گناہ ہوجائے تو۔۔۔

اسلام کی روشن تعلیمات

گناہ ہوجائے تو۔۔۔

*مولانا محمد ناصرجمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

اسلام کی روشن تعلیمات میں سے ایک بہت ہی خوب پہلو یہ بھی ہے کہ اگر بندے سے گناہ سرزد ہوجائے تو وہ نہ تو رحمتِ الٰہی سے مایوس ہوجائے اور نہ ہی بےباک ہوکر گناہوں ہی میں غرق ہوجائے بلکہ  رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وَاَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الحَسَنَةَ تَمْحُهَا یعنی اور گناہ  ہوجائے تو اس  کے بعد نیکی کر لیا کرو (کہ)وہ( نیکی)اُس گناہ کو مٹا دے گی۔ ([1])

نیکی  کےذریعےگناہ مٹنے کی حکمت:جیسے سفیدی سے سیاہی مٹ جاتی ہے،روشنی سے اندھیرے کاخاتمہ ہوتا ہے ،مرض کا علاج اُس کی ضد سے ہوتا ہے اِسی طرح گناہ کوبھی اپنی ضد (Opposite)سے مٹایا جائے   مثلاًگانے باجے سننے   کے گناہ کو (توبہ کرنے کے بعد) قراٰنِ پاک کی تلاوت  سننےاور ذکر کی محفل میں   بیٹھنے والی نیکیوں کے ذریعےمٹایا جائے۔([2])

گناہ مٹنے کی صورتیں:اِس  حدیثِ  پاک میں گناہ مٹنے کا ذکر ہے، اگرگناہ کا تعلق اللہ پاک کے حقوق سے ہو تو اِس کے مٹنے کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں:(1)گناہ کے بعد نیکی  کرنے سےاللہ پاک  دل سےگناہ کے نشانات بھی مٹا دیتاہے۔ یا پھر  (2)اللہ پاک گناہ کے بعد نیکی  کرنے سے  اعمال نامے سے وہ گناہ مٹادیتا ہے۔

 اگر گناہ کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہوتو اِس کی دو صورتیں ہیں:(1) وہ نیکی مظلوم کو  اُس    پرکئےگئے ظلم کے عوض دی جائے گی یا پھر (2)اللہ پاک اُس نیکی کی وجہ سے اُس بندے کو اپنے فضل سے راضی کردے گا۔یاد رہے!  جہاں بندوں کے حقوق کا معاملہ ہو وہاں توبہ   کےساتھ اُس حق تلفی کا ازالہ   بھی کرنا ہوگا۔([3])

گناہ سے پاک کرنے کی صورتیں:ساری نیکیاں مُطہِّر یعنی گناہوں  سے پاک کرنے والی  ہیں،اب یہ ہوتا دو طریقوں سے ہے:

(1)کبھی نیکیاں   گناہوں کو مٹاکر(انسان کو)پاک کرتی ہیں۔([4])اِسی کی  طرف اللہ پاک نے   قرآن پاک    میں اشارہ فرمایا ہے:

(            اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ-)

ترجَمۂ کنز الایمان :  بےشک نیکیاں بُرائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔([5]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یادر کھئے!نیکیاں صغیرہ گناہوں کے لئے کفارہ ہوتی ہیں خواہ  وہ نیکیاں نماز یں ہوں یا صدقہ یا ذکر واستغفار یا اور کچھ۔ حدیثِ پاک  میں ہے:’’پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک یہ سب کفارہ ہیں ان گناہوں کے لئے جو ان کے درمیان واقع ہوں جب کہ آدمی کبیرہ گناہوں سے بچے۔‘‘([6])

(2)کبھی گناہوں  کونیکیوں سے تبدیل کردیا جاتا ہے۔([7]) اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

( اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓىٕكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍؕ-)

ترجَمۂ کنز الایمان: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائےاور اچھا کام کرےتو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا۔ ([8]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اللہ  کی رحمت ہی  جنّت میں داخلے کاسبب بنی:جیسےنیکیاں کرنے والے کو اللہ کی خفیہ تدبیر سے بےخوف نہیں ہونا چاہئے اِسی طرح گناہ گا رکو اللہ پاک کی رحمت سے مایوس  بھی نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ  رحمتِ الٰہی جنّت میں داخلے کا ذریعہ ہے چنانچہ ایک مرتبہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   سے حضرت جبریل    علیہ السَّلامنےعرض کی:اللہ  پاک کے ایک بندے نے سمندر میں موجود ایک پہاڑ کی تیس گز لمبی تیس گز چوڑی چوٹی پر پانچ سو سال تک اللہ پاک کی عبادت کی ، سمند ر نے اس پہاڑ کو ہر طرف سے چار ہزار فرسخ  گھیرا ہوا تھا، اللہ  کریم نے اس بندے کے   لئے انگلی برابر میٹھے پانی کا ایک چشمہ نکال دیا جس سے پانی پھوٹ کر نکلتا اور پہاڑ کی ڈھلان تک پہنچتا ، اللہ نے اس کے   لئے  انار کا ایک درخت بھی پیدا فرمادیا تھا، اس سے ہررات ایک انار نکلا کرتا تھا تاکہ وہ اُسے کھا سکے، جب شام ہوتی تو وضو کے   لئے  نیچے اترتا اور وضو کر کے وہ انار کھالیتا اور نماز کے   لئے  کھڑا ہو جاتا، اس نے موت کے وقت یہ  دعا مانگی کہ اللہ کریم سجدہ کی حالت میں اس کی روح کو قبض فرمائے اور زمین  کے ساتھ ساتھ   کوئی بھی دوسری چیز اس کے جسم کو خراب نہ کرے حتّٰی کہ اسے اسی طرح سجدے کی حالت میں اٹھایا جائے لہٰذااللہ  پاک نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا(یعنی اُس کی دعا قبول فرمالی) حضرت جبریل علیہ السّلام نے بتایا: جب ہم (آسمان سے)نیچے آتے اور دوبارہ (آسمان کی طرف) جاتے تو ہمارا گزر اس کے پاس سے ہوتا ۔ہم اس شخص کے بارے میں یہ جانتے ہیں کہ قیامت کے دن اسے اٹھایا جائے گا اور اللہ پاک کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا، ربِّ کریم اس کے بارے میں فرمائے گا: میرے بندے کو میری رحمت سے جنت میں داخل کر دو ۔ وہ بندہ عرض کرے گا: اے میرے ربّ! میرے عمل کی وجہ سے( مجھےجنّت میں داخل فرما)،اللہ پاک (دوبارہ) فرمائے گا: میرے بندے کو میری رحمت کے سبب جنت میں داخل کردو! بندہ کہے گا:بلکہ میرے عمل کی وجہ سے( مجھےجنّت میں داخل فرما)، اللہ پاک فرشتوں سے فرمائے گا: میں نے اپنے بندے پر جو نعمت کی ہے اُس (نعمت) کااِس کے عمل سے مقابلہ کرو چنانچہ صرف ایک آنکھ کی نعمت ہی اس کے پانچ سو سال کی عبادت کو گھیر لے گی اور ابھی جسم کی دیگر نعمتیں باقی ہوں گی۔ اللہ پاک فرمائے گا:میرے بندے کو دوزخ میں لے جاؤ! پھراسے دوزخ کی طرف کھینچ کر لے جایا جائے گا تو وہ پکارےگا:اے  میرے  ربّ !مجھے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے۔ اللہ پاک فرمائے گا: اِسے واپس لے آؤ۔ پھر اُسے اللہ پاک کی بارگاہ میں  لایاجائے گا تو اللہ پاک فرمائے گا: اے میرے بندے !جب تو کچھ بھی نہیں تھا تب تجھے کس نے پیدا کیا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے ربّ ! تو نے۔ اللہ فرمائے گا: تیرا پیدا ہونا یہ تیری طرف سے تھا یا میری رحمت سے ؟ بندہ عرض کرے گا: تیری رحمت سے۔ اللہ پاک پھر ارشاد فرمائے گا: پانچ سو سال تک عبادت کرنے کی طاقت تجھے کس نے دی؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے ربّ ! تو نے ہی دی۔ اللہ کریم فرمائے گا: سمندر کے بیچ پہاڑ پر تجھے کس نے اتارا اور نمکین اور کھارے پانی سے تیرے لیے میٹھا پانی کس نے نکالا ؟ انار تو سال میں ایک بار نکلتا ہے اِس کے باوجودہر رات تیرے   لئے ایک انار کس نے نکالا؟  تو نے مجھ سے سجدہ  میں روح قبض کرنےدعا کی تو   میں نے تیرے ساتھ  یہی کیا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے ربّ ! تو نے(یہ سب کیا ) اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: یہ سب میری رحمت سے ہے اور میں تجھے اپنی رحمت سے جنّت میں داخل کروں گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا: میرے بندے کو  میری رحمت سے جنّت میں داخل کر دو۔اے میرے بندے ! تو بہت اچھا بندہ ہے۔چنانچہ اللہ اسے جنّت میں داخل فرما دے گا۔([9])

اللہ کریم ہمارےگناہوں کو معاف فرمائے،نیکیاں کرنے کی توفیق عطافرمائے اور اپنی رحمت سے جنّت میں داخلہ عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ (Islamic Research Center)



([1])ترمذی، 3/398، حدیث:1994

([2])دیکھیے:شرح الطیبی،9/277، تحت الحدیث:5083

([3])مرقاۃ، 8/811،تحت الحدیث:5083

([4])فیض القدیر،1/521

([5])پ 12، ھود: 114

([6])مسلم، ص118،حدیث:552

([7])فیض القدیر،1/521

([8])پ19،الفرقان: 70

([9])شعب الایمان، 4/150،حدیث:4620


Share

Articles

Comments


Security Code