عدت وفات میں عورت کا نوکری پر جانا کیسا؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

 عدتِ وفات میں عورت کا نوکری پر جانا کیسا؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ عدتِ وفات میں شرعی پردے  کا لحاظ کرتے ہوئے   عورت کا نوکری کرنے کے لئے گھر سے باہر جانا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دورانِ عدت عورت کاگھر  سے باہر نکلنا  جائز نہیں ، البتہ اگر عدت ِ وفات ہو اور عورت  کے پاس خرچے  وغیرہ کے لیے رقم نہ ہو اور کسبِ حلال کےلیے باہر جانا پڑے، تو دن کے اوقات میں شرعی پردے  کا لحاظ کرتے ہوئے  جانے کی اجازت ہے  جب کہ رات کا اکثر حصہ اپنے گھر میں آکر گزارے، لیکن اگر بقدر ِکفایت رقم  موجود ہو یا گھر میں رہ کر ایسا جائز کسب اختیار کر سکتی ہے جس سے اپنے اخراجات  پورے کر سکے، تو اسے نکلنے کی اجازت نہیں کہ عورت کےلیے نکلنے کا جواز صرف ضرورت کی بنا پر ہے اور جب ضرورت ہی متحقق نہ  ہو تو نکلنے  کا جواز بھی ختم ہو جائے گا۔

اس تفصیل کے بعد پوچھی گئی صورت کا متعین جواب یہ ہے کہ اگر عورت کےلیے نوکری(Job) پر جانا ہی ناگُزِیر ہےکہ گھریلو کسب  اور خرچہ وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے جاناہی پڑے گااور نہ جائے گی تو گُزارا نہیں ہو گا، تو اسے اوپر ذکر کی گئی قیودات کو ملحوظ رکھتے ہوئے نوکری (Job)کےلیے جانے کی اجازت ہے۔

یادرہے ! عورت کے لیے ملازمت جائز ہونے کی چند شرائط ہیں ، اگر ان میں سے کوئی ایک بھی نہ پائی جائے ،تو عورت کےلیے ملازمت کرنا ،جائز نہیں ، چنانچہ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے امامِ اہلِ سنّت رحمۃُ اللہِ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں: ”یہاں  پانچ شرطیں ہیں: (۱)کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔ (۲)کپڑے تنگ وچست نہ ہو جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں۔(۳) بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہو۔ (۴)کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔ (۵)اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنہ فتنہ نہ ہو۔ یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں، تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے تو(عورت کانوکری کرنا) حرام۔“

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــہ

مفتی محمدقاسم عطّاری

کنگھی کرتے وقت ٹوٹ جانے والے بال جلانا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ  بعض خواتین جب بال بناتی ہیں، تو ان کے بال گرتے ہیں ، جنہیں وہ اپنے پاس جمع کرلیتی ہیں ، پھر ان کو جلادیتی ہیں ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

انسان اپنے تمام اجزاء کے ساتھ قابل تکریم ہے ، جسم سے جدا ہونے والے بالوں یا ناخنوں کے ساتھ کوئی بھی ایسا معاملہ جو تکریم کے خلاف ہو کرنے کی اجازت نہیں ، بالوں کو جلانا بھی اسی قبیل سے ہے، لہٰذا بالوں کو جلانے کی اجازت نہیں ، انہیں بہتے پانی میں بہانا ممکن ہو تو وہاں ڈلوادیں، ورنہ ان کو کسی جگہ دفنا دیں اور اگر دفنانا بھی ممکن نہیں تو کسی صاف جگہ ڈال دیں ،  البتہ  خواتین ان کو ایسی جگہ ڈالیں جہاں کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب مصدق

مولانا محمد حسان عطّاری مفتی محمد قاسم عطّاری


Share

Articles

Comments


Security Code