بھیڑیے کی آنکھ

جانوروں کی سبق آموز کہانیاں

بھیڑیے کی آنکھ

*   بلال حسین عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

شکار کی تلاش میں اِدھر اُدھر گھومتے گھومتے بھیڑیا (Wolf)  ایک غار کے پاس آپہنچا جس کے اندر سے تازہ گوشت کی بُو آرہی تھی ، بھوک اور اُوپر سے تازہ گوشت بھیڑیے سے رہا نہیں گیا اور وہ غار کے اندر چلا گیا۔

بھیڑیا جب غار میں پہنچا تو وہاں اس نے اپنے پُرانے دوست چیتے کو بکری کھاتے ہوئے دیکھا تو حیرانی سے بولا : ارے تم! کہاں غائب تھے اتنے عرصے سے؟ بڑے مزے آرہے ہیں اکیلے ہی پوری بکری سمیٹ دی!

چیتا : ہاں بھائی! شِکار کے لئے محنت کی اور اب اس محنت کا پھل کھارہا ہوں ، تم سناؤ خیریت تو ہے؟ بڑے کمزور دکھائی دے  رہے ہو حالانکہ پہلے تو اچھے بھلے صحت مند تھے !

بھیڑیا : بس کیا بتاؤں! تم تو آسانی سے شکار کرکے کھالیتے ہو مگر مجھے کافی پریشانی ہوتی ہے ، قریب کے گاؤں سے روزانہ جنگل میں بکریوں کا ایک ریوڑ گھاس چَرنے آتا تو ہے مگر ریوڑ کے ساتھ سیکیورٹی کے لئے بہت سے موٹے تازے کتے ہوتے  ہیں اس لئے میں ان  کا شکار نہیں کرپاتا۔

چیتے بھائی! تم مجھے کوئی آئیڈیا دو کہ میں کس طرح ان بکریوں  کا شکار کروں اور واپس پہلے جیسی صحت بناسکوں؟

چیتا : میرے ذہن میں ایک آئیڈیا ہے ، میں نے جو بکری کھائی ہے اس کی کھال تم لے لو اور کل صبح اسے پہن کر بیٹھ جانا پھر جیسے  ہی ریوڑ آئے تم بکری کا بھیس بدل کر اس میں چپکے سے شامل ہوجانا اور آگے کیا کرنا ہے یہ تو تم خود جانتے ہو۔

سمجھ گیا چیتے بھائی! کیا آئیڈیا دیا ہے آپ نے ، واہ! چیتے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بھیڑیے نے وہاں سے کھال سمیٹی اور رخصت ہوگیا۔

پھر روزانہ کی طرح جب اگلے دن بکریوں کا ریوڑ آیا تو بھیڑیاوہ کھال پہن کر چُپکے سے بکریوں کے ریوڑ میں شامل ہوگیا اور روزانہ ایک بکری کو اپنی خوراک بنانے کا ذہن بنالیا۔  بھیڑیا بڑا خوش تھا کیوں کہ وہ بغیر محنت کے روزانہ ایک بکری کو اپنی خوراک بنا رہا تھا ، کچھ دن گزرے تو مالک کو بکریوں کے کم ہونے پر تشویش  ہوئی مگر اسے سمجھ نہیں آرہاتھا کہ سیکیورٹی ہونے کے باوجود بکریاں کیسے کم ہورہی ہیں؟

مالک نے زیبرا کو سیکیورٹی انچارج کی ذمّہ داری سے ہٹاکر اس کی جگہ چالاک لومڑی کو ذمہ داری سونپ دی۔

چالاک لومڑی چُپ چاپ سے ایک رات بکریوں کے باڑے میں گئی جس وقت سب بکریاں آرام کررہی تھیں ، وہ دور سے بیٹھی ایک ایک بکری کو بغور دیکھ رہی تھی کہ اچانک اس کی نظر ایک بکری پر پڑی جو ایک آنکھ سے سو رہی تھی اس طرح کہ ایک آنکھ کھولے دوسری بند کرلے اور دوسری کھولے تو پہلی آنکھ بند کرلے۔ اس نے یہ ساری بات مالک کو بتائی تو فوراً مالک کے ذہن میں آیا کہ اس طرح تو بھیڑیا سوتا ہے۔ اس نے فوراً اپنے عملے  کی مدد سے دھوکے باز بھیڑیے کو  اپنے انجام تک پہنچادیا!

پیارے بچّو! جُھوٹ بول کر ، دھوکا دےکر ہم عارضی (Temporary)  طور پر تو کوئی خوشی حاصل کرسکتے ہیں مگر یاد رکھیں کہ جُھوٹ جَلد یا کچھ دیر میں سامنے آہی جاتا ہے اور پھر آپ کے پاس پَچھتاوے کے سِوا کچھ نہیں بچتا!  بھیڑیئے کی اس کہانی سے عبرت حاصل کریں اور پکّا ارادہ کرلیں کہ کچھ بھی ہوجائے ہم نے ہمیشہ سچ ہی بولنا ہے اور کبھی کسی کو دھوکا نہیں دینا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code