اسلام کی روشن تعلیمات

صلح کروانا

* شاہ زیب عطّاری مدنی

ماہنامہ فروری 2021

ایک روز حضور سرورِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تشریف فرما تھے ، چہرۂ مبارک پر تبسّم نمودار ہوا ، جنابِ عمر فاروق  رضی اللہ عنہ  نے عرض کی : یَارسولَ اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ نے کس لئے تبسم فرمایا۔ ارشاد فرمایا : میرے دو اُمتی اللہ کریم کی بارگاہ میں دوزانو گر پڑیں گے ، ایک عرض کرے گا : یااللہ! اس سے میرا انصاف دلا کہ اس نے مجھ پر ظلم کیا تھا۔ اللہ كريم مُدّعی (یعنی دعویٰ کرنے والے) سے فرمائے گا : تم اپنے بھائی کے ساتھ کیا کروگے ، اس کے پاس تو کوئی نیکی باقی نہیں۔ مظلوم عرض کرے گا : میرے گناہ اس کے ذمے ڈال دے۔ اتنا ارشاد فرما کر سرورِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  رو پڑے ، فرمایا : وہ دِن بہت عظیم دِن ہو گا کیونکہ اس وقت ہر ایک اس بات کا ضرورت مند ہو گا کہ اس کے گناہوں کا بوجھ ہلکا ہو۔ اللہ پاک مظلوم سے فرمائے گا : دیکھ تیرے سامنے کیا ہے؟ وہ عرض کرے گا : اے پروردگار! میں اپنے سامنے سونے کے بڑے شہر اور بڑے بڑے محلات دیکھ رہا ہوں جو موتیوں سے آراستہ ہیں ، یہ شہر اور عمدہ محلات کس پیغمبر یا صِدّیق یا شہید کے لئے ہیں؟ اللہ کریم فرمائے گا : یہ اس کے لئے ہیں جو ان کی قیمت ادا کرے۔ بندہ عرض کرے گا : ان کی قیمت کون ادا کر سکتا ہے؟ اللہ کریم فرمائے گا : تو ادا کر سکتا ہے۔ وہ عرض کرے گا : کس طرح؟ اللہ پاک فرمائے گا : اس طرح کہ تو اپنے بھائی کے حقوق معاف کر دے۔ بندہ عرض کرے گا : یااللہ! میں نے سب حقوق معاف کئے۔ اللہ پاک فرمائے گا : اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑو اور دونوں اکٹھے جنّت میں چلے جاؤ۔ پھر سرکارِ نامدار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اللہ سے ڈرو اور مخلوق میں صلح کرواؤ کیونکہ اللہ بھی بروزِ قیامت مسلمانوں میں صلح کروائے گا۔ ([i])

اسلام امن و سلامتی والا عالمگیر مذہب ہے۔ یہ مسلمانوں کو آپس کے لڑائی جھگڑوں ، ناراضگیوں ، منافرت و قطعِ تعلقی سے بچنے اور اتفاق و اتحاد وامن و سلامتی کے ساتھ مِل جُل کر رہنے کا درس دیتا ہے اور اگر کبھی کوئی مسلمان کسی معاملے میں دوسرے مسلمان سے لڑ پڑے ، ناراض ہوجائے تو دیگر مسلمانوں کو ان میں صلح کروانے کا حکم دیتا ہےتاکہ مسلمان متحد ہو کر رہیں اور متفرق نہ ہوں۔

مسلمانوں میں صلح کروانے والوں کے لئے قراٰن و حدیث میں جا بجا فضائل بیان کئے گئے ہیں ، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ( اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ )  ترجمۂ کنزُالایمان : مسلمان مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو۔ ([ii](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں ایسے عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جسے اللہ اور اس کا رسول پسند کرتے ہیں؟ وہ یہ ہے کہ جب لوگ ایک دوسرے سے ناراض ہو کر روٹھ جائیں تو ان میں صلح کروادو۔ ([iii]) اور ایک روایت میں صلح کروانے کودرجےکےاعتبارسےروزہ ، نماز اور صدقہ سے افضل عمل قرار دیا گیا ہے۔ ([iv])

صلح کس طرح کروائیں؟ اے عاشقانِ رسول! ہمیں بھی چاہئے کہ ان فضائل کو حاصل کرنے کے لئے روٹھنے والے مسلمانوں میں صلح کروادیاکریں۔ صلح کروانے سے پہلے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کریں ، پھر لڑنے والوں کو الگ الگ بٹھا کر ان کی سنیں ، پھر نرمی سے صلح کے فضائل بیان کریں اور آپسی جھگڑےو اختلافات کے دینی و دنیوی نقصانات بیان کریں ، پھر دونوں کو آمنے سامنے بٹھا کر آپس میں صلح کروادیں۔

اہم مدنی پھول : پیارے اسلامی بھائیو! صلح کروانا افضل عبادت ہے لیکن صلح کرواتے وقت یہ بات ذہن میں رہے کہ “ مسلمانوں میں صرف وہی صلح کروانا جائز ہے جس میں شرعی طور پر کوئی برائی نہ ہو چنانچہ حضورِ اقدس  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا ، مسلمانوں کے مابین صلح کروانا جائز ہے مگر وہ صلح ( جائز نہیں) جو حرام کو حلال کردے یا حلال کو حرام کر دے۔ ([v])

حكیمُ الاُمّت مفتی احمد یارخان نعیمی  رحمۃ اللہ علیہ  اس کی شرح میں فرماتے ہیں : زوجین میں اس طرح صلح کرائی جائے کہ خاوند اس عورت کی سوکن(اپنی دوسری بیوی)کے پاس نہ جائے گا یا مسلمان مقروض اس قدر شراب و سود اپنے کافر قرض خواہ کو دے گا۔ پہلی صورت میں حلال کو حرام کیا گیا ، دوسری صورت میں حرام کو حلال ، اس قسم کی صلحیں حرام ہیں جن کا توڑ دینا واجب ہے۔ ([vi])

(نوٹ : صلح کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ   کا رسالہ “ ہاتھوں ہاتھ پھوپھی سے صلح کرلی “ پڑھئے۔ )

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* مُدَرِّس جامعۃالمدینہ ،  فیضانِ اُمّ ِعطار ، کراچی



([i])   مستدرک للحاکم ، 5 / 795 ، حدیث : 8758

([ii])   پ26 ، الحجرات : 10

([iii])   الترغیب والترھیب ، 3 / 321 ، حدیث : 8

([iv])   ابوداؤد ، 4 / 365 ، حدیث : 4919

([v])   ابوداؤد ، 3 / 425 ، حدیث : 3594

([vi])   مراٰۃ المناجیح ، 4 / 303


Share

Articles

Comments


Security Code