اپنے وطن سے محبت کا تقاضا

اللہ ربّ العزّت کی بے شمار و بے حساب نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت سُواری بھی ہے جس کے ذَریعے ہم مہینوں کا سفر دِنوں،دِنوں کا سفر گھنٹوں اور گھنٹوں کا سفر مِنٹوں میں طے کر کے اپنی منزلِ مقصود تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اِس نعمت کا ذِکر اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں کئی مقامات پر فرمایا ہے۔ پارہ 14سورۃُ النحل کی آیت نمبر 8 کے تحت تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے:اِس میں وہ تمام چیزیں آگئیں جو آدَمی کے فائدے، راحت و آرام اور آسائِش کے کام آتی ہیں اور وہ اس وقت تک موجود نہیں ہوئی تھیں لیکن اللہ تعالیٰ کو ان کا آئندہ پیدا کرنا منظور تھا جیسے کہ بَحْری جہاز، ریل گاڑیاں، کاریں، بسیں، ہوائی جہاز اور اِس طرح کی ہزاروں، لاکھوں سائنسی ایجادات۔ اور ابھی آئندہ زمانے میں نہ جانے کیا کیا اِیجاد ہوگا لیکن جو بھی اِیجاد ہوگا وہ اِس آیت میں داخِل ہو گا۔ (صراط الجنان،ج5،ص285)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دورانِ سفر بَسااوقات آزمائِش کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے مثلاً ٹریفک کا جام ہو جانا، ڈرائیورکا گاڑی بالکل آہستہ چلانا،گاڑی خراب یا پنکچر ہو جانا،گاڑی کا وقت پر نہ ملنا،بس وغیرہ میں بیٹھنے کے لئے سیٹ نہ ملنا اور گاڑی کا حَادِثہ (Accident) وغیرہ ہوجانا،بار بار سگنل بند ملنا،یہ سب ایسے اُمُور ہیں جن سے عُموماً ہر ایک کا وَاسِطہ پڑتا ہے۔ ایسے مَواقع پر اَوْل فَول بکنے،آپے سے باہر ہوجانے اور بے صبری کا مُظاہَرہ کرنے کا کچھ فائدہ نہیں کیونکہ بے صبری سے نہ تو نظام بہتر ہوجائے گا اور نہ ہی رکی ٹریفک چلنا شروع ہوجائے گی اور سگنل بند ہونے کی صورت میں جلدبازی کرنا اور سگنل توڑنا قانوناً اور شرعاً منع ہے کہ پکڑے جانے کی صورت میں رشوت دینے یابےعزّتی ہونے کا شدید اندیشہ ہے، لہٰذا ایسے مواقع پر صَبر کا دامن تھامے رہنا ہی عقلمندی ہے۔ صبر کے بارے میں فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے:جو صَبر کرنا چاہے گا اللہپاک اُسے صَبر کی توفیق عطا فرما دے گا اور صَبر سے بہتر اور وُسعت والی عطا کسی پر نہیں کی گئی۔ (مسلم،ص406، حدیث:2424)

بعض لوگ تو ٹریفک جام ہونے پر اپنے پیارے وطن پاکستان ہی کو کوسنا شروع کردیتے ہیں، یادرکھئے! یہ پیارا وطن یونہی بنا بنایا تحفے میں نہیں مل گیا ، اس کی آزادی کے لئے طویل جدوجہد ہوئی ہے اوربے شمار مسلمانوں کی جانیں قربان ہوئی ہیں، اس لئے ایسے مَواقِع پر خاموشی اختیار کرنا اور غصے کا اظہار نہ کرنا بھی اپنے وطن سے مَحبّت کا تقاضا ہے اوراپنے وطن اور شہر سے محبت کرنا اور اُلفت رکھنا صالحین اور اللہ والوں کا طریقہ ہے۔یاد رکھئے یہ مصیبتیں اور پریشانیاں بَسااوقات مومن کے لئے رَحمت ہوا کرتی ہیں جیسا کہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: مسلمان کو مَرَض،پریشانی،رَنج،اَذِیَّت اورغم میں سے جو مصیبت پہنچتی ہے یہاں تک کہ کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہپاک اُسے اُس کے گناہوں کا کَفّارہ بنا دیتا ہے۔(بخاری،ج4،ص3، حدیث:5641)

مىرى تمام عاشقانِ رَسُول سے فرىاد ہے کہ جہاں ٹریفک جام یا گاڑی وغیرہ خَراب ہو جانے کی وجہ سے اِنتظار کرنا پڑے تو ممکنہ طور پر ذِکر و دُرُود میں اپنا وقت صَرْف کریں، گاڑی میں سُنَّتوں بھرے بیان کی کیسٹ لگاکر سُننے کی تَرکیب بنا لیں۔اِس طرح اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ صَبر کرنے کے ساتھ ساتھ علمِ دین کا خزانہ بھی ہاتھ آئے گا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ  کے نگران مولانا محمد عمران عطاری


Share

Articles

Comments


Security Code