امام یوسف نَبْہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی دینی خدمات

عارِف باللہ،علامہ یوسف بن اسماعیل نَبہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی زبردست عاشقِ رسول، ولی اللہ اور عظیم عالمِ دین تھے۔آپ  کی پیدائش  فلسطین کے  ایک علاقے نَبہان میں ہوئی اسی نسبت سے آپ کو نَبہانی کہا جاتا ہے۔ آپ نےاپنا  سنِ پیدائش 1265ھ بمطابق 1849ء لکھا ہے۔ (الشرف المؤبد لآل محمد مترجم، مقدمہ،ص5)

حصولِ تعلیم: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے ابتدائی تعلیم (Primary Education) اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی، اس کے بعد جامعۃ الازھر میں داخلہ لیا اور وہاں سے علومِ دینیہ  کی تکمیل فرمائی۔ پھر آپ نے اپنے علاقے میں درس و تدریس  کا آغاز فرمایا۔ اس دوران بیروت، ترکی،عراق اور شام کا سفربھی فرماتےرہے جہاں مختلف علما سے ملاقاتیں رہیں۔آپ بیروت کے وزیرِ انصاف رہے۔(سبیل النجاۃ ، ترجمۃ المؤلف، ص 10)

آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نےطویل عرصہ مدینہ ٔ منورہ  زاد ہَا اللہ شرفاً وَّتعظیماً میں قیام فرمایا۔ آخِری عُمْر  میں بیروت تشریف لے آئے اور وہیں 1350ھ بمطابق 1932ء میں وصال فرمایا۔ (سبیل النجاۃ ، ترجمۃ المؤلف،ص 10) آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کے ہم عصر ہیں ۔اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزت سے آپ کی ملاقات تو ثابت نہیں لیکن علمِ غیب  کے  موضوع پر اعلی حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزت کی عظیم الشّان کتاب  اَلدَّوْلَۃُ الْمَکِّیَّہْ  بِالْمَادَّۃِ الْغَیْبِیَّہ پر آپ کی تقریظ شامل ہے۔ جس میں امام ِ اہلِ سنت علیہ رحمۃ رب العزت  کوالامامُ الکبیر  کےلقب سے یاد کیا ہےاور اس کتاب کونفع بخش، سچّی اور بہت مضبوط دلائل پر مشتمل ارشاد فرمایا۔ (رفع الریب عما  نال  المصطفٰی من علم الغیب،ص 138،ملخصاً)

 کُتُب: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کثیرُ التصانیف بزرگ تھے۔ آپ نے اپنی کُتُب  کے ذریعے  اسلامی عقائد  کی وضاحت فرمائی اور نئے فتنوں  کا ردّ فرمایا نیز عظمتِ مصطفےٰ پر بھی کئی کتب تحریر کیں۔چند  کتب کے نام یہ ہیں:

٭حُجَّۃُ اللہِ عَلَی الْعَالَمِیْنَ فِیْ مُعْجِزَاتِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ٭جَوَاہِرُ الْبِحَارِ فِیْ فَضَائِلِ النَّبِیِِّ الْمُخْتَارِ ٭جَامِعُ کَرَامَاتِ الْاَوْلِیَاء٭سَبِیْلُ النَّجَاۃِ ٭اِتِّحَافُ الْمُسْلِمِ ٭شَوَاہِدُ الْحَقِّ٭سَعَادَۃُ الدَّارَیْنِ ٭اَفْضَلُ الصَّلَوَاتِ عَلٰی سَیِّدِ السَّادَاتِ٭اَلْفَتْحُ الْکَبِیْرُ فِیْ ضَمِِّ الزِّیَادَاتِ اِلَی الْجَامِعِ الصَّغِیْرِ٭اَلشَّرَفُ الْمُؤَبَّدِلِآلِ مُحَمَّدٍاور مَجْمُوْعُ اَرْبَعِیْنَاتٍ۔

آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ  ایک قادرُ الکلام  شاعر بھی تھے۔ فنِّ شاعری کو بھی آپ نے اسلام کی خدمت کے لئے استعمال فرمایا۔ اشعار کی صورت  میں ایک کتاب  تحریر فرمائی  جس میں اسلام اور دیگر مَذاہب کاتقابل (Comparison) پیش کیا ہے اور اسلام کی حقّانیت کو ثابت فرمایا ہے۔ اس کتاب کا ناماَلرَّایَۃُ الْکُبْریٰہے۔ اسی طرح  آپ نے اشعار میں ایک اور کتاب”اَلرَّایَۃُ الصُّغْریٰ کے نام سے لکھی ہے جس میں آپ نے عرب دنیا کے بد عقیدہ گروہوں  کا رد فرمایاہے۔اللہ تعالیٰ کی آپ پر رحمت ہو اور آپ کے صدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجھ کو اے عطّاؔر سُنّی عالموں سے پیار ہے

اِنْ شَاءَ اللہ دوجہاں میں میرا بیڑا پار ہے

(وسائلِ بخشش  مرمم،ص699)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭مُدرّس جامعۃ المدینہ،ماریشس


Share

Articles

Comments


Security Code