آتی ہے یعنی ہمارے ماحول کےدرجۂ حرارت میں جو خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے زیادہ درخت لگا کر اس پریشانی سے بچا جاسکتاہے ۔

 * شجرکاری سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے کیونکہ درخت اور پودے فضا میں موجود آلودگیوں اور نقصان دہ گیسز کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں۔

 * شجرکاری جانوروں کی بقا کا ذریعہ ہے کیونکہ جنگلی جانوروں کی غذا کا اہم جز درختوں کے پتے ہیں اور ان جانوروں کا کھانا ہمارے لئے صدقہ کا ثواب ہوگا۔

 * شجرکاری سیلاب سے بچاؤ کا ذریعہ ہے کیونکہ درختوں کی جڑیں نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔

 * شجرکاری سے لینڈ سلائیڈنگ سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے کیونکہ درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں جس کی وجہ سے زمین کا کٹاؤ یا لینڈ سلائیڈنگ سے حفاظت رہتی ہے۔

 * شجرکاری سے قحط سالی دور ہوتی ہے کیونکہ درخت اپنی جڑوں میں جذب شدہ پانی کو ہوا میں خارج کرکے بادلوں کی تشکیل اور بارشوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔

 * شجرکاری سے ایندھن کی فراہمی آسان ہوتی ہے۔

 * شجرکاری سے بجلی کی بچت ہوتی ہے کیونکہ درختوں کی کثرت سے ماحول ٹھنڈا اور خوشگوار ہوگا نتیجۃً وہ آلات جو گرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال کم سے کم ہوگا یوں شجرکاری سے اہم قومی مسئلہ انرجی کرائسز سے بھی نمٹنے میں معاونت ہوگی۔

 * شجرکاری سے صنعتوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کیونکہ درخت کئی طرح کی صنعتوں کے لئے رامٹریل ( Raw Material  ) یعنی خام مال فراہم کرتے ہیں ، فرنیچر ، کرسیوں ، کاغذ اور کنسٹریکشن کی صنعتیں اس میں نمایاں ہیں۔

 * شجرکاری غذائی ضروریات کے حصول کا اہم ذریعہ ہے کیونکہ ہم جو پھل وغیرہ کھاتے ہیں وہ اکثر ان درختوں کے ہی مرہون منت ہیں۔

 * شجرکاری آکسیجن کی فراہمی کا ذریعہ ہے کیونکہ درخت آکسیجن خارج کرتے ہیں اور آکسیجن کی انسانی زندگی میں ضرورت سے ہر شخص آگاہ ہے۔

 * شجرکاری خوشگوار ماحول کی ضامن ہے کیونکہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے ماحول کو خوشگوار بنانے میں اپنا اہم کردار اداکرتے ہیں ۔

 * شجرکاری ادویات کے حصول کا ذریعہ ہے کیونکہ مختلف اقسام کی ادویات کے بنانے میں درختوں کی جڑیں اورپتے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں ، تحقیق کے مطابق پودوں اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل ادویات کے کاروبار کا حجم دنیا بھر میں تقریباً 83 ارب ڈالر ہے۔

 * شجرکاری ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی کا ذریعہ ہے کیونکہ درختوں کو دیکھنے اور ان کے درمیان رہنے سے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پرخوشگوار تازگی کا احساس ہوتا ہے جونہ صرف ذہنی طور پر بلکہ کئی جسمانی امراض سے محفوظ رکھتے ہوئے انہیں صحت مند بناتی ہے اور اس سے لوگوں کی تخلیقی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

 * شجرکاری سے صوتی آلودگی ( Noise pollution  ) میں بھی کمی آتی ہے ، ماہرین کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدِّنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد اور زیادہ شور شرابے والے مقامات جیسے فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے زیادہ درخت لگانے سے ماحول کوپرسکون بنایاجاسکتا ہے۔اَلحمدُ لِلّٰہ میری اور آپ کی پیاری عالمی تحریک دعوتِ اسلامی بھی شجرکاری کے حوالے سے اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن  ( FGRF  ) نے  ” پودا لگانا ہے ، درخت بناناہے “  کے مقصد سے شجرکاری مہم کا آغاز کررکھا ہے ، FGRF کے تحت اب تک ملک وبیرونِ ملک میں ہزاروں مقامات پر لاکھوں پودےلگائے جاچکے ہیں۔

آپ بھی رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک فرامین کی روشنی میں صدقۂ جاریہ کا ثواب پانے اور اپنے وطنِ عزیز کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے شجرکاری کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ( ذمہ دار شعبہ کتب اعلیٰ حضرت ، المدینۃ العلمیہ ، کراچی )



[1] مسند احمد ، 5/574 ، رقم : 16586

[2] مسلم  ، ص 646 ، حدیث : 3973

[3] مجمع الزوائد ، 1/ 408 ، حدیث : 769

[4] مسند احمد ، 10/ 421 ، حدیث : 27576


Share

Articles

Comments


Security Code