مچھلی کا خون پاک ہے یا ناپاک؟

دار الافتاء  اہل سنت

* مفتی محمد قاسم عطاری

ماہنامہ مارچ2022ء

 (1)مچھلی کا خون پاک ہے یا ناپاک؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ مچھلی میں جو خون ہوتا ہے ، وہ پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟ در اصل میں مچھلی بیچتا ہوں ، میری حتی الامکان کوشش تو ہوتی ہے کہ اپنے کپڑوں کو صاف رکھوں تا کہ نماز پڑھنے میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ، لیکن بعض اوقات مچھلی بناتے وقت کپڑوں پر اس کے خون کے چھینٹے پڑ جاتے ہیں ، تو کیا اسی حالت میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مچھلی میں خون کی طرح نظر آنے والی سرخ رطوبت پاک ہے۔ یہ حقیقت میں خون نہیں ہے ، لہٰذا اگر کپڑوں پر مچھلی کی خون نُما رطوبت لگی ہو ، تو انہیں پہن کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی ، لیکن یہ نظافت کے ضرور خلاف ہے کہ بندہ ایسی حالت میں کسی دنیا دار معزز کے سامنے جانا پسند نہیں کرتا ، تو اللہ رب العٰلمین کی بارگاہ میں بھی ایسی حالت میں حاضر نہ ہوا جائے ، بلکہ خوب پاک صاف ہو کر حاضر ہونا چاہئے ، اس لئے کپڑوں کو صاف رکھنے کے لئے کام کرتے وقت اپرون (Apron) پہن لیا کریں اور اگر کپڑوں پر رطوبت لگ ہی جائے ، تو حتی الامکان اسے دھو کر نماز پڑھا کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)گِری پڑی ملنے والی رقم کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک اسلامی بھائی کو تقریباً آٹھ مہینے پہلے کچھ رقم ملی تھی ، اُنہوں نے اُسی وقت خوب اعلان کروایا ، تشہیر کی ، مگر آج تک اُس رقم کا اصل مالِک نہیں ملا۔ عرض یہ ہے کہ کیا اُس رقم کو مسجد یا مدرسے میں خرچ کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

گری پڑی رقم ملی اور اُسے اُس کے مالِک تک پہنچانے کے لیے حتی المقدور ذرائع استعمال کیے ، مگر مکمل تشہیر اور کوشش کے باوجود مالِک تک رسائی نہیں ہوئی اور اب اُس کا مِلنا ناممکن سا ہے ، تو اُس رقم کو مسجد ، سُنّی مدرسے یا کسی فقیرِ شرعی کو صدقہ کیا جا سکتا ہے اور اگر اُٹھانے والا خود فقیرِ شرعی ہے تو اپنے استعمال میں بھی لا سکتا ہے۔

یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ صدقہ کرنے کی صورت میں وہ بَرِی تو ہو جائیں گے ، لیکن اگر پھر کبھی اصل مالک مل جاتا ہے اور وہ اُس رقم کو صدقہ کر دینے سے راضی نہیں ہوتا تو مالک کو رقم واپس کرنا ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)کیا ضرورت سے زائد قرآنِ پاک کے نسخے

دوسری مسجد میں رکھ سکتےہیں؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہماری مسجد میں لوگ کثرت سے قرآن پاک رکھ کر چلے جاتے ہیں اب ضرورت سے زیادہ اتنے قرآن پاک جمع ہو گئے ہیں کہ الماریوں میں رکھنے کی جگہ نہیں ہے تو ان قرآن پاک کے نسخوں کا کیا کیا جائے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگر واقعی کسی مسجد میں قرآنِ پاک ضرورت سے زیادہ ہوں اور پڑھنے والے کم ہوں اور ان کی دیکھ بھال میں مشکل پیش آر ہی ہو ، تو ضرورت سے زائد قرآنِ پاک کسی دوسری مسجد و مدرسہ میں دئیے جا سکتے ہیں ، لیکن ان کو بیچنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی کسی شخص کو اپنے گھر لے جانے کی اجازت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4)گاڑیوں کی چابیوں والا چھلا پہننا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موٹر سائیکل یا دیگر گاڑیوں وغیرہ کی چابیوں کو ایک جگہ جمع رکھنے کے لئے چابیوں کے چھلے (Key Rings) مارکیٹ سے ملتے ہیں ، جن میں لوگ حفاظت کی غرض سے مختلف چابیاں پِرو لیتے ہیں ، یہ چھلے لوہے ، پیتل ، اسٹیل یا دیگر دھاتوں کے بنے ہوتے ہیں ، بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ چابیوں کے اس گچھے کو ہاتھ میں پکڑتے ہیں ، تو اس کے چھلے کو انگلی میں پہن لیتے ہیں تاکہ یہ گچھا ہاتھ سے گر نہ جائے ، شرعی راہنمائی فرما دیں کہ ایسی صورت میں چابیوں کا یہ چھلا انگلی میں ڈالنا کیسا؟ کیا یہ گناہ تو نہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سونے چاندی کے علاوہ لوہے ، تانبے ، اسٹیل اور دیگر دھاتوں میں صرف تحلی (یعنی زیور کے طور پرپہننا)حرام ہے اور تحلی زیور کے ساتھ ہوتی ہے اور زیور وہ چیز ہوتی ہے ، جس سے خاص قسم کی زینت حاصل کی جاتی ہے اور چابیوں کا چھلا (Key Ring) زیور کے طرز پر نہیں بنا ہوتا اور نہ ہی اس طرح کا ہوتا ہے کہ اسے پہن کر زینت حاصل کی جائے اور اسے انگلی میں زیور یا زینت کے طور پر پہنا بھی نہیں جاتا ، بلکہ محض حفاظت کے لئے انگلی میں اٹکا لیا جاتا ہے تاکہ چابیوں کا گچھا ہاتھ سے نہ گرے ، لہٰذا یہ زیور شمار نہیں ہو گا اور اسے حفاظت کے لئے انگلی میں اٹکا لینا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(5)جنازہ لے جاتے ہوئے میت کا سَر کس طرف ہونا چاہئے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ جنازہ لے جاتے ہوئے میت کا سَر کس طرف ہونا چاہئے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جب جنازہ اٹھا کر چلیں ، تو اُس وقت میت کا سَر آگے کی جانب اور پاؤں پیچھے رکھنا ، اسلامی طریقہ ہے ، کیونکہ سَر انسانی اعضاء میں سب سے معزّز ہے ، لہٰذا اُس کا اگلی طرف ہونا ہی درست ہے ، اس کے خلاف کرنا یعنی پاؤں آگے اور سَر پیچھے رکھنا خلافِ اولیٰ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ ، دار الافتاء اہل سنت فیضان مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code