اللہ سے ملاقات کا شوق

اللہ سےملاقات کا شوق

*مولاناحسین انور عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023

دینِ اسلام ہمیں اس دنیا کے فانی ہونے اور موت کے بعد خالقِ حقیقی رب العزّت کی بارگاہ میں حاضرہونے کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ عقیدۂ آخرت اسلام کی روشن تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ یہ عقیدہ بندے کا اپنے رب سے تعلق مضبوط کرواتا اور دنیا کی فانی زندگی کی محبت سے بچاتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ مضبوط ایمان والے اللہ پاک سے محبت کے ساتھ ساتھ اُس سےملاقات کا شوق بھی رکھتے ہیں اور جو اللہ پاک سے ملنا پسند کرتے ہیں تو اللہ پاک بھی اُن سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے۔

اللہ سے ملاقات کاشوق رکھنےکی فضیلت حضرت ابودَرداء رضی اللہ عنہ نے حضرت کعبُ الاَحبَار رحمۃُ اللہ علیہ سے فرمایا: مجھے تورات شریف کی کسی خاص آیت کے بارے میں بتاؤ تو انہوں نے بتایا کہ اللہ پاک تورات میں ارشاد فرماتا ہے: ’’نیک بندے میری ملاقات کا بہت شوق رکھتے ہیں اور میں ان کی ملاقات کا بہت زیادہ مشتاق ہوں۔“ پھر فرمایا کہ تورات میں اسی آیت کے قریب یہ بھی ہے کہ” جو میری جستجو کرے گا وہ مجھے پا لے گا اور جس نےمیرے علاوہ کی جستجو کی وہ مجھے نہیں پا سکے گا۔([1])

شوق کسے کہتے ہیں؟ابوعثمان کہتے ہیں: شوقِ محبت کا نتیجہ ہوتاہے توجواللہ پاک سے محبت کرتاہےوہ اُس سےملاقات کاشوق بھی رکھتاہے۔([2])احیاء العلوم میں ہے: شوق اللہ پاک کی ایک آگ ہے جو اللہ کےولیوں کے دلوں میں دہکتی ہے اور جو کچھ اُن کے دلوں میں وسوسے، خواہشات اور تمنائیں پیدا ہوتی ہیں اُن سب کو جلاکر راکھ کردیتی ہے۔([3]) لہٰذا بندہ بس اللہ پاک سے لو لگائے اُسی کی طرف متوجہ رہتاہے اور دنیا بلکہ کھانے پینے کی بھی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔حضرت جنید رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کے نبی حضرت یونس علیہ السّلام نےعرض کی:اے اللہ پاک! تیری عزت و جلال کی قسم! اگر تیرے اور میرےدرمیان آگ کا سمندر بھی ہوتاتوضرور میں تجھ سےملاقات کےشوق میں اُس میں غوطہ لگادیتا۔([4])

اللہ پاک بھی ملاقات پسند فرماتا ہے اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: مَنۡ اَحَبَّ لِقَآءَ اللّٰہِ اَحَبَّ اللّٰہُ لِقَآءَہٗ ”جوبندہ اللہ پاک سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے تو اللہ پاک بھی اُس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے۔“مزید فرمایا:”جب مؤمن کوموت آتی ہے اور اُسے اللہ پاک کی رضا اور تکریم کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اُسے موت کےبعد پیش آنے والے معاملے سے زیادہ کوئی چیز پیاری نہیں ہوتی پس وہ اللہ پاک سےملاقات کو پسند کرتا ہے تو اللہ پاک بھی اُس سےملاقات کو پسند فرماتا ہے۔“([5])

دیدارِ الٰہی کے لئے موت ضروری یاد رہے دنیاوی زندگی میں آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے علاوہ کسی بھی شخص کو سر کی آنکھوں سے اللہ پاک کا دیدار نہیں ہوسکتا بلکہ اللہ پاک کا دیدار مرنے کےبعد نصیب ہوگا، اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سےکوئی بھی اپنےرب کو اس وقت تک نہیں دیکھ سکتا جب تک اُسے موت نہ آجائے۔“ ([6])

بزرگانِ دین اللہ پاک کےعشق اور اُس سے ملاقات کی خواہش میں عبادات کرتے تھے، انہیں بس ایک ہی فکر ہوتی تھی کہ اللہ پاک راضی ہوجائے اور اپنا دیدار اور ملاقات نصیب کردے۔

اللہ پاک ہمیں بھی اپنی ملاقات کاشوق عطافرمائے، اپنے عشق میں رونے کی توفیق عطا فرمائے اور جنّت میں ہمیں اپنا دیدار نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، شعبہ فیضان ِ حدیث، المدینۃ العلمیہ(اسلامک ریسرچ سینٹر)کراچی)



([1])حلیۃ الاولیاء،10/202،رقم:14924

([2])تہذیب الاسرار لخرکوشی،ص71

([3])احیاء العلوم،8/591

([4])تہذیب الاسرار للخرکوشی،ص69

([5])بخاری،4/249،حدیث:6507

([6])مسلم،ص1198،حدیث:7356


Share

Articles

Comments


Security Code