کچھ نیکیاں کمالے

محبتِ رسول بڑھانے والی نیکیاں

* مولانا نعمان شاہ عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں کوئی اس وقت تک (کامل) مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ [1] یعنی مسلمان کے ایمان کی کاملیّت پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت پر موقوف ہے کیونکہ کامل ایمان والا وہی ہے جس کے دل میں نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت سب سے بڑھ کر ہو اور جس کے دل میں آپ کی محبت دیگر لوگوں کی محبت سے بڑھ کر نہ ہو وہ ناقصُ الایمان ہے۔ [2]

ویسے تو ہمیں ہر نیک عمل کرنا چاہئے لیکن خاص کر ان نیکیوں کو ضرور کرنا چاہئے جن سے ہمارے دلوں میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت زیادہ سے زیادہ بڑھے ، مثلاً :

دُرود شریف :

اپنے دلوں میں محبتِ رسول بڑھانے کے لئے شوق و محبت اور کثرت سے دُرود شریف پڑھنا چاہئے کہ جو لوگ محبتِ رسول میں دُرود شریف پڑھتے ہیں ان کا دُرودِ پاک پڑھنا نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  خود سنتے ہیں جیساکہ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اہلِ مَحَبَّت کادُرُود میں خُود سنتا ہوں اور انہیں پہچانتا ہوں ، جبکہ دوسروں کا دُرُود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ [3]ہر عاشقِ رسول کو چاہئے کہ وہ محبت ِ رسول میں کثرت سے دُرودِ پاک پڑھنے کی عادت بنائے۔

نعت خوانی :

 یوں تو سرکارِ مدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی تعریف و توصیف ، آپ کے فضائل ، اَخلاق اور آپ کے کمالات و معجزات کا ذکر خواہ اشعار کی صورت میں کریں یا نثر کے انداز میں ، یہ سب ثناخوانیِ مصطفےٰ کہلاتا ہے جبکہ عموماً اشعار کی صورت میں ذکر کرنے کو نعت خوانی کہتے ہیں۔ نعت جب خوش اِلْحانی اور اچھی آواز میں پڑھی جائے تو یہ دِلوں میں عشقِ رسول کی شمع روشن کرتی ہے لہٰذا اپنے دِلوں میں محبتِ رسول بڑھانے کے لئے نعتیں سننی اور پڑھنی چاہئیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! عاشقانِ رسول کی انٹرنیشنل تحریک دعوتِ اسلامی نے نعتِ نبی کو خوب فروغ دیا ہے ، گزشتہ تین عشروں میں بچّوں اور بڑوں کی ایک بہت بڑی تعداد دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی برکت سے نعت خوانی کررہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کی طرف سے بڑی راتوں میں خصوصی طورپر نعت خوانی کا اہتمام ہوتا ہے ، جبکہ مدنی چینل پر بھی کئی ایک سلسلے ثناخوانیِ مصطفےٰ کے حوالے سے ہوچکے ہیں نیز ہر اتوار کو بعدِ نمازِ عشا محفلِ نعت کے نام سے نعت خوانی کا پروگرام ہوتاہے ۔

جشنِ عید میلادُ النبی :

قراٰنِ کریم ہمیں رحمتِ الٰہی ملنے پر خوشی منانے اورنعمتوں کا چرچا کرنے کا حکم دیتا ہے۔ [4] اور قراٰنِ کریم ہی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو تمام عالَم کے لئے رحمتِ الٰہی بتاتا ہے۔ [5] معلوم ہوا کہ جشنِ ولادت کی خوشی منانا دَراَصل حکمِ قراٰنی پر عمل ہے۔ [6] یاد رکھئے! جشنِ ولادت کے موقع پر معتبر کُتب سے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے فَضائل و معجزات ، سِیَر (خَصْلتیں) ، حالات ، رضاعَت اور بِعثَت کے واقِعات بیان کئے جاتے ہیں۔ [7]اسی لئے اہلِ سنّت کے نزدیک مَجلسِ میلادِ پاک اَفْضَل ترین مَنْدُوبات (مُستحبات) اور اعلیٰ ترین مستحسنات (یعنی نیک کاموں میں) سے ہے۔ [8]لہٰذا جشنِ عید میلادُ النبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  انتہائی اَدب اور بڑے اہتمام سے منائیں اور اپنے دِلوں میں عشقِ مصطفےٰ کی شمع روشن کریں۔

احادیثِ نبویہ کا مطالعہ :

 محبتِ رسول بڑھانے والی نیکیوں میں ایک نیک عمل نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی احادیثِ مبارکہ کا مطالعہ کرنا بھی ہے ، اس لئے کہ جو کوئی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ارشادات کا مطالعہ کرے گا تو یہ فرامین اس کے دل میں آپ کی محبت کا بیج بوئیں گے اور جب وہ ان احادیث پر عمل کرے گاتو اس کے دل میں آپ کی محبت ایک تناور درخت کی طرح مضبوط ہوجائے گی۔

سیرت کا مطالعہ کرنا :

 دل میں محبتِ رسول بڑھانے کا ایک ذریعہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہے کیونکہ انسان جب کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کے دل میں یہ شوق پیدا ہوتا ہے کہ وہ اپنے محبوب کی ہسٹری کو جانے اور اس کا مطالعہ کرے تو جیسے جیسے وہ اپنے محبوب کی سیرت پڑھتا جاتا ہے اس کے دل میں محبوب کے لئے محبت بڑھتی جاتی ہے تو جو کوئی نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے حالاتِ مبارکہ کا بغور مطالعہ کرے گا اس کے دل میں رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت بڑھتی جائے گی۔

سنّتِ نبوی اپنانا :

 محبتِ رسول بڑھانے والا ایک نیک عمل پیارے آقا   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنّتوں پر عمل کرنا بھی ہے۔ عاشقِ رسول ہونے کا عملی ثبوت دینے کے لئے رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی عادات و اطوار اپنانا اور آپ کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔ جو کوئی ان پر عمل کرے گا تو یقیناً اِن سنّتوں پر عمل کرنے کی برکت سے اس کے دل میں نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت پیدا ہوگی کہ سنّتوں سے محبت دَراَصل محبتِ رسول کی نشانی ہے چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : جس نے میری سنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہوگا۔ [9]

زیارتِ حَرَمَین طیبین :

محبتِ رسول بڑھانے کا ایک نیک عمل زیارتِ حرمین طیبین کرنا ہے کیونکہ ہر عاشق کے دل میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے محبوب کے شہر کو دیکھے ، ان گلیوں کو دیکھے جن میں اس کا محبوب گزرا ہے ، ان جگہوں کو دیکھے جہاں اس کے محبوب کے دن و رات گزرے ہیں ، ان مقامات پر جائے جہاں اس کا محبوب گیا ہے۔ غرض کہ محبوب کے شہر میں جاکر ہر اس جگہ اور ہر اس مقام کو دیکھے جن کا تعلق اس کے محبوب سے رہا ہے۔ لہٰذا جو کوئی اس مقصد سے زیارتِ حرمین طیبین کے لئے جائے کہ میں وہاں جاکر نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے روضۂ مبارکہ اور سبز گنبد کی زیارت کروں گا ، مدینۂ منوّرہ اور مکۂ مکرمہ کے ان مقدس مقامات کی زیارت کروں گا جہاں میرے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنی مبارک زندگی کے ایام گزارے ہیں تو امید ہے کہ اس کے اس عمل سے اس کے دل میں محبتِ رسول کا اضافہ ہوگا۔

یاد رکھئے! اوپر بیان کئے گئے اعمال کے علاوہ اور بھی بہت سے نیک اعمال ہیں جو دل میں عشقِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں ، اللہ کریم ہمیں پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت پیدا کرنے والے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔                                            اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ فیضان حدیث ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] بخاری ، 1 / 17 ، حدیث : 14

[2] التوضیح لابن ملقن ، 2 / 519

[3] مطالع المسرات شرح دلائل الخیرات ، ص 82

[4] پ11 ، یونس : 58 ، پ30 ، والضحیٰ : 11

[5] پ17 ، الانبیاء : 107

[6] اذاقۃ الاٰثام لمانعی عمل المولد و القیام ، ص96

[7] سبل الھدی و الرشاد ، 1 / 363ماخوذاً

[8] الحق المبین ، ص100

[9] مشکاۃ المصابیح ، 1 / 55 ، حدیث : 175۔


Share

Articles

Comments


Security Code