(Anxiety)گھبراہٹ

انسان اور نفسیات

گھبراہٹ ( Anxiety )

* ڈاکٹر زیرک عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

اللہ پاک نے ہمیں عقل و شعور کی نعمت سے نوازا ، ہمارے اندر جذبات اور احساسات کو پروان چڑھایا جس سے ہم زندگی کی خوشیاں اور غم محسوس کر سکتے ہیں۔سمندری لہروں کی طرح انسان کے جذبات میں بھی اتار چڑھاؤ کا عمل دخل رہتا ہے۔ ایک ہی دن میں ہم کئی بار خوشی یا غم یا ان دونوں کی ملی جلی کیفیات سے گزرتے ہیں جو کہ بالکل نارمل ہے۔

بعض دفعہ حالات و واقعات ہمارے دل و دماغ پر کچھ اس طرح اثر انداز ہوتے ہیں کہ ہم بے چین سے ہوجاتے ہیں۔ ایک عجیب سی فکر یا خوف لاحق ہوجاتا ہے۔ دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ،  سانس پھولنے لگتی ،  بدن میں کپکپاہٹ سی ہوتی ،  ماتھے پر پسینہ آتا اور پٹھوں میں تناؤ محسوس ہونے لگتا ہے۔ ان حالات و کیفیات سے گزرنے والے شخص کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے ،  اسے یوں محسوس ہوتا ہے کہ میرے اختیار میں کچھ نہیں رہا اور ناکامی میرا مقدر ہے۔

اس مجموعی کیفیت کا نام ہے گھبراہٹ۔ زندگی کے کئی مواقع پر ہمارے ساتھ ایسا ہوا ہو گا۔ مثلاً امتحان سے پہلے ،  یا کسی ضروری میٹنگ کے موقع پر یا  پھرفلائٹ کے لئے لیٹ ہوتے وقت۔ اس طرح کی گھبراہٹ بالکل نارمل ہے بلکہ بعض دفعہ تو ایسی گھبراہٹ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کیونکہ آپ چوکنّے ہوجاتے ہیں اور آپ کی کارکردگی  ( Performance )  میں بہتری آتی ہے۔

بہرحال گھبراہٹ کے بارے میں یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ اگر کوئی شخص ایسی پس پردہ گھبراہٹ  (Background anxiety )  میں  مبتلا رہتا ہو جس کی وجہ سے روزمرہ زندگی کے معمولات پر کوئی  منفی اثر نہ پڑتا ہو مثلاً کام کاج ،  ازدواجی زندگی ،  لوگوں سے میل جول ،  بات چیت ،  لین دین اور دیگر معاملات اچھے انداز میں پورے کرتا ہو تو پھر یہ پسِ پردہ گھبراہٹ بھی ہمارے لئے نارمل ہے۔ اے کاش! یہ پس پردہ گھبراہٹ فکرِ آخرت میں بدل جائے تو پھر زندگی سنور جائے۔

اب آتے ہیں اس گھبراہٹ کی طرف جو ہماری روز مرہ زندگی کو متأثر کرتی ہے ،  جس کی وجہ سے ہم اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پاتے اور کچھ زیادہ ہی دوسروں کے آسرے پر رہتے ہیں۔ گھبراہٹ بذاتِ خود بیماری نہیں بلکہ جیسے سر درد کی کئی وجوہات ہوتی ہیں ایسے ہی  یہ گھبراہٹ بھی ایک علامت ہے جو مختلف بیماریوں کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے۔

گھبراہٹ کی وجوہات نفسیاتی امراض مثلاً ذہنی دباؤ ( Depression ) *فوبیا (Phobia )  *وہم/وسوسوں کی بیماری  ( Obsessive-Compulsive Disorder )  *کسی بڑے حادثے کی وجہ سے پیدا ہونے والا ذہنی دباؤ  ( Post-Traumatic Stress Disorder )  جسمانی امراض مثلاً *کینسر *جوڑوں کے درد اور سوجن کا عارضہ  ( Arthritis )  *تھائیرائیڈ ہارمون کی زیادتی *دل کی دھڑکن کی ایک مخصوص بیماری جس میں اچانک دھڑکن بہت تیز ہوجاتی ہے وغیرہا۔

لہٰذا اگر مریض اپنے آپ کو گھبراہٹ کا شکار پاتا ہے تو وہ کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرے۔ ماہر نفسیات کو بھی چاہئے کہ وہ گھبراہٹ کی مکمل تشخیص کرے اور بیماری کی جڑ تک پہنچے۔ بعض اوقات مریض کسی عام ڈاکٹر کے پاس چلا جاتا ہے اور ڈاکٹر بھی فیس کے چکر میں اپنی پروفیشنل گائیڈ لائنز کو پس پردہ ڈال کر مکمل تشخیص کے بغیر علاج شروع کردیتا ہے۔

گھبراہٹ کے بہت سارے علاج موجود ہیں۔ علاج کی نوعیت وجوہات کی بنیاد پر قدرے مختلف ہوتی ہے لیکن اس مضمون میں جو گھبراہٹ کے علاج تجویز کئےجا رہے ہیں وہ اِن شآءَ اللہ ہر ایک کو فائدہ دیں گے۔

 * سب سے پہلے آپ اپنی کیفیات کا جائزہ لیں۔ کون سے ایسے عناصر ہیں جو آپ کو بے چین کرتے ہیں۔ بعض اوقات مخصوص اوقات میں گھبراہٹ زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس ضمن میں اگر آپ کیفیات کی ڈائری لکھنا شروع کریں گے تو آپ کو اپنی پرابلم کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔ مثلاً ایک کالم میں وقت لکھیں۔ دوسرے میں اپنے جذبات اور محسوسات ،  تیسرے کالم میں اپنے ذہن میں چلنے والی سوچیں تحریر کریں اور چوتھے کالم میں وہ حالات و واقعات جن کے سبب آپ گھبراہٹ کا شکار ہیں۔جتنا آپ محرکات  ( riggersT)  کو سمجھیں گے اتنا ہی آپ خود اپنا علاج کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

 * جن مشکلات یا مسائل کا آپ کو سامنا ہے ان کی درجہ بندی کریں۔ مثلاً جو مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہیں ان کو  پہلے حل کرنے کی کوشش کریں۔ اس سے آپ کو اعتماد حاصل ہوگا اور گھبراہٹ میں کمی آئے گی۔ اگر آپ مسائل کو گھمبیر سمجھ کر چھوڑ دیں گے تو اس کا بوجھ آپ کے ذہن پر پہاڑ کی طرح حاوی ہو جائے گا اور آپ گھبراہٹ کی چکی میں پستے رہیں گے۔

 * سونے ،  جاگنے ،  کھانے ،  پینے اور عبادت کی ایک روٹین ہونی چاہئے۔ اس ضمن میں پانچ وقت نماز با جماعت ادا کرنا آپ کی زندگی میں ایک بہترین روٹین  اور مثبت تبدیلی  ( Positive change )  لا سکتا ہے۔ ذکر واذکار ،  تلاوتِ قراٰن اور دُرودِ پاک کا معمول آپ کی  گھبراہٹ کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے۔

 * ورزش کا گھبراہٹ دور کرنے میں بہت بنیادی کردار ہے۔ ہر روز آدھا گھنٹہ ایسی ورزش کریں جس سے آپ کو  پسینہ آئے ،  سانس تھوڑی سی پھولے اور دل کی دھڑکن میں تیزی محسوس ہو۔ اسٹریس یا گھبراہٹ کی وجہ سے جو تناؤ بدن میں آجاتا ہے ورزش کے ذریعے یہ تناؤ بالکل ختم ہوجاتا ہے۔

 * اپنے ہمدردوں سے ان پر بوجھ بنے بغیر مناسب انداز میں مدد طلب کریں ۔ آپ ان سے اپنے وہ جذبات اور احساسات شیئر کریں  ( جن کی شریعت بھی اجازت دیتی ہو ) ۔ اس سے بھی آپ کی گھبراہٹ میں کمی ہوگی  * آپ کی زندگی میں جو مثبت چیزیں ہیں ان کی لسٹ بنائیں۔ روزانہ اس لسٹ کا مطالعہ کریں اور ان مثبت چیزوں پر اللہ پاک کا شکر اداکریں۔ ہمارا دین ہمیں مثبت سوچ سکھاتا ہے۔ ایک بندۂ مومن کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے اور دوسروں کے حوالے سے منفی سوچ کا متحمل ہو  * ہر ہفتہ کو مدنی چینل پر ہونے والا لائیو مدنی مذاکرہ سنیں۔ اس کے ذریعے سے جو بہترین کاؤنسلنگ  آپ کو ملے گی اس کا  کوئی نعمُ البدل نہیں  * اپنے معالج کی تجاویز کو اہمیت دیں اور دی گئی ہدایات پر مکمل عمل درآمد کریں۔ بعض مریضوں کو دوا کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ دوا کے حوالے سے عوامُ الناس میں غلط تصور قائم ہے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ نفسیاتی امراض کی دوا نہیں لیتے جس کی وجہ سے وہ ساری زندگی نفسیاتی مریض رہتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ماہرِ نفسیات ،  U . K


Share

Articles

Comments


Security Code