اُلّو کی بےوقوفی

جانوروں کی سبق آموز کہانیاں

اُلّو کی بےوقوفی

* مولانا  ابو معاویہ عطّاری مدنی

ماہنامہ جون 2021

ارے تم نے یہ کیا کردیا؟ یہ تو میرے بچے تھے ، اُلّو نے شور مچانا شروع کردیا ، ہائے رے ہائے یہ کیا کردیا تم نے ، اپنے دوست کے بچے ہی کھا گئی۔

شور کی آواز سُن کر اَڑوس پڑوس کے چمگادڑ ، اُلّو کے گھر جمع ہوگئے ، وہاں الّو چیل سے جھگڑ رہا تھا اور اپنے بچے کھا جانے پر غصّہ کر رہا تھا۔

الّو نے روتے ہوئے اپنے پڑوسیوں کو بتایا : نئے سال کی خوشی میں جو جنگلی پرندوں کی دعوت تھی نا! اس میں میری اس چیل سے دوستی ہوگئی تھی ، میں نے اس سے وعدہ بھی لیا تھا کہ تم میرے بچوں کو نہیں کھاؤ گی ، لیکن! یہ بے وفا نکلی ، دوست نہیں میری دشمن نکلی اور آج اس نے میرے بچوں کو کھالیا۔ اُلّو لگاتار روئے جارہا تھا ، بچوں کے غم میں اس کے آنسو رک ہی نہیں پا رہے تھے۔

اپنے پڑوسی کی حالت دیکھ کر  چمگادڑوں نے بھی چیل کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیا اوراسے قصور وار سمجھنے لگے۔

 چیل نے انہیں خاموش کرواتے ہوئے کہا : آپ سب اس کے پڑوسی ہیں نا!پہلے میری بات سنیں پھر خود ہی فیصلہ کیجئے گا ، چیل نے بتاتے ہوئے کہا : ابھی تک آپ نے آدھی بات سُنی ہے ، پوری بات آپ لوگوں کو پتا نہیں ہے ، ذرا اپنے پڑوسی سے پوچھو کہ جب میں نے اس سے کہا تھا کہ تمہارے بچّے کیسے دِکھتے ہیں ، انہیں میں کیسے پہچانوں گی؟ تو اس نے کیا جواب دیا تھا؟

سب چمگادڑوں نے الّو کی طرف دیکھا  اور اس سے پوچھا : ہاں بھئی! تم نے کیا بتایا تھا؟ ہمیں بھی بتاؤ؟

 الو نے آنسو روکتے ہوئے کہا : میں نے وہی بتایا تھا جو حقیقت ہے کہ میرے بچے سب پرندوں کے بچوں سے زیادہ خوبصورت ہیں ، ان کی آواز سریلی ہے ، ہاتھ نرم اور گورے گورے ہیں ، ان کے پَر چمکیلے ہیں۔

ہیں! تم نے یہ بتایا تھا ، تعجب سے چمگادڑوں نے کہا ، چیل کواپنے بچّوں کے بارے میں یہ نشانیاں بتائی تھیں؟

اب چیل نے بولنا شروع کیا : اب بتاؤ! اس میں قصور کس کا ہے؟ میں تو شکار کی تلاش میں ادھر ادھر اڑ رہی تھی ، ایک گھونسلے میں چار پانچ کالے کلوٹے ، بد شکل بچّے موٹی اور بے سُری آواز میں ہُوکتے ہوئے نظر آئے تو میں نے سوچا کہ یہ بچّے میرے دوست اُلّو کے ہرگز نہیں ہوسکتے ، کیوں کہ نہ تو یہ خوبصورت ہیں اور نہ ان کی آواز میٹھی اور سریلی ہے۔ یہ سوچ کر میں نے ان کو کھا لیا ، اس کے بعد جو ہوا  وہ تم سب دیکھ رہے ہو۔

سارے معاملے کو سننے کے بعد ایک چمگادڑ نےآگے بڑھ کر الّو سے کہا :

دیکھو بھائی! اس میں چیل کا کوئی قصور نہیں ، ساری غلطی تمہاری خود کی ہے ، تم نے اپنے بچوں کے بارے میں درست معلومات نہیں دی ، اس لئے تمہیں اس کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

پیارے بچّو! کلاس میں ٹیچر کچھ پوچھیں ، گھر میں والدین کسی چیز کے بارے میں سوال کریں تو ہمیں کچھ چھپانا نہیں چاہئے ، جو بات ہو وہ بتادینی چاہئے ، اگر آج ہم نے جھوٹ بولا ، سچ نہیں بتایا تو کل کو بڑی مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (کڈز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code