عید کیسے  گزاریں ؟/ میٹھی عید میٹھے رویّے

عید کیسے گزاریں؟

اُمِّ میلاد عطاریہ

ماہنامہ شوال المکرم 1441

اللہ پاک کا کرم بالائے کرم ہے کہ اس نے ہمیں رمضانُ المبارک کے بعد عیدُ الفطر کی نعمت عطا فرمائی۔ احادیثِ کریمہ میں عیدِ سعید کے کئی فضائل بیان کئے گئے ہیں چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ پاک فرشتوں کو بھیجتا ہے جو زمین پر اتر کرراستوں کے کناروں پر کھڑے ہوکر ندا دیتے ہیں جسے انسان اور جنّ کے سوا تمام مخلوق سنتی ہے ، وہ کہتے ہیں : اے اُمّتِ محمدیہ! اپنے ربِِّ کریم کی طرف آؤ ، وہ تمہیں بہت دے گا اور تمہارے بڑے گناہ معاف فرمائے گا۔ جب لوگ عیدگاہ میں آجاتے ہیں تو اللہ پاک فرشتوں سے فرماتا ہے : اے میرے فرشتو! مزدور کا بدلہ کیا ہے جب وہ اپنا کام مکمل کرلے؟ ملائکہ عرض کرتے ہیں : اے ہمارے معبود اور ہمارے مالک! اس کی جزا یہ ہے کہ اسے پوری اجرت دی جائے۔ اللہ پاک فرماتا ہے : اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنی رضا اور مغفرت کوان کے رمضان میں روزے رکھنے اور قیام کرنے کا ثواب بنادیا۔

(اخبار مکہ للفاکہی ، 2 / 316 ، حدیث : 1575ملخصاً)

پیاری اسلامی بہنو!ہمیں چاہئے کہ اس نعمت کے ملنے پر اپنے ربِّ کریم کا خوب شکر ادا کریں۔ شکر ادا کرنے کے کئی طریقے ہوسکتے ہیں ، مثلاً : سجدۂ شکر ادا کریں ، ([i])اپنے اعضاء (Body Parts) کو نیکی کے کاموں میں لگائیں اور اس دن کو غفلت میں گزارنے کے بجائے اپنے رب کی اطاعت میں گزاریں *پانچوں نمازیں وقت پر ادا کریں *شکرانے کے نوافل ادا کریں *زبان سے شکر ادا کریں یعنی اللہ پاک کی حمد و ثنا بیان کریں۔ غریبوں کی مدد کیجئے : اس موقع پر اپنی زکوٰۃ و صدقات میں غریب و نادار اور سفید پوش لوگوں کو بھی یاد رکھیں جس طرح ہوسکے ان کی مدد کریں اللہ اگر مزید توفیق دےتو دعوتِ اسلامی کے مدنی عطیات (donations) میں جمع کروادیجئے۔ خوشیاں بانٹئے : مسلمان کا دل خوش کرنے کی نیّت سے اپنے رشتہ داروں اور دوست و احباب کو مبارکباد دیں۔ خدانخواستہ  اگر کسی سے کوئی ناراضی ہے تو عید کے موقع سے فائدہ اٹھاکر ان سے بھی رابطہ کریں ، عید کی مبارک باد دیں اور اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے صلح کی جانب قدم بڑھائیں۔ خوشیاں منائیے مگر...؟ عید مسلمانوں کا مذہبی تہوار ہے ، اس میں خوب خوشیاں منائیں مگر ایسا لباس ہرگز نہ پہنیں اورنہ ہی اپنی بچیوں کو پہنائیں جس سے بے پردگی کا اندیشہ ہو۔ ایسے زیورات بھی نہ پہنیں جو شریعت نے منع فرمائے ہیں جیسے بعض صورتوں میں جھانجن یعنی گھنگرو والا زیور کہ حدیث پاک کے مطابق اُس گھر میں رحمت کےفِرِشتے نہیں آتے جس میں جھانج ہو۔ (ابوداؤد ، 4 / 125 ، حديث : 4231)اسی طرح افشاں (یعنی Glitter Powder) کے استعمال سے بھی پرہیز کریں کہ یہ اگرچہ ناجائز نہیں مگر وضو و غسل میں رکاوٹ بنتی ہے۔ ایسی بھی کیا خوشی! کہ جس میں اللہ پاک کی یاد سے غفلت برتی جائے! جس میں فرائض و واجبات کو فراموش کردیا جائے!لہٰذا خوشیاں مناتے ہوئے فرائض و واجبات کی بجا آواری کا بھی خوب خیال رکھیں اللہ پاک نے چاہا تو ان کی برکت سے خواب میں دیدارِ مصطفے  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی عیدی مل جائے گی۔ اِنْ شَآءَ اللہ

تِری جبکہ دید ہوگی جبھی میری عید ہوگی                                                                               مِرے خواب میں تو آنا مَدَنی مدینے والے                          

(وسائل بخشش(مُرمَّم) ، ص424)



([i])سجدہ (شکر) کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اَللہُ اَکْبَرْ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اَللہُ اَکْبَرْ کہتاہوا کھڑا ہو جائے۔ (بہار شریعت، 1/731)


Share

عید کیسے  گزاریں ؟/ میٹھی عید میٹھے رویّے

مجھے پکڑ لو!تم نے مجھے دھکّا کیوں دیا ہے! سارا گھر بچّوں کے شور سے گونج رہا تھا ، دَرْاَصل آج اُمِّ کلثوم کے بڑے بیٹے رضوان کی روزہ کُشائی کی تقریب تھی ، اسی لئے آس پڑوس کی سبھی عورتیں اپنے اپنے بچّوں کے ساتھ ان کے گھر جمع تھیں۔ مائیں تو کمرے میں بیٹھیں ذِکْر و دُعا میں مشغول تھیں جب کہ بچے باہر صحن میں کھیل کُود رہے تھے۔

تبھی رضوان  کے چھوٹے بھائی ارسلان کی چیخ سنائی دی ،  اُمِّ کلثوم فوراً بھاگ کر گئیں تو دیکھا کہ ارسلان نیچے زمین پر گِرا ہوارو رہا تھا ، باقی بچّے دُور دُور کھڑے تھے۔ کس نے دھکّا دیا ہے ارسلان کو؟ اُمِّ کلثوم نے غصے سے پوچھا تو سارے بچّوں نے عدنان کی طرف اشارہ کیا۔ عدنان جلدی سے گھبرا کر بولا : میں نےاسے دھکّا نہیں دیا ، یہ  خود ہی مجھ سے ٹکڑا کر گرا ہے۔

لیکن اُمِّ کلثوم نے اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی آگے بڑھ کر اسے چَپت(Slap) لگا دی ، اتنے میں عدنان کی امّی بھی وہیں آچکی تھیں ، انہیں دیکھ کر اُمِّ کلثوم کو کچھ شرمندگی تو ہوئی مگر فوراً خود کو سنبھالتے ہوئے بولیں : دیکھ لیں اپنے لاڈلے کے کام ، اتنے زور سے دھکّا دیا ہے میرے بیٹے کو کہ وہ ابھی تک رو رہا ہے۔

اُمِّ عدنان نے آگے بڑھ کر عدنان کو گود میں اٹھا لیا جو آنٹی کی پٹائی کی وجہ سے رو رہا تھا اور اُمِّ کلثوم کو مخاطب کرتے ہوئے بولیں : بہن! آپس میں کھیلتے ہوئے بچّوں کے تھوڑی بہت چوٹ لگ ہی جاتی ہے اس میں غصّہ کرنے والی کوئی بات نہیں ہے ، پھر بھی میں عدنان کی طرف سے مُعافی مانگتی ہوں۔ اتنا کہہ کر اُمِّ عدنان نے ارسلان کا گال سہلانے کے لئے ہاتھ آگے بڑھائےلیکن اُمِّ کلثوم ان کے ہاتھ جھٹکتے ہوئے ارسلان کو گود میں اٹھائے اندر چلی گئیں۔

’’تمام اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو عِیدُ الفِطْر کا چاند مبارک ہو!‘‘مساجِد میں چاند رات کا اعلان ہوتے ہی گھروں میں چہل پہل شروع ہو گئی تھی ، اعتکاف پہ بیٹھنےوالے مرد حضرات کی واپسی پر استقبال کی تیاری ، عید کے لئے شِیر خُرما ، زردہ کی تیاری ، خواتین کو تو سر کھجانے کی بھی فرصت نہیں تھی۔ اُمِّ کلثوم بھی کچن میں سویّوں کے ڈونگوں پر کٹا ہوا پستہ بادام وغیرہ سجا رہی تھیں اور لاؤنج میں مدنی  چینل بھی چل رہا تھا جس پر ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی سفید عمامہ باندھے عید کے حوالے سے یہ مدنی پھول ارشاد فرما رہے تھے : مدنی چینل کے ناظرین! عید اللہ پاک کے انعامات سمیٹنے ، خوشیاں بانٹنے ، بچھڑوں کو ملانےاور روٹھوں کو منانے کا موقع ہے ، کتنی عجیب بات ہے کہ ہم کپڑے تو نئے اور صاف ستھرے پہنیں جبکہ دل میں رنجشوں اور ناراضگیوں کی میل کچیل جمع ہوئی ہو ، آئیے میں آپ کو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حدیثِ پاک سناتا ہوں ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کے لئے اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی جائز نہیں ، جس نے تین دن سے زیادہ تعلق توڑے رکھا اور مر گیا تو جہنم میں داخل ہو گا۔ ([i])

یہ سنتے ہی اُمِّ کلثوم دل ہی دل میں روزہ کُشائی والی تقریب میں اپنائے گئے  رویّے پر شرمندہ ہوئیں اور اُمِّ عدنان کے گھر جا کر ان سے مُعافی مانگنے کا ارادہ کر لیا۔ چنانچہ وہ خود سویّوں کی پلیٹ اُمِّ عدنان کے گھر دینے گئیں اور ان سے اپنے رویّے پر معذرت کی۔



([i])   ابوداؤد ،  4 / 364 ، حدیث : 4914


Share

Articles

Comments


Security Code