اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی  فضیل رضا عطّاری

ماہنامہ جنوری2022

شادی کے بعد پہلی مرتبہ حاملہ ہونے والی عورت کو زیب و زینت اور دوسرے شہر جانے سے مطلقاً روکنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں یہ رسم چلتی ہوئی آرہی ہے کہ جب کوئی عورت شادی کے بعد پہلی مرتبہ حاملہ ہوتی ہے تو اسے سات ماہ تک اپنے شوہر کے لیے بھی زینت کرنے نہیں دیتے ، یونہی ایک شہر سے دوسرے شہر کسی کام کے لیے حتی کہ خوشی ، غمی کے مواقع پر بھی جانے نہیں دیتے۔ اس کی خلاف ورزی کو نحوست کا باعث سمجھتے اور کہتے ہیں کہ اگر یہ عورت زینت کرے گی یا دوسرے شہر جائے گی تو کوئی نہ کوئی قدرتی نقصان ہوگا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ نظریہ درست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شادی کے بعد پہلی مرتبہ حاملہ ہونے والی عورت کو زیب و زینت اختیار کرنے اوردوسرے شہر جانے سے مطلقاً روکنا ، وہ بھی اس فاسد گمان کی بنا پر کہ جائیگی تو ضرور کوئی نہ کوئی قدرتی نقصان ہوگا ، درست نہیں کہ یہ بدشگونی ہے اور اسلام میں بدشگونی جائز نہیں ہے ۔

نیز عورت کا پردے کے شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھتے ہوئے ضرورتاً کسی کام کے سلسلے میں باہر نکلنا جائز بلکہ بعض صورتوں میں ضروری بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ حج کا سفر جبکہ اس کے تمام شرائط متحقق ہوں ، اسی طرح عورت کا اپنے شوہر کے لیے زیب و زینت اختیار کرنا بھی نہ صرف جائز بلکہ ثوابِ عظیم کا باعث ہے اور ایسے امور بے سند تخیلات اور جاہلانہ رسومات کی وجہ سے منع نہیں ہوسکتے لہٰذا صورتِ مسئولہ میں پہلی مرتبہ حاملہ ہونے والی عورت کو جائز زینت اور پردے اور ضروری شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے سفر کرنے سےمحض ان غلط تصورات کی بنا پر روک دینا ہرگزدرست نہیں ہے خاندان میں پائے جانے والے اس باطل نظریہ کو فوراً ختم کرنا ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ایامِ حیض میں مانعِ حیض دوائی کھاکر عمرہ کرلیا تو؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن کی آٹھ دن حیض کی عادت ہے ، ان کو عادت کے مطابق چار دن حیض آیا ، انہوں نے حیض روکنے کے لئے دوائی کھائی جس کی وجہ سے پانچویں دن حیض نہیں آیا ، تو انہوں نے غسل کر کے عمرہ کیا ، پھر چھٹے دن سے خون عادت کے دنوں تک آیا ۔ تو معلوم یہ کرنا ہے کہ جو انہوں نے عمرہ کیا اس کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حیض کے لئےخون کا ہر وقت جاری ہونا ضروری نہیں ، کہ اس کے بغیر حیض نہ ہو بلکہ ابتداء اور انتہاء کے وقت خون کا اعتبار ہے ، اور ایسی حالت میں عمرہ کا طواف کرنے سے دم لازم ہوتاہے ، البتہ ایسے طواف کا پاکی کی حالت میں اعادہ کرلیا جائے تو لازم ہونےوالا دم ساقط ہوجاتا ہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اسلامی بہن کے مقررہ ایام یعنی آٹھ دن میں سے ایک دن اگر چہ خون نہیں آیا لیکن پھر بھی وہ حیض ہی کا دن ہےکیونکہ حیض کی مدت میں خون کے درمیان پاکی والا دن حالت ِحیض ہی میں شمار ہوتا ہے ، لہٰذااس حالت میں جو عمرہ کا طواف کیا ، اس سے دَم لازم ہواالبتہ اگر اس طواف کا اعادہ کرلیا جائے تو دَم ساقط ہوجائے گا۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس طواف کے ساتھ سعی کا اعادہ بھی افضل ہے ۔

نیز اگر طواف سے کمی کا ازالہ کرنے کے بجائے دم کے ذریعے ازالہ کیاجائے تو اس دم میں بکرا یا بکری یا بھیڑ کا قربانی کی شرائط کے مطابق ہونا ، اور حدودِ حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے ، حدودِ حرم کے علاوہ کسی دوسری جگہ ذبح کرنےسے دم ادا نہیں ہوگا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* دار الافتاء اہل سنّت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code