کیا عورت گھر کی چھت پر نماز پڑھ سکتی ہے؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

ماہنامہ اپریل 2021

کیا عورت گھر کی چھت پر نماز پڑھ سکتی ہے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت چھت پر نماز پڑھ سکتی ہے جیسے نیچے گرمی ہے یا لائٹ گئی ہوئی ہو تو چھت پر نماز پڑھ لی جائے۔ اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 عورت کا چھت پر نماز پڑھنا جائز ہے جبکہ بے پردگی نہ ہو۔ مثلاً چھت پر اگر اتنی اونچی باؤنڈری وال ہے کہ کھڑے ہو کر دیکھیں تو دوسروں کے گھروں پرنظر نہیں پڑتی اور دوسروں کی نظر بھی اس عورت پر نہیں پڑے گی تب تو کوئی گناہ نہیں لیکن عورت کا بند کمرے میں نماز پڑھنا افضل ہے ۔

       ابو داؤد شریف کی حدیث میں  ہے : “ عن عبد اللہ عن النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم قال : صلاۃ المراۃ فی بیتھاافضل من صلاتھا فی حجرتھا وصلاتھا فی مخدعھا افضل من صلاتھا فی بیتھایعنی حضرت عبدابن مسعود  رضی اللہُ عنہ  سے راویت ہے کہ سرکار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشادفرمایا : عورت کا دالان میں نماز پڑھنا صحن میں پڑھنے سے بہتر ہے اور کوٹھری میں پڑھنا دالان سے بہتر ہے۔            (سنن ابی داؤد ، 1 / 96 ، حدیث : 570)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اسلامی بہنوں کے لئے روزے کا ایک اہم مسئلہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن سحری کے وقت عادت کےمطابق 7 دن میں پاک ہوئی ، لیکن اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ غسل کر سکے ، تو کیا اس پرروزہ رکھنا لازم ہو گا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جو اسلامی بہن صبح صادق سے پہلے دس دن سے کم میں حیض سے پاک ہوئی اور اتنا وقت بھی نہیں کہ صبح صادق ہونے سے پہلے غسل کر کے ، کپڑے پہن کر اللہ اکبر کہہ سکتی ہو ، تو اس دن کا روزہ رکھنا اس اسلامی بہن پر فرض نہ ہوا۔ البتہ روزہ داروں کی طرح رہنا اس پرواجب ہے ، مثلاً کھانے پینے سے باز رہے۔

(بہار شریعت ، 1 / 382 ، فتاویٰ خلیلیہ ، 1 / 505)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

حیض کی حالت میں اذان کا جواب دینا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں عُلمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حیض کی حالت میں عورت اذان کا جواب دے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 جی ہاں! جیساکہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  حیض و نفاس والی عورت کے متعلقہ احکام بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : “ ایسی عورت کو اذان کا جواب دینا جائز ہے۔ “

(بہارِ شریعت ، 2 / 379)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* محقق اہل سنت ، دار الافتاء اہل سنت نور العرفان ، کھارادر کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code