ضیاء پیر و مرشد مرے رہنما ہیں
|
ضِیاء پیر و مرشد مِرے رہنما ہیں سُرورِ دل و جاں مِرے دِلرُبا ہیں |
|
کلی ہیں گلستانِ غوثُ الْوَرٰی کی یہ باغِ رضا کے گُلِ خوشنما ہیں |
|
سہارا ہیں بے کس کا،دکھیوں کے والی سخا کے ہیں مَخْزن تو کانِ عطا ہیں |
|
خدا کے مَحَبَّت سے سرشار ہیں وہ دل و جان سے مصطفےٰ پر فدا ہیں |
|
تصوّر جماؤں تو موجود پاؤں کروں بند آنکھیں تو جلوہ نما ہیں |
|
نہ کیوں اہلِ سنّت کریں ناز ان پر کہ وہ نائبِ غوث و احمد رضا ہیں |
|
مُنوَّر کریں قلبِ عطّاؔر کو بھی شہا آپ دینِ مُبِیں کی ضیا ہیں |
|
وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص564 از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
یا خدا حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں
|
یا خدا! حج پہ بُلا آکے میں کعبہ دیکھوں کاش!اِک بار میں پھر میٹھا مدینہ دیکھوں |
|
پھر مُیَسَّر ہو مجھے کاش وُقُوفِ عَرَفات جلوہ میں مُزدلِفہ اور مِنٰی کا دیکھوں |
|
جھوم کر خوب کروں خانۂ کعبہ کا طواف پھر مدینے کو چلوں گُنْبدِ خضرا دیکھوں |
|
سبز گنبد کا حسیں جلوہ دکھادے یارب! مسجدِ نبوی کا پرنور مَنارہ دیکھوں |
|
چُوم لوں کاش! نگاہوں سے سنہری جالی اشکبار آنکھوں سے مِنْبر کا بھی جلوہ دیکھوں |
|
تیرے احسان کروڑوں ہیں ہو یہ بھی احساں یا خدا نزع میں جلوہ میں نبی کا دیکھوں |
|
دوڑ کر قدموں میں عطّاؔر گروں میں اُس دم حشر میں جس گھڑی سرکار کو آتا دیکھوں |
|
وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص260 از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
|
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے مِرا دل بھی چمکادے چمکانے والے |
|
بَرَستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے |
|
مدینہ کے خِطّے خدا تجھ کو رکھے غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے |
|
تُو زندہ ہے واللہ تُو زندہ ہے واللہ مِرے چشمِ عالَم سے چُھپ جانے والے |
|
میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو کہ رَستے میں ہیں جابجا تھانے والے |
|
حَرَم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا ارے سر کا موقع ہے اَو جانے والے |
|
رَضاؔ نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا کہاں تم نے دیکھے ہیں چَنْدرانے والے |
|
حدائقِ بخشش،ص158 از امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن |
Comments