سلطان اورنگزیب عالمگیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے کارنامے

سَرزمین ِ ہِندسے بِدعات وخرافات اور دشمنِ اسلام قوتوں کو پسپا کرکے دینِ اسلام کو ترو تازگی دینے والوں میں سلطان  مُحِیُّ الدین ابوالمظفرمحمد اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا نام بھی نمایاں ہے۔سلطان محمد اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ 15 ذوالقعدۃ 1027ہجری مطابق24 اکتوبر 1618ءصوبہ گجرات کے شہر داہود (Dahod)ہند میں پیدا ہوئے۔(اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ،ج20،ص63) آپ نے حضرت مجدِّد اَلف ثانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے صاحبزادے حضرت خواجہ محمد معصوم سَرہندی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ہاتھ پر بیعت کا شرف پایا۔ (مجدّدینِ اسلام، نمبر، ص335) آپ عالم وفاضل،عابد وزاہد  اور مجدّدِ وقت ہونے کے ساتھ ساتھ  ایک بہادر، بُرد بار اور خوفِ خدا رکھنے والے بادشاہ بھی، ہند، افغانستان اور تبّت  پر آپ کی حکومت تھی، پچاس سال ایک ماہ پندرہ دن  تک منصبِ اقتدار پر فائز رہنے کے بعد 8ذوالقعدۃ1118 ھ مطابق 11فروری 1707ء میں انتقال فرمایا۔ مزارخُلدآباد(ضلع اورنگ آباد، مہارا شٹر) ہند میں ہے۔ (مجدّدینِ اسلام، نمبر ص342)

انقلابی کارنامے:(1)آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ جب بادشاہت کی مسند پر فائز ہوئے تو ہندمیں اخلاقی اورمعاشرتی حالت بہت خراب تھی، تَوَہُّم پرستی،اِلْحاد(بے دینی )، جوا، ناجائز ٹیکس، بھنگ کی کاشت، شراب نوشی و بدکاری عام تھی۔ (مجدّدینِ اسلام نمبر،ص340) آپ نے ان برائیوں کا خاتمہ کیا۔ (2)گانوں اوربُرائیوں کے پروگرام بند کروائے۔ (3)مغل دربار میں دھوم دھام سے منائے جانے والے جشن ِ نَوروز پر پابندی  لگائی۔(4)حرام وناجائز کاموں سے روکنے کے لئے باقاعدہ ”محتسبِ شَرْعی“  كا عُہْدہ قائم کیاجس کے تحت لوگوں کو دین کے فرائض ادا کرنے کی تلقین کی جاتی  اور معاشرتی بُرائیوں شراب اور جوئے وغیرہ سے روکا جاتا۔ (5)بادشاہ جہانگیر کے دورِ حکومت میں اسلام دُشمن لوگوں نے جن مساجد پر قبضہ کرکے گھر یا اپنے عبادت خانے بنالئے تھےآپ نے قبضہ چھڑوا کر دوبارہ مسجدوں کو آباد کیا۔ (مجدّدینِ اسلام نمبر،ص337) (6)اپنے دورِ حکومت میں شمسی کلینڈر (Calendar)کے بجائے قمری کلینڈر یعنی سنِ ہجری کو رواج دیا۔(اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ،ج 20،ص82) (7)علمِ دین کی ترویج و اشاعت میں بھی خوب کردار ادا کیا۔نسلِ نو (نئی نسل)کو بے راہ روی سے بچانے اور علمِ دین سےآگاہی کے لئے چھوٹے شہروں، قصبوں اور بستیوں میں سرکاری خرچ پر مدارس قائم کئے،ان مدارس کے طلبہ کے لئے وظائف اور اساتذہ کے مشاہرےسرکاری خرچ سے جاری فرمائے نیز دیگر مدارس کے علمائے کرام کے لئے بھی بڑے فنڈ جاری فرمائے۔(ماخوذ از مجدّدینِ اسلام نمبر،ص341) (8)آپ کے عہدِ سلطنت کا سب سے بڑا علمی کارنامہ فقہِ حنفی  کے فتاویٰ کا عظیم مجموعہ ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘کی تدوین ہے۔ اس کی تدوین کا بنیادی مقصد عالَمِ اسلام میں اسلامی احکامات کی ترویج و اِشاعت تھا۔ اس کام کےلئے آپ نے ہندوستان کے مشہور و معروف بڑے بڑے علما و فقہاکو جمع کیا، ان کے وظیفے مقرر فرمائے اور انہیں یہ ذِمّہ داری سونپی جنہوں نے کم وبیش آٹھ سال کی طویل محنت کے بعد یہ عظیم مجموعہ تیار کیا۔(ماخوذ از مجدّدینِ اسلام نمبر، ص341)


Share

Articles

Comments


Security Code